کیا جنگ میں پکڑی ہوئی کافر قیدی عورتوں سے جماع جائز ہے

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بَعْثًا إِلَی أَوْطَاسَ فَلَقُوا عَدُوَّهُمْ فَقَاتَلُوهُمْ فَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ وَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا فَکَأَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ مِنْ أَجْلِ أَزْوَاجِهِنَّ مِنْ الْمُشْرِکِينَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِي ذَلِکَ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَائِ إِلَّا مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ أَيْ فَهُنَّ لَهُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ-
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، صالح، ابوخلیل، ابوعلقمہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ حنین میں ایک لشکر اوطاس کی طرف روانہ کیا۔ (اوطاس ایک جگہ کا نام ہے) پس وہ اپنے دشمنوں پر جا پہنچے ان سے قتال کیا اور ان کو مغلوب کر لیا اور ان کی عورتیں گرفتار کر لیں۔ پس بعض اصحاب نے ان سے ان سے صحبت کرنا جائز نہ سمجھا کیونکہ ان کے کافر شو ہر موجود تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (ترجمہ) تم پر شوہر والی عورتیں حرام ہیں لیکن جن کے تم مالک بن جاؤ یعنی وہ تمھارے لیے حلال ہیں
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْکِينٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي غَزْوَةٍ فَرَأَی امْرَأَةً مُجِحًّا فَقَالَ لَعَلَّ صَاحِبَهَا أَلَمَّ بِهَا قَالُوا نَعَمْ فَقَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ فِي قَبْرِهِ کَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ وَکَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ-
نفیلی، مسکین، شعبہ، یزید بن خمیر، عبدالرحمن، بن جبیر، بن نفیر، حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ میں ایک عورت کو دیکھا جو پورے دنوں کی حاملہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید اس کے مالک نے اس سے جماع کیا ہے لوگوں نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرا دل چاہا اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے بھلا اس کا بچہ اس کا کیسے وارث بن سکتا ہے اور اس کے لیے وہ میراث کیسے حلال ہو سکتی ہے؟ اور وہ اس سے کیسے خدمت لے سکتا ہے جبکہ اس سے خدمت لینا جائز نہیں
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا شَرِيکٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاکِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَرَفَعَهُ أَنَّهُ قَالَ فِي سَبَايَا أَوْطَاسَ لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّی تَضَعَ وَلَا غَيْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتَّی تَحِيضَ حَيْضَةً-
عمرو بن عون، شریک قیس بن وہب، ابووداک، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اوطاس کی قیدی عورتوں کے متعلق فرمایا کہ کسی حاملہ عورت سے صحبت نہ کی جائے جب تک اس کی ولادت نہ ہو لے۔ اور نہ کسی غیر حاملہ عورت سے صحبت کی جائے جب تک کہ اس کو ایک حیض نہ آجائے
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي مَرْزُوقٍ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَامَ فِينَا خَطِيبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لَا أَقُولُ لَکُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَالَ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْقِيَ مَائَهُ زَرْعَ غَيْرِهِ يَعْنِي إِتْيَانَ الْحَبَالَی وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَقَعَ عَلَی امْرَأَةٍ مِنْ السَّبْيِ حَتَّی يَسْتَبْرِئَهَا وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَبِيعَ مَغْنَمًا حَتَّی يُقْسَمَ-
نفیل، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق یزید بن ابی حبیب، مرزوق، حنش، حضرت رافع بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ہمارے بیچ میں کھڑے ہوئے اور کہا کہ خبردار میں تم سے صرف وہی بات کہتا ہوں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حنین کے دن فرمایا جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کے کھیت میں ڈالے یعنی حاملہ عورت سے جماع کرے اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ جنگ میں گرفتار شدہ عورتوں سے صحبت کرے جب تک کہ استبراء رحم نہ کرے (یعنی ایک حیض نہ آ جائے یا ایک ماہ نہ گزر جائے) اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ تقسیم سے پہلے مال غنیمت کو بیچے
Narrated Ruwayfi' ibn Thabit al-Ansari: Should I tell you what I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say on the day of Hunayn: It is not lawful for a man who believes in Allah and the last day to water what another has sown with his water (meaning intercourse with women who are pregnant); it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to have intercourse with a captive woman till she is free from a menstrual course; and it is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to sell spoil till it is divided.
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ حَتَّی يَسْتَبْرِئَهَا بِحَيْضَةٍ زَادَ فِيهِ بِحَيْضَةٍ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَهُوَ صَحِيحٌ فِي حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ زَادَ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْکَبْ دَابَّةً مِنْ فَيْئِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّی إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْئِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّی إِذَا أَخْلَقَهُ رَدَّهُ فِيهِ قَالَ أَبُو دَاوُد الْحَيْضَةُ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ-
سعید بن منصور، ابومعاویہ، ابن اسحاق سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ جب تک ایک حیض سے استبراء رحم نہ کرے اور یہ بھی زیادہ کیا ہے کہ جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ مال غنیمت کے جانور پر چڑھ کر اس کو دبلا کر کے واپس نہ کرے اور جو شخص اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لایا ہو وہ مال غنیمت کا کوئی کپڑا پہن کر پرانا کر کے واپس نہ کرے ابوداؤد کہتے ہیں کہ الحیضہ کی زیادتی غیر محفوظ ہے (اور یہ ابومعاویہ کا وہم ہے)
-