گانے باجے کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ قَالَتْ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيَّ صَبِيحَةَ بُنِيَ بِي فَجَلَسَ عَلَی فِرَاشِي کَمَجْلِسِکَ مِنِّي فَجَعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِدُفٍّ لَهُنَّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ إِلَی أَنْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي الْغَدِ فَقَالَ دَعِي هَذِهِ وَقُولِي الَّذِي کُنْتِ تَقُولِينَ-
مسدد، بشر، خالد بن ذکوان کہتے ہیں کہ حضرت ربیع بنت معوذ بنت عفراء فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس رات کو تشریف لائے جس رات میری رخصتی ہوئی۔ آپ میرے بستر پر بیٹھ گئے (میرے اتنے قریب) جتنا تم میرے قریب بیٹھے ہو۔ تو کچھ نابالغ لڑکیاں اپنے دف بجانے پیٹنے لگیں اور غزوہ بدر میں ہمارے جو آباء واجداد شہید ہوگئے تھے ان کا ذکر کرنے لگیں یہاں تک کہ ان میں سے ایک لڑکی نے کہا کہ ہمارے درمیان ایک نبی ہیں جو آئندہ کل کی بات جانتے ہیں تو آپ نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو (کہ یہ غلط ہے غیب کا علم صرف اللہ کو ہے) اور جو کچھ تم پہلے کہہ رہی تھیں وہی کہتی رہو۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ لَعِبَتْ الْحَبَشَةُ لَقُدُومِهِ فَرَحًا بِذَلِکَ لَعِبُوا بِحِرَابِهِمْ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، ثابت، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو حبشی لوگوں نے آپ کی آمد پر خوشی کھیل تماشے کیے اور اپنے نیزوں سے کھیلے۔
Narrated Anas ibn Malik: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to Medina, the Abyssinians played for his coming out of joy; they played with spears.