گفتگو میں منہ بگاڑنا برا ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ وَکَانَ يَنْزِلُ الْعَوَقَةَ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو دَاوُد هُوَ ابْنُ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنْ الرِّجَالِ الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ تَخَلُّلَ الْبَاقِرَةِ بِلِسَانِهَا-
محمد بن سنان نافع بن عمر، بشر بن عاصم، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مردوں میں سے چیڑ چیڑ باتیں کرنے والے کو مبغوض رکھتے ہیں جو اپنی زبان کو (دائیں سے بائیں) حرکت دیتا رہتا ہے۔ جس طرح گائے اپنی زبان کو حرکت دیتی رہتی ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Allah , the Exalted, hates the eloquent one among men who moves his tongue round (among his teeth), as cattle do.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَعَلَّمَ صَرْفَ الْکَلَامِ لِيَسْبِيَ بِهِ قُلُوبَ الرِّجَالِ أَوْ النَّاسِ لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا-
ابن سرح، ابن وہب، عبداللہ بن مسیب، ضحاک بن شرجیل، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کے قلوب کو اپنی طرف پھیرنے کے لیے عمدہ گفتگو سیکھے اللہ قیامت کے روز اس کے صرف و عدل فرائض اور نفلی عبادات قبول نہیں فرمائیں گے ایک قول یہ ہے کہ صرف سے مراد توبہ ہے اور عدل سے مراد عبادات، نماز، روزہ، وغیرہ کا فدیہ ہے)۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: On the Day of resurrection Allah will not accept repentance or ransom from him who learns excellence of speech to captivate thereby the hearts of men, or of people.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ رَجُلَانِ مِنْ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ يَعْنِي لِبَيَانِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ لَسِحْرًا أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ لَسِحْرٌا-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، زید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مشرق سے دو افراد آئے انہوں نے تقریر کی لوگوں کو ان کا انداز بیان بہت پسند آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک کچھ بیان جادو اثر ہوتے ہیں یا فرمایا کہ بعض بیان جادو کی تاثیر رکھتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ أَنَّهُ قَرَأَ فِي أَصْلِ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ وَحَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ ابْنُهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ أَنَّ عَمْرَو ابْنَ الْعَاصِ قَالَ يَوْمًا وَقَامَ رَجُلٌ فَأَکْثَرَ الْقَوْلَ فَقَالَ عَمْرٌو لَوْ قَصَدَ فِي قَوْلِهِ لَکَانَ خَيْرًا لَهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُ أَوْ أُمِرْتُ أَنْ أَتَجَوَّزَ فِي الْقَوْلِ فَإِنَّ الْجَوَازَ هُوَ خَيْرٌ-
سلیمان بن عبدالحمید بہرانی، اسماعیل بن عیاش، محمد بن اسماعیل، ضمضم، شریح بن عبید، ابوظبیة کہتے ہیں کہ حضرت عمرو بن العاص نے ایک روز ایک آدمی کو جس نے کھڑے ہو کر لمبا خطاب کیا تھا فرمایا کہ کاش وہ درمیانی گفتگو کرتا تو اس کے لیے بہتر ہوتا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میرا خیال ہے یا فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ گفتگو میں توسط اختیار کروں کیونکہ درمیانے انداز میں ہی خیر ہے۔
Narrated Amr ibn al-'As: One day when a man got up and spoke at length Amr ibn al-'As said If he had been moderate in what he said: It would have been better for him. I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: I think (or, I have been commanded) that I should be brief in what I say, for brevity is better.