TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کتاب الزکوٰة
گری پڑی چیز اٹھا لینے کا بیان،
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَوَجَدْتُ سَوْطًا فَقَالَا لِيَ اطْرَحْهُ فَقُلْتُ لَا وَلَکِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ فَحَجَجْتُ فَمَرَرْتُ عَلَی الْمَدِينَةِ فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَقَالَ وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ لَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا فَقَالَ احْفَظْ عَدَدَهَا وَوِکَائَهَا وَوِعَائَهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا وَقَالَ وَلَا أَدْرِي أَثَلَاثًا قَالَ عَرِّفْهَا أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً-
محمد بن کثیر، شعبہ، سلمہ بن کہیل، سودی بن غفلہ، حضرت سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ میں زید بن صوحان اور سلیمان بن ربیعہ کے ساتھ جہاد میں گیا (راستے میں) مجھے ایک کوڑا (سانٹا، ہنڑ) ملا (اور میں نے اٹھا لیا) اس پر میرے دونوں ساتھیوں نے کہا کہ اس کو پھینک دے لیکن میں نے اس کو پھینکنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر مجھے اس کا مالک مل گیا تو میں اس کو دے دوں گا نہیں تو میں خود اس کو استعمال کروں گا پھر مجھے حج کرنے کا موقع ملا اور میں مدینہ سے گزرا تو میں نے (گری پڑی چیز اٹھانے اور اس کو استعمال کرنے کے متعلق) حضرت ابی بن کعب سے دریافت کیا انھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ مجھے بھی ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے تو میں اس کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کی ایک سال تک تشہیر کر، پس میں نے ایک سال تک اس کی تشہیر کی لیکن اس کا مالک نہیں ملا اس لیے میں پھر اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا، ایک سال تک اس کی تشہیر کر، پس میں نے پھر اس کی ایک سال تک تشہیر کی (لیکن اس کا مالک نہیں ملا) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک سال تشہیر کر۔ میں نے ایک سال تشہیر کی اور ایک سال کے بعد میں پھر اس کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اس کو پہچانے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب پھر اس میں موجود دینار کی گنتی کر اور اس تھیلی اور اس کے تسمہ کو ذہن میں بٹھا لے پس اگر اس کا مالک آجائے تو خیر ورنہ تو ان کو اپنے کام میں لا، سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ سوید بن غفلہ نے، عرفہا، تین مرتبہ ذکر کیا تھا یا ایک مرتبہ۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ بِمَعْنَاهُ قَالَ عَرِّفْهَا حَوْلًا وَقَالَ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَلَا أَدْرِي قَالَ لَهُ ذَلِکَ فِي سَنَةٍ أَوْ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ-
مسدد، یحیی، شعبہ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے جس میں (ان کے شیخ سلمہ نے) یوں روایت کیا ہے کہ تشہیر کر ایک سال تک پھر کہا تین مرتبہ سلمہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابی بن کعب سے تین مرتبہ ایک سال میں کہا تھا یا تین سالوں میں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فِي التَّعْرِيفِ قَالَ عَامَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً وَقَالَ اعْرِفْ عَدَدَهَا وَوِعَائَهَا وَوِکَائَهَا زَادَ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَعَرَفَ عَدَدَهَا وَوِکَائَهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ قَالَ أَبُو دَاوُد لَيْسَ يَقُولُ هَذِهِ الْکَلِمَةَ إِلَّا حَمَّادٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يَعْنِي فَعَرَفَ عَدَدَهَا-
موسی بن اسماعیل، حماد، حضرت سلمہ بن کہیل سابقہ سند و مفہوم کی روایت کرتے ہوئے تشہیر کے متعلق کہتے ہیں کہ دو سال تک یا میں تین سال تک پھر فرمایا اسکی گنتی کو اچھی طرح یاد رکھ اور اس کی تھیلی اور سر بندھن کو بھی اگر اس کا مالک آجائے اور وہ دینار کی تعداد اور سر بندھن کو بتا دے تو اس کو دیدے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ وَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّی يَأْتِيَهَا رَبُّهَا-
قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ربیعہ، بن ابی عبدالرحمن یزید، منبعث، حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لقطہ (گری پڑی چیز اٹھانے کے) متعلق دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک تشہیر کر پھر اس کا سر بندھن اور تھیلی یاد رکھ پھر اس کو خرچ ڈال اس کے بعد اگر اس کا مالک آجائے تو اس کو لوٹا دے وہ شخص بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر کسی کی گم شدہ بکری ہم کو مل جائے تو ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو پکڑ لے کیونکہ وہ یا تو تیری ہے یا تیرے بھائی کی ہے یا پھر کسی بھیڑئے کی وہ شخص بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر بھولا بھٹکا اونٹ مل جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آگیا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ سرخ ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے اونٹ سے کیا لینا دینا؟ وہ اپنا جوتا اور اپنا مشکیزہ اپنے ساتھ رکھتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک آجائے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ سِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ وَلَمْ يَقُلْ خُذْهَا فِي ضَالَّةِ الشَّائِ وَقَالَ فِي اللُّقَطَةِ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنُکَ بِهَا وَلَمْ يَذْکُرْ اسْتَنْفِقْ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَسُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ رَبِيعَةَ مِثْلَهُ لَمْ يَقُولُوا خُذْهَا-
ابن سرح، ابن وہب، حضرت مالک سے بھی اسی سند و معنی کے ساتھ روایت ہے اس میں یہ زیادہ ہے کہ وہ پانی پیتا ہے اور درخت کھاتا ہے اس روایت میں بھولا بھٹکی بکری کے بارے میں یہ نہیں ہے کہ اس کو پکڑ لے اور لقطہ کے متعلق یہ ہے کہ ایک سال تک اس کی تشہیر کر پس اگر اس کا مالک آجائے تو خیر ورنہ خود اس سے فائدہ اٹھا نیز اس میں لفظ استنفق یعنی خرچ کر ڈال نہیں ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس کو ثوری دلیمان بن ہلال اور حماد بن سلمہ نے ربیعہ سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن انہوں نے لفظ خذھا ذکر نہیں کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ الضَّحَّاکِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ بَاغِيهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا ثُمَّ کُلْهَا فَإِنْ جَائَ بَاغِيهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ-
محمد بن رافع، ہارون بن عبد اللہ، ابن ابی فدیک، ضحاک، ابن عثمان، سالم، ابی نضر، بسر بن سعید، حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے لقطہ (یعنی گری پڑی چیز اٹھانے) کے بارے میں سوال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک سال تک اس کی تشہیر کر اگر اس کو ڈھونڈنے والا آجائے تو اس کو دیدے ورنہ اس کا ظرف اور سر بندھن کو ذہن نشین کر اور اس کو اپنے مصروف میں لے آ اور پھر اس کے بعد اس کا مالک آجائے تو اس کو لوٹا دے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ رَبِيعَةَ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ تُعَرِّفُهَا حَوْلًا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا دَفَعْتَهَا إِلَيْهِ وَإِلَّا عَرَفْتَ وِکَائَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ أَفِضْهَا فِي مَالِکَ فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ-
احمد بن حفص، ابراہیم بن طہمان، عباد بن اسحاق ، عبداللہ بن یزید، حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال ہوا (اور حدیث ربیعہ یعنی حدیث بالا کی طرح بیان کیا) کہا سوال ہوا لقطہ (گری پڑی چیز اٹھانے) کے بارے میں فرمایا ایک سال تک تشہیر کر اگر اس کا مالک آجائے تو اس کو دیدے نہیں تو اس کا سر بندھن اور ظرف پہچان رکھ پھر اپنے مال میں اس کو شامل کرے اگر اس کے بعد اس کا مالک آجائے تو اس کو لوٹا دے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ وَرَبِيعَةَ بِإِسْنَادِ قُتَيْبَةَ وَمَعْنَاهُ وَزَادَ فِيهِ فَإِنْ جَائَ بَاغِيهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَعَدَدَهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ و قَالَ حَمَّادٌ أَيْضًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذِهِ الزِّيَادَةُ الَّتِي زَادَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ وَيَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَرَبِيعَةَ إِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ فَعَرَفَ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا وَحَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً وَحَدِيثُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَيْضًا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً-
موسی بن اسماعیل، حماد بن سلمہ، حضرت یحیی بن سعید و ربیعہ نے قتیبہ کی سندو مفہوم کے ساتھ روایت کرتے ہوئے اتنا زائد ذکر کیا ہے کہ اگر اس کا تلاش کنندہ آجائے اور تھیلی اور تعداد بتا دے تو اس کو دیدے نیز حماد نے بطریق عبداللہ بواسطہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح ذکر کیا ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ زیادتی جو حماد بن سلمہ نے، سلمہ بن کہیل۔ یحیی بن سعید، عبداللہ اور ربیعہ کی حدیث میں کی ہے کہ اگر اس کا مالک آجائے اور تھیلی اور تعداد بتا دے تو اس کو دیدے محفوظ نہیں ہے اور حدیث عقبہ بن سوید عن ابیہ عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، نیز حدیث عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے کہ ایک سال تک اعلان کرے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ الْمَعْنَی عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ مُطَرِّفٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَا عَدْلٍ أَوْ ذَوِي عَدْلٍ وَلَا يَکْتُمْ وَلَا يُغَيِّبْ فَإِنْ وَجَدَ صَاحِبَهَا فَلْيَرُدَّهَا عَلَيْهِ وَإِلَّا فَهُوَ مَالُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَائُ-
مسدد، خالد، طحان، موسیٰ بن اسماعیل، وہیب، خالد، حضرت عیاض بن حمار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص لقطہ پائے تو اس کو چاہیے کہ ایک یا دو مرتبہ آدمیوں کو اس پر گواہ بنالے اور نہ تو چھپائے اور نہ غائب کرے اگر اس کا مالک مل جائے تو وہ اس کو دیدے نہیں تو وہ مال اللہ کا ہے جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْئَ عَلَيْهِ وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْئٍ مِنْهُ فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ وَالْعُقُوبَةُ وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ وَذَکَرَ فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ کَمَا ذَکَرَهُ غَيْرُهُ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ مَا کَانَ مِنْهَا فِي طَرِيقِ الْمِيتَائِ أَوْ الْقَرْيَةِ الْجَامِعَةِ فَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ طَالِبُهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَأْتِ فَهِيَ لَکَ وَمَا کَانَ فِي الْخَرَابِ يَعْنِي فَفِيهَا وَفِي الرِّکَازِ الْخُمُسُ-
قتیبہ بن سعید، لیث ابن عجلان، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال ہوا درختوں پر لٹکے ہوئے پھلوں کے بارے میں (یعنی ان کے کھانے یا نہ کھانے کے بارے میں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کھائے وہ حاجت مند ہونا چاہیے مگر چھپا کر نہ لے جائے تو کوئی حرج نہیں اور جو شخص چھپا کر کچھ لے جائے اس پر دوگنا جرمانہ ہے اور سزاہے اور جب میوہ یا پھل پکنے کے بعد سوکھنے کے لیے کھلیان میں ڈالا جائے اور وہاں سے چرا کر کوئی لے جائے اور اس کی قیمت اتنی بیٹھتی ہو جتنی کہ ایک ڈھال کی ہوتی ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا پھر گم شدہ بکری اور اونٹ کا حال بیان کیا جیسا کہ دوسروں نے کیا ہے اس کے بعد لقطہ کے بارے میں سوال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو لقطہ عام گذرگاہ یا آباد بستی میں ہے تو ایک سال تک اس کی تشہیر کرے اگر اس کا مالک آجائے تو اس کو دیدے اگر نہ آئے تو وہ تیرا ہے اور جو لقطہ کسی ویرانہ یا غیر آباد بستی میں ملے یا کسی کان سے پائے تو اس میں سے پانچواں حصہ حکومت کو دینا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ کَثِيرٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ فِي ضَالَّةِ الشَّائِ قَالَ فَاجْمَعْهَا-
محمد بن علاء، ابواسامہ، ولید، ابن کثیر، حضرت عمرو بن شعیب سے بھی یہ حدیث اسی سند کے ساتھ مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ بھولی بھٹکی بکری اگر پائے تو اس کو پکڑ لے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ بِهَذَا بِإِسْنَادِهِ قَالَ فِي ضَالَّةِ الْغَنَمِ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ خُذْهَا قَطُّ وَکَذَا قَالَ فِيهِ أَيُّوبُ وَيَعْقُوبُ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَخُذْهَا-
مسدد، ابوعوانہ، عبیداللہ بن اخنس، حضرت عمروبن شعیب سے اسی سند کے ساتھ مروی ہے اس میں یہ ہے کہ بھولی بھٹکی بکری تیری ہے یا تیرے بھائی کی ہے نہیں تو پھر بھیڑیے کی ہے لہذا اس کو پکڑ لے اور اس میں بس اتنا ہی ہے۔ اور اسی طرح ایوب نے بواسطہ یعقوب بن عطاء بسند عمرو بن شعیب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت ہے یعنی اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو پکڑ لے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا قَالَ فِي ضَالَّةِ الشَّائِ فَاجْمَعْهَا حَتَّی يَأْتِيَهَا بَاغِيهَا-
موسی بن اسماعیل، حماد، ابن علا، ابن ادریس، ابن اسحاق، حضرت عمرو بن شعیب بسند والد، بواسطہ دادا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھولی بھٹکی بکری کے بارے میں فرمایا اس کو پکڑ لے اور رکھ چھوڑ، تاوقت کہ اس کا مالک آجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ حَدَّثَهُ عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَجَدَ دِينَارًا فَأَتَی بِهِ فَاطِمَةَ فَسَأَلَتْ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هُوَ رِزْقُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَکَلَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکَلَ عَلِيٌّ وَفَاطِمَةُ فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَنْشُدُ الدِّينَارَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ أَدِّ الدِّينَارَ-
محمد بن علاء، عبداللہ بن وہب، عمرو بن حارث، بکیر بن اشج، عبیداللہ بن مقسم، رجل، حضرت ابوسعید سے روایت ہے کہ حضرت علی کو ایک دینار پڑا ہوا ملا۔ وہ اس دینار کو لے کر حضرت فاطمہ رضی اللہ کے پاس آئے پس حضرت فاطمہ رضی اللہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ کا دیا ہوا رزق ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اور حضرت علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما نے اس کو صرف کیا اس کے بعد ایک عورت دینار تلاش کرتی ہوئی آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا، علی، دینار اس کو ادا کرو، ،
-
حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَی الْعَبْسِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ الْتَقَطَ دِينَارًا فَاشْتَرَی بِهِ دَقِيقًا فَعَرَفَهُ صَاحِبُ الدَّقِيقِ فَرَدَّ عَلَيْهِ الدِّينَارَ فَأَخَذَهُ عَلِيٌّ وَقَطَعَ مِنْهُ قِيرَاطَيْنِ فَاشْتَرَی بِهِ لَحْمًا-
ہیثم بن خالد، وکیع، سعد بن اوس، بلال بن یحیی، حضرت علی سے روایت ہے کہ انھیں ایک دینار پڑا ہوا ملا اور اس دینار سے انھوں نے آٹا خریدا۔ آنے والے نے ان کو پہچان کر دینار واپس کر دیا پس انھوں نے وہ لے لیا اور اس میں سے دو قراط کاٹ کر ان کا گوشت خریدا۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ يَعْقُوبَ الزَّمَعِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ دَخَلَ عَلَی فَاطِمَةَ وَحَسَنٌ وَحُسَيْنٌ يَبْکِيَانِ فَقَالَ مَا يُبْکِيهِمَا قَالَتْ الْجُوعُ فَخَرَجَ عَلِيٌّ فَوَجَدَ دِينَارًا بِالسُّوقِ فَجَائَ إِلَی فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ اذْهَبْ إِلَی فُلَانٍ الْيَهُودِيِّ فَخُذْ لَنَا دَقِيقًا فَجَائَ الْيَهُودِيَّ فَاشْتَرَی بِهِ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ أَنْتَ خَتَنُ هَذَا الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَخُذْ دِينَارَکَ وَلَکَ الدَّقِيقُ فَخَرَجَ عَلِيٌّ حَتَّی جَائَ بِهِ فَاطِمَةَ فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ اذْهَبْ إِلَی فُلَانٍ الْجَزَّارِ فَخُذْ لَنَا بِدِرْهَمٍ لَحْمًا فَذَهَبَ فَرَهَنَ الدِّينَارَ بِدِرْهَمِ لَحْمٍ فَجَائَ بِهِ فَعَجَنَتْ وَنَصَبَتْ وَخَبَزَتْ وَأَرْسَلَتْ إِلَی أَبِيهَا فَجَائَهُمْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذْکُرُ لَکَ فَإِنْ رَأَيْتَهُ لَنَا حَلَالًا أَکَلْنَاهُ وَأَکَلْتَ مَعَنَا مِنْ شَأْنِهِ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ کُلُوا بِاسْمِ اللَّهِ فَأَکَلُوا فَبَيْنَمَا هُمْ مَکَانَهُمْ إِذَا غُلَامٌ يَنْشُدُ اللَّهَ وَالْإِسْلَامَ الدِّينَارَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدُعِيَ لَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ سَقَطَ مِنِّي فِي السُّوقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ اذْهَبْ إِلَی الْجَزَّارِ فَقُلْ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَکَ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِالدِّينَارِ وَدِرْهَمُکَ عَلَيَّ فَأَرْسَلَ بِهِ فَدَفَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ-
جعفر بن مسافر، ابن ابی فدیک، موسیٰ بن یعقوب، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت علی حضرت فاطمہ کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ حسن اور حسین رو رہے ہیں۔ پوچھا کیوں رو رہے ہیں؟ بولیں بھوک کی وجہ سے پس حضرت علی رضی اللہ باہر نکلے تو انھوں نے بازار میں ایک دینار پڑا پایا پس وہ حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور ان سے ماجرا بیان کیا۔ حضرت فاطمہ نے فرمایا جائیے اسے یہودی کے پاس لے جائیے اور اس سے آٹا خرید لیجئے۔ پس حضرت علی یہودی کے پاس آئے اور اس سے آٹا خریدا یہودی بولا کیا تم اس شخص کے داماد ہو جو کہتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ فرمایا ہاں، تو یہودی نے کہا اپنا دینار واپس لے لو اور آٹا بھی رکھ لو۔ وہاں سے حضرت علی آٹا لے کر حضرت فاطمہ کے پاس آئے اور یہودی والا قصہ بیان کیا۔ حضرت فاطمہ بو لیں، اب آپ قصائی کے پاس جائیے اور اس سے ایک درہم کا گوشت خرید لیجئے۔ تو حضرت علی قصائی کے پاس گئے اور اس کے پاس دینار گروی رکھ کر ایک درہم کا گوشت لے آئے پس حضرت فاطمہ نے آٹا گوندھا اور کھانا تیار کیا اور اپنے والد محترم (جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بلا بھیجا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو بولیں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سارا واقعہ بیان کیے دیتی ہوں۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لیے حلال سمجھیں تو ہم بھی کھائیں اور آپ بھی ہمارے ساتھ تناول فرمائیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پورا قصہ تفصیل سے بیان کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کھاؤ، اللہ کا نام لے کر ابھی سب لوگ کھانا کھا ہی رہے تھے کہ اتنے میں ایک لڑکے نے اللہ اور دین کی قسم دے کر پکارا کہ میرا دینار گم ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کو بلایا اور پوچھا کہا گم ہوا تھا؟ وہ بولا بازار میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی سے کہا کہ قصائی کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دینار منگوایا ہے اور کہا ہے کہ تیرا دینار مجھ پر ہے میں دوں گا قصائی نے وہ دینار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھجوا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لڑکے کو دیدیا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَکِّيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَخَّصَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَصَا وَالسَّوْطِ وَالْحَبْلِ وَأَشْبَاهِهِ يَلْتَقِطُهُ الرَّجُلُ يَنْتَفِعُ بِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ النُّعْمَانُ بْنُ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ الْمُغِيرَةِ أَبِي سَلَمَةَ بِإِسْنَادِهِ وَرَوَاهُ شَبَابَةُ عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کَانُوا لَمْ يَذْکُرُوا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
سلیمان بن عبدالرحمن، محمد بن شعیب، مغیرہ بن شعبہ، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دی ہے کہ اگر لکڑی، کوڑا یا رسی یا اس کے مثل کوئی چیز پڑی پاؤ تو اس سے فائدہ اٹھاؤ (یعنی اس کو کام میں لاؤ، مالک کا انتظار نہ کرو) ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس کو نعمان بن عبدالسلام نے مغیرہ ابوسلمہ سے اسی طرح روایت کیا ہے اور شبابہ نے اس کو بطریق مغیرہ بن مسلم بواسطہ ابوالزبیر حضرت جابر سے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشائخ نبی کو ذکر نہیں کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ عِکْرِمَةَ أَحْسَبُهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ضَالَّةُ الْإِبِلِ الْمَکْتُومَةُ غَرَامَتُهَا وَمِثْلُهَا مَعَهَا-
مخلد بن خالد، عبدالرزاق، معمر، عمرو بن مسلم، عکرمہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھو لے بھٹکے اونٹ کو چھپا دے اور مالک کو پتہ نہ دے تو اس کو دوچند جرمانہ ادا کرے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ التَّيْمِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ لُقَطَةِ الْحَاجِّ قَالَ أَحْمَدُ قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَعْنِي فِي لُقَطَةِ الْحَاجِّ يَتْرُکُهَا حَتَّی يَجِدَهَا صَاحِبُهَا قَالَ ابْنُ مَوْهَبٍ عَنْ عَمْرٍو-
یزید بن خالد بن موہب، احمد بن صالح، ابن وہب، عمرو، بکیر، یحیی بن عبدالرحمن بن حاطب، عبدالرحمن عثمان تیمی حضرت عبدالرحمن بن عثمان التیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حاجیوں کو گری پڑی چیز اٹھانے سے منع فرمایا ہے احمد بن صالح نے ابن وہب سے روایت کرتے ہوئے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ وہ اس کو چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کا مالک اس کو پالے اور ابن وہب نے کہا عن عمرو (بخلاف احمد بن صالح کے کہ انہوں نے کہا، اخبرنی عمرو، )
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ جَرِيرٍ بِالْبَوَازِيجِ فَجَائَ الرَّاعِي بِالْبَقَرِ وَفِيهَا بَقَرَةٌ لَيْسَتْ مِنْهَا فَقَالَ لَهُ جَرِيرٌ مَا هَذِهِ قَالَ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ لَا نَدْرِي لِمَنْ هِيَ فَقَالَ جَرِيرٌ أَخْرِجُوهَا فَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَأْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ-
عمرو بن عون، خالد، ابوحیان، حضرت منذر بن جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت جریر بن عبداللہ کے ساتھ بوازیج میں تھا اتنے میں چرواہا گائیں لے کر آیا ان میں ایک گائے اور تھی جو ان میں کی نہ تھی حضرت جریر رضی اللہ عنہ نے چرواہا سے پوچھا یہ گائے کس کی ہے؟چرواہا نے کہا مجھے نہیں معلوم کس کی ہے یہ ہماری گایوں کے ساتھ چلی آئی ہے حضرت جریر نے کہا اس کو نکالو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے بھولے بھٹکے جانور کو وہی اپنے پاس رکھتا ہے جو خود گم کردہ راہ ہو۔
-