گواہیوں کا بیان

حَدَّثَنَاا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمَدَانِيُّ وأَحْمَدُ بْنُ السَّرْحِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَائِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ أَوْ يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا شَکَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ أَيَّتَهُمَا قَالَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ مَالِکٌ الَّذِي يُخْبِرُ بِشَهَادَتِهِ وَلَا يَعْلَمُ بِهَا الَّذِي هِيَ لَهُ قَالَ الْهَمَدَانِيُّ وَيَرْفَعُهَا إِلَی السُّلْطَانِ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ أَوْ يَأْتِي بِهَا الْإِمَامَ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ الْهَمَدَانِيِّ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ لَمْ يَقُلْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ-
احمد بن سعید، احمد بن سرح ابن وہب، مالک بن انس، عبداللہ بن بکر، عبداللہ بن عمرو بن عثمان بن عفان، عبدالرحمن بن ابی عمرہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا کہ میں تمہیں بہترین گواہ کے بارے میں نہ بتلاؤں جو اپنی گواہی دیتا ہے یا اپنی گواہی کی خبر دیتا ہے قبل اس کے کہ اس سے سوال کیا جائے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ امام مالک نے فرمایا کہ بہترین گواہ سے یہاں مراد وہ گواہ ہے جسے یہ علم نہ ہو کہ اس کی گواہی کس کے حق میں مفید ہے اور حمد بن سعید ہمدانی کہتے ہیں کہ اس گواہی کو بادشاہ تک پہنچا دے جبکہ ابن سرح کہتے ہیں کہ یا اسے امام کے پاس لے جائے ہمدانی کی روایت میں اجنار کا لفظ ہے یعنی خبر دینے کا ذکر ہے ابن سرح نے اپنی روایت میں عبدالرحمن بن ابی عمرة الانصاری کے بجائے ابن ابی عمرة الانصاری کے الفاظ کہے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ رَاشِدٍ قَالَ جَلَسْنَا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَخَرَجَ إِلَيْنَا فَجَلَسَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّی يَنْزِعَ عَنْهُ وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْکَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّی يَخْرُجَ مِمَّا-
احمد بن یونس، زہیر، عمارہ بن غزیہ، یحیی بن راشد، عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتظار میں بیٹھے تھے وہ ہماری طرف نکل آئے اور بیٹھ گئے اور فرمایا کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ جس کی سفارش اللہ کی حدود میں سے کسی حد کے جاری ہونے سے مانع بن گئی تو بیشک اس نے اللہ سے ضد کی اور جس شخص نے کسی امر باطل پر جھگڑا کیا اور اسے معلوم ہو (کہ یہ غلط اور باطل ہے) تو وہ اس جھگڑے کو جب تک نہیں چھوڑے گا اللہ کے غصہ اور غضب میں رہے گا اور جس شخص نے کسی مومن و مسلمان کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس کے اندر نہیں ہے تو اللہ اسے اہل دوزخ کی کیچڑ اور گندگی و غلاظت میں رکھیں گے یہاں تک کہ جو کچھ اس نے کہا کہ اس سے توبہ نہ کر لے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Yahya ibn Rashid said: We were sitting waiting for Abdullah ibn Umar who came out to us and sat. He then said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: If anyone's intercession intervenes as an obstacle to one of the punishments prescribed by Allah, he has opposed Allah; if anyone disputes knowingly about something which is false, he remains in the displeasure of Allah till he desists, and if anyone makes an untruthful accusation against a Muslim, he will be made by Allah to dwell in the corrupt fluid flowing from the inhabitants of Hell till he retracts his statement.
قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعُمَرِيُّ حَدَّثَنِي الْمُثَنَّی بْنُ يَزِيدٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ وَمَنْ أَعَانَ عَلَی خُصُومَةٍ بِظُلْمٍ فَقَدْ بَائَ بِغَضَبٍ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
علی بن حسین، بن ابراہیم، عمر بن یونس، عاصم بن محمد بن زید، مثنی بن یزید مطرد، نافع، ابن عمر اس سند بھی حضرت ابن عمر کی مذکورہ بالا حدیث ہی منقول ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے فرمایا جس شخص نے کسی جھگڑے میں ظلم کی مدد کی (مراد ظالم کی) تو وہ مستحق ہو گیا اللہ کی طرف سے غضب و ناراضگی کا ۔
-