کسی ایسے امر پر قسم کھانا جو اس کی غیر موجودگی میں ہوا ہو اور اسے صرف علم ہو

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي کُرْدُوسٌ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ کِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ هَلْ لَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا وَلَکِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهِ مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْکِنْدِيُّ يَعْنِي لِلْيَمِينِ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
محمود بن خالد، حارث بن سلیمان کردوس، اشعث بن قیس، فرماتے ہیں کہ ایک حضرمی اور ایک کندی شخص اپنی کسی زمین کا جو یمن میں تھی جھگڑا لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ وہ حضرمی شخص کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، میری زمین اس کندی کے باپ نے غصب کرلی تھی اور اب وہ اس کی ملکیت میں ہے۔ حضور نے فرمایا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ وہ حضرمی کہنے لگا کہ نہیں لیکن میں اسے قسم دیتا ہوں اللہ کی یہ نہیں جانتا کہ یہ میری زمین ہے جسے غصب کر لیا تھا اس کے باپ نے وہ کندی تیار ہو گیا حلف اٹھانے پر۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ کَانَتْ لِأَبِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ فَاجِرٌ لَيْسَ يُبَالِي مَا حَلَفَ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِکَ-
ہناد بن سری ابواحوس سماک علقمہ بن وائل بن حجر ابیہ سے روایت کرتے ہیں ایک آدمی حضرموت کا اور کندہ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے وہ حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص نے ایک زمین کو غصب کر لیا ہے جو میرے والد کی تھی، کندی کہنے لگا کہ وہ میری زمین ہے میرا اس پر قبضہ ہے اور میں ہی اس پر زراعت کرتا ہوں اس کا زمین پر کوئی حق نہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرمی سے فرمایا کہ کیا تیرے پاس گواہ ہے؟ اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر تمہارے واسطے اس کندی کا حلف ہے، حضرمی کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو فاسق و فاجر آدمی ہے اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی کہ وہ کیا حلف اٹھا رہا ہے اس میں کوئی تورع اور پرہیز گاری نہیں ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے لئے سوائے حلف کے اس پر اور کسی کا حق نہیں ہے۔
-