کھیت یا باغ پر آنے والی کسی آفت کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَکَثُرَ دَيْنُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِکَ وَفَائَ دَيْنِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَکُمْ إِلَّا ذَلِکَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، بکیر، عیاض بن عبداللہ ابوسعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک آدمی کے پھلوں پر جو اس نے خریدے ہوئے تھے آفت آ گئی جس کی وجہ سے اس پر قرض کا غلبہ ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے صدقہ خیرات دو، لوگوں نے اسے صدقہ خیرات دیا لیکن اس کے باوجود ساری رقم اس کے قرض کے پورا کرنے میں ناکافی رہی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا کہ جو کچھ تم اس کے پاس پاتے ہو اسے ہی وصول کرلو اور اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ الْمَعْنَی أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَکِّيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنْ بِعْتَ مِنْ أَخِيکَ تَمْرًا فَأَصَابَتْهَا جَائِحَةٌ فَلَا يَحِلُّ لَکَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيکَ بِغَيْرِ حَقٍّ-
سلیمان بن داؤد، احمد بن سعید، ابن وہب، ابن جریج، محمد بن معمر، ابوعاصم، ابن جریج سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنے کسی مسلمان بھائی کے ہاتھ کھجور فروخت کرو اور پھر اس کھجور پر کوئی آفت ناگہانی نازل ہو جائے تو تمہارے واسطے خریدار سے کچھ بھی لینا جائز نہیں ہے تم کس چیز کے عوض اپنے بھائی کا مال ناحق لوگے۔
-