TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کتاب الزکوٰة
کنز کی تعریف اور زیورات پر زکوة کا بیان
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْمَعْنَی أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَکَتَانِ غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهَا أَتُعْطِينَ زَکَاةَ هَذَا قَالَتْ لَا قَالَ أَيَسُرُّکِ أَنْ يُسَوِّرَکِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سِوَارَيْنِ مِنْ نَارٍ قَالَ فَخَلَعَتْهُمَا فَأَلْقَتْهُمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَتْ هُمَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلِرَسُولِهِ-
ابوکامل، حمید بن مسعدہ، خالد بن حارث، حسین بن عمرو بن شعیب، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد کے ذریعہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اسکی بیٹی بھی اسکے ساتھ تھی اور اسکی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو بڑے بڑے کنگن تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا تو ان کنگنوں کی زکوة دیتی ہے؟ اس نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تجھے یہ بات پسند ہے کہ قیامت کے دن اللہ تجھ کو (زکوة نہ دینے کی پاداش میں) آگ کے کنگن پہنائے یہ سن کر اس نے فوراً وہ کنگن اتار ڈالے اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے کہا یہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہیں۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: A woman came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and she was accompanied by her daughter who wore two heavy gold bangles in her hands. He said to her: Do you pay zakat on them? She said: No. He then said: Are you pleased that Allah may put two bangles of fire on your hands? Thereupon she took them off and placed them before the Prophet (peace_be_upon_him) saying: They are for Allah and His Apostle.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا عَتَّابٌ يَعْنِي ابْنَ بَشِيرٍ عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ کُنْتُ أَلْبَسُ أَوْضَاحًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَکَنْزٌ هُوَ فَقَالَ مَا بَلَغَ أَنْ تُؤَدَّی زَکَاتُهُ فَزُکِّيَ فَلَيْسَ بِکَنْزٍ-
محمد بن عیسی، عتاب، ابن بشیر، ثابت بن عجلان، عطاء، ام سلمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں سونے کے اوضاع (ایک قسم کا زیور) پہنا کرتی تھی میں نے پوچھا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا یہ بھی کنز کی تعریف میں آتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مال اتنی مقدار کو پہنچ جائے جس پر زکوة دینا لازم ہو جاتا ہے اور پھر اسکی زکوة دی جائے تو وہ کنز میں شمار نہیں ہوگا۔
Narrated Umm Salamah, Ummul Mu'minin: I used to wear gold ornaments. I asked: Is that a treasure (kanz), Apostle of Allah? He replied: whatever reaches a quantity on which zakat is payable is not a treasure (kanz) when the zakat is paid.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ طَارِقٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَی فِي يَدَيَّ فَتَخَاتٍ مِنْ وَرِقٍ فَقَالَ مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ فَقُلْتُ صَنَعْتُهُنَّ أَتَزَيَّنُ لَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَتُؤَدِّينَ زَکَاتَهُنَّ قُلْتُ لَا أَوْ مَا شَائَ اللَّهُ قَالَ هُوَ حَسْبُکِ مِنْ النَّارِ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَعْلَی فَذَکَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَ حَدِيثِ الْخَاتَمِ قِيلَ لِسُفْيَانَ کَيْفَ تُزَکِّيهِ قَالَ تَضُمُّهُ إِلَی غَيْرِهِ-
محمد بن ادریس، عمرو بن ربیع بن طارق، یحیی بن ایوب، عیبد اللہ بن ابوجعفر، محمد بن عمرو بن عطاء، عبداللہ بن شداد بن ہاد حضرت عبداللہ بن شداد بن الہاد سے روایت ہے کہ ہم زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے فرمایا ایک دن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے ہاتھوں میں چاندی کی بڑی بڑی انگھوٹھیاں دیکھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا اے عائشہ یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میں نے اسلے بنوائی ہیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر زیب و زینت اختیار کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا تم اسکی زکوة ادا کرتی ہو؟ میں نے کہا نہیں یا وہ کہا جو اللہ کو منظور ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تجھے جہنم میں لے جانے کے لیے کافی ہیں۔
-