چرنے والے جانوروں کی زکوة کا بیان

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ أَخَذْتُ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ کِتَابًا زَعَمَ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَتَبَهُ لِأَنَسٍ وَعَلَيْهِ خَاتِمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَعَثَهُ مُصَدِّقًا وَکَتَبَهُ لَهُ فَإِذَا فِيهِ هَذِهِ فَرِيضَةُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَی وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَهَا فَلَا يُعْطِهِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ الْغَنَمُ فِي کُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ خَمْسًا وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ فِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَی سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتًّا وَسَبْعِينَ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَی وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي کُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَفِي کُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَأَنْ يَجْعَلَ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ حِقَّةٌ وَعِنْدَهُ جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَ عِنْدَهُ حِقَّةٌ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ قَالَ أَبُو دَاوُد مِنْ هَاهُنَا لَمْ أَضْبِطْهُ عَنْ مُوسَی کَمَا أُحِبُّ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ لَبُونٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ قَالَ أَبُو دَاوُد إِلَی هَاهُنَا ثُمَّ أَتْقَنْتُهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَشَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ مَخَاضٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْئٌ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا وَفِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ إِذَا کَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی مِائَتَيْنِ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَی أَنْ تَبْلُغَ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَی ثَلَاثِ مِائَةٍ فَفِي کُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ مِنْ الْغَنَمِ وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَائَ الْمُصَدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ فَإِنْ لَمْ تَبْلُغْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ أَرْبَعِينَ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ إِلَّا أَنْ يَشَائَ رَبُّهَا-
موسی بن اسماعیل، حضرت حماد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ثمامہ بن عبداللہ بن انس رضی اللہ عنہ سے ایک کتاب لی جسکے متعلق انکا بیان تھا کہ اس کتاب کو حضرت انس کے واسطے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لکھا تھا اور اس پر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مہر کا نقش تھا اور یہ اس وقت کی بات ہے جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو مصدق (صدقہ یعنی زکوة وصول کرنے والا) بنا کر بھیجا تو یہ کتاب انکو لکھ کر دی تھی اسمیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مذکور تھا کہ یہ فرض زکوة کا بیان ہے جسکو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحکم خدا مسلمانوں پر لازم قرار دیا ہے پس جس مسلمان سے (اس کتاب میں مذکور تفصیل کے ساتھ) زکوة طلب کی جائے وہ اسکو ادا کرے اور اگر اس سے زائد طلب کی جائے تو نہ دے جب اونٹ پچیس سے کم ہوں تو اسکی زکوة بکریاں ہیں اس طرح پر کہ ہر پانچ اونٹوں پر ایک بکری ہے اور جب اونٹوں کی تعداد پچیس تک پہنچ جائے تو پھر ایک بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہے یہ حساب پینتیس اونٹوں تک چلے گا اگر اسکے پاس بنت مخاض نہ ہو تو اسکے بدلہ میں ابن لبون (دو سالہ اونٹ ہے) اور جب چھتیس اونٹ پورے ہو جائے تو ان میں ایک بنت لبون ہے (دو سالہ اونٹنی) اور یہ حساب پنتالیس اونٹوں تک چلے گا اور جب چھیالیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی جو گابھن ہونے کے لائق ہو) واجب ہوگی اور یہ حساب ساٹھ اونٹوں تک چلے گا اور جب اونٹوں کی تعداد اکسٹھ تک پہنچ جائے تو پھر ان میں ایک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) واجب ہوگی اور یہ حساب پچھتر اونٹوں تک چلے گا جب اونٹوں کی تعداد چہترہو جائے تب انمیں دو بنت لبون واجب ہوں گی نوے اونٹ تک اور جب اکیانوے اونٹ ہو جائیں تو ان میں دو حقے ہوں گے جو گابھن ہونے کے لائق ہوں ایک سو بیس اونٹ تک اور جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہوں تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ دینا ہوگا اگر کسی کے پاس وہ اونٹ نہیں ہے جو مذکور ہو مثلاً کسی کے پاس اکسٹھ اونٹ ہوں جس پر ایک جذعہ واجب ہوتا ہے مگر اسکے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو وہی لے لیا جائے گا اور اگر مالک (جذعہ نہ ہونے کی صورت میں) حقہ کے ساتھ دو بکریاں یا (حقہ کے بدلہ) بیس درہم دینا چاہے تو لے لیا جائے اور جس شخص کے پاس اونٹوں کی اتنی تعداد ہوگئی جس پر حقہ واجب ہے مگر اسکے پاس حقہ موجود نہیں ہے بلکہ جذعہ ہے تو اس سے جذعہ لے لیا جائے گا اور صدقہ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں دے کر اسکا نقصان پورا کر دے گا اسی طرح اگر کسی پر حقہ واجب ہو مگر حقہ نہ ہو بلکہ بنت لبون ہو تو وہی لے لیا جائے گا ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہاں سے اس حدیث کو اپنے شیخ موسیٰ سے حسب منشاء ضبط نہی کر سکا یعنی یہ کہ اگر صاحب مال بنت لبون کے ساتھ ساتھ حقہ کے نقصان کی تلافی کے طور پر دو بکریاں یا بیس درہم دے دے (تو وہ بھی لے لے) اور اگر کسی کے پاس اونٹوں کی اتنی تعداد ہو جس پر ایک بنت لبون واجب ہوتی ہے مگر اسکے پاس صرف حقہ ہی ہے تو وہی لے لیا جائے گا ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہاں تک میں اس حدیث کو اچھی طرح ضبط نہ کر سکا اور صدقہ لینے والا صاحب مال کو بیس درہم یا دو بکریاں لوٹائے گا اور جس کے پاس اونٹوں کی تعداد اتنی ہوگئی کہ اس پر بنت لبون واجب ہوتی ہے مگر اس کے پاس صرف بنت مخاض ہے تو بنت مخاض ہی اس سے وصول کرلی جائے گی اور اسکے ساتھ دو بکریاں بھی لے لی جائیں گی یا بیس درہم۔ اور جس پر بنت مخاض واجب ہے اور اسکے پاس صرف ابن لبون ہی ہے تو اس سے وہی لے لیا جائے گا اور مزید کوئی چیز نہیں دی جائے گی۔ اور جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں اس پر کوئی زکوة نہیں ہے مگر جو اسکا مالک اپنی خوشی سے دینا چاہے (بکریوں کا نصاب) اور اکثر باہر چرنے والی بکریاں جب چالیس ہوں تو ان میں ایک بکری واجب ہے ایک سو بیس تک اور اس سے زیادہ میں دو بکریاں ہیں دو سو تک اور اس سے زیادہ میں تین بکریاں ہیں تین سو تک اور اس سے زیادہ ہوں تو ایک بکری ہے ہر سینکڑہ میں۔ اور زکوة میں بوڑھی اور عیب دار بکری نہیں لی جائے گی اور نہ بکرا لیا جائے گا الا یہ کہ محصل بکرا ہی لینا چاہے اور نہ جمع کیا جائے متفرق مال اور نہ الگ الگ کیا جائے مشترک مال زکوة کے خوف سے اور جو نصاب دو آدمیوں میں مشترک ہو تو وہ برابر کا حصہ لگا کر ایک دوسرے پر رجوع کرلیں اگر جانور چالیس سے کم ہوں تو ان میں کچھ نہیں ہے الا یہ کہ مالک چاہے اور چاندی میں چالیسواں حصہ واجب ہے اگر ایک سو نوے درہم ہوں تو ان میں کچھ نہیں ہے الا یہ کہ مالک چاہے تو دیدے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَی عُمَّالِهِ حَتَّی قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَعَمِلَ بِهِ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی قُبِضَ ثُمَّ عَمِلَ بِهِ عُمَرُ حَتَّی قُبِضَ فَکَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَی خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَی سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَی خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَی تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ کَانَتْ الْإِبِلُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِي کُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي کُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الْغَنَمِ فِي کُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً فَشَاتَانِ إِلَی مِائَتَيْنِ فَإِنْ زَادَتْ وَاحِدَةً عَلَی الْمِائَتَيْنِ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَی ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِنْ کَانَتْ الْغَنَمُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَفِي کُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ وَلَيْسَ فِيهَا شَيْئٌ حَتَّی تَبْلُغَ الْمِائَةَ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا کَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ قَالَ و قَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا جَائَ الْمُصَدِّقُ قُسِّمَتْ الشَّائُ أَثْلَاثًا ثُلُثًا شِرَارًا وَثُلُثًا خِيَارًا وَثُلُثًا وَسَطًا فَأَخَذَ الْمُصَدِّقُ مِنْ الْوَسَطِ وَلَمْ يَذْکُرْ الزُّهْرِيُّ الْبَقَرَ-
عبداللہ بن محمد، عباد بن عوام، سفیان بن حسین، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتاب الصدقہ لکھوائی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکو اپنے عاملین تک بھی بھیجنے نہ پائے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کتاب کو اپنی تلوار سے لگا رکھا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی وفات تک اس پر عمل کیا اسکے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا اس کتاب میں لکھا ہوا تھا کہ پانچ اونٹوں میں ایک بکری ہے اور دس میں دو بکریاں ہیں پندرہ میں تین بکریاں بیس میں چار بکریاں ہیں اور پچیس سے لے کر پینتیس تک ایک بنت مخاض ہے پھر پینتیس سے ایک بھی زیادہ ہو تو ایک بنت لبون ہے پنتالیس تک پھر پنتالیس سے ایک بھی زیادہ ہو تو ایک حقہ ہے ساٹھ تک پھر ساٹھ سے ایک بھی زیادہ ہو تو ایک جذعہ ہے پچھتر تک پھر پچھتر سے ایک بھی زیادہ ہو تو تو دو حقے ہوں گے ایک سو بیس تک پھر جب اونٹ ایک سو بیس سے زیادہ ہو جائیں تو ہر پچاس میں ایک حقہ ہوگا ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور بکریوں میں ہر چالیس بکریوں میں ایک بکری ہے ایک سو بیس تک اگر ایک سو بیس سے ایک بکری بھی زیادہ ہوگی تو دو بکریاں ہوں گی دو سو تک پھر جب دو سو سے اوپر ایک بکری بھی زائد ہو جائے گی تو اسمیں تین بکریاں ہیں تین سو تک پھر جب تین سو سے زیادہ ہوں تو ہر سینکڑہ پر ایک بکری دینا واجب ہوگی اور جو عدد سینکڑہ سے کم ہوگا اسمیں کوئی زکوٰةنہیں ہوگی (نیز اس کتاب میں یہ بھی تھا کہ) الگ الگ نہ کیا جائے مشترک مال کو اور نہ اکٹھا کیا جائے الگ الگ مال کو زکوة کے خوف سے (یعنی زکوة سے بچنے کے لیے مشترک مال کو الگ الگ اور جدا جدا مال کو مشترک نہ دکھایا جائے بلکہ جو واقعہ ہے اسکے مطابق زکوة ادا کی جائے گی) اور جو مال دو آدمیوں میں مشترک ہو وہ ایک دوسرے سے لے کر اپنا حصہ برابر کرلیں اور خیال رہے زکوة میں بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے۔ زہری نے کہا کہ جب زکوة وصول کرنے والا آئے تو بکریوں کے تین حصے کرلیں ایک حصہ میں صرف گھٹیا بکریاں ہوں اور دوسرے حصہ میں عمدہ قسم کی اور تیسرے حصہ میں درمیانہ درجہ کی پس زکوة وصول کرنے والا درمیانہ درجہ کی بکریوں میں سے لے لے گا اور زہری نے کتاب الصدقہ میں گائے بیل کے نصاب کا ذکر نہیں کیا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) wrote a letter about sadaqah (zakat) but he died before he could send it to his governors. He had kept it with his sword. So AbuBakr acted upon it till he died, and then Umar acted upon it till he died. It contained: "For five camels one goat is to be given; for ten camels two goats are to be given; for fifteen camels three goats are to be given; for twenty camels four goats are to be given; for twenty-five to thirty-five camels a she-camel in her second year is to be given. If the number exceeds by one up to seventy camels, a she-camel in her fourth year is to be given; if they exceed by one up to seventy-five camels, a she-camel in her fifth year is to be given; if they exceed by one up to ninety camels, two she-camels in their third year are to be given; if they exceed by one up to one hundred and twenty, two she-camels in their fourth year are to be given. If the camels are more than this, a she-camel in her fourth year is to be given for every fifty camels, and a she-camel in her third year is to be given for every forty camels. For forty to one hundred and twenty goats one goat is to be given; if they exceed by one up to two hundred, two goats are to be given. If they exceed by one up to three hundred, three goats are to be given; if the goats are more than this, one goat for every hundred goats is to be given. Nothing is payable until they reach one hundred. Those which are in one flock are not to be separated, and those which are in separate flocks are not be brought together from fear of sadaqah (zakat). Regarding that which belongs to two partners, they can make claims for restitution from each other with equity. An old goat and a defective one are not to be accepted as sadaqah (zakat)." Az-Zuhri said: When the collector comes, the goats will be apportioned into three flocks: one containing bad, the second good, and the third moderate. The collector will take zakat from the moderate. Az-Zuhri did not mention the cows (to be apportioned in three flocks).
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ وَلَمْ يَذْکُرْ کَلَامَ الزُّهْرِيِّ-
عثمان بن ابی شیبہ، محمد بن یزید سفیان بن حسین، حضرت سفیان بن حصین سے سابقہ سند ومفہوم کے ساتھ روایت مذکور ہے مگر اس میں یہ جملہ کا اضافہ ہے کہ اگر بنت مخاص نہ ہو تو بنت لبون لے لے لیکن اس روایت میں زہری والا کلام مذکور نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ هَذِهِ نُسْخَةُ کِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي کَتَبَهُ فِي الصَّدَقَةِ وَهِيَ عِنْدَ آلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَقْرَأَنِيهَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَوَعَيْتُهَا عَلَی وَجْهِهَا وَهِيَ الَّتِي انْتَسَخَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَسَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَذَکَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَإِذَا کَانَتْ إِحْدَی وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ ثَلَاثِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ وَحِقَّةٌ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَلَاثِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ خَمْسِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ حِقَاقٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَخَمْسِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ سِتِّينَ وَمِائَةً فَفِيهَا أَرْبَعُ بَنَاتِ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسِتِّينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ سَبْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ بَنَاتِ لَبُونٍ وَحِقَّةٌ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَسَبْعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ ثَمَانِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا حِقَّتَانِ وَابْنَتَا لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَثَمَانِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ تِسْعِينَ وَمِائَةً فَفِيهَا ثَلَاثُ حِقَاقٍ وَبِنْتُ لَبُونٍ حَتَّی تَبْلُغَ تِسْعًا وَتِسْعِينَ وَمِائَةً فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا أَرْبَعُ حِقَاقٍ أَوْ خَمْسُ بَنَاتِ لَبُونٍ أَيُّ السِّنَّيْنِ وُجِدَتْ أُخِذَتْ وَفِي سَائِمَةِ الْغَنَمِ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ وَفِيهِ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ مِنْ الْغَنَمِ وَلَا تَيْسُ الْغَنَمِ إِلَّا أَنْ يَشَائَ الْمُصَدِّقُ-
محمد بن علاء، ابن مبارک، یونس بن یزید، ابن شہاب، حضرت ابن شہاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ اس کتاب کی نقل ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوة کے بارے میں لکھوائی تھی اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اولاد کے پاس موجود تھی ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے اس کتاب کو سالم بن عبداللہ نے پڑھایا اور اس طرح میں نے اس کو یاد کر لیا اور اس نسخہ کو عمر بن عبدالعزیز نے عبداللہ بن عمر اور سالم بن عبداللہ عمر کے پاس نقل کروایا تھا پس راوی نے سابقہ حدیث کی مانند حدیث ذکر کی اور کہا کہ جب اونٹ ایک سو اکیس ہو جائیں جب ایک سو تیس ہوں تو دو بنت لبون اور ایک حقہ ہوگا ایک سو انتالیس تک جب ایک سو چالیس ہو جائیں تو دو حقے اور ایک بنت لبون دینی ہوگی ایک سو انچاس تک جب ایک سو پچاس ہوں تو تین حقے دینا ہوں گے ایک سو انسٹھ تک اور جب ایک سو ساٹھ ہو جائیں تو چار بنت لبون دینی ہوں گی ایک سو انہتر تک جب ایک سو ستر ہوں تو تین بنت لبون اور ایک حقہ ہوگا ایک سو اناسی تک جب ایک سو اسی ہوں تو دو حقے اور دو بنت لبون دینی ہوگی ایک سو نناوے تک اور جب پورے دو سو ہو جائیں تو چار حقے یا پانچ بنت لبون جو بھی موجود ہوں ان میں سے لے لے اور ان بکریوں کا نصاب جو جنگل میں چرائی جاتی ہیں اس طرح ذکر کیا جس طرح سابقہ حدیث یعنی سفیان بن حسین کی حدیث میں مذکور ہے مگر اس حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ زکوة میں بوڑھی اور عیب دار بکری نہ لی جائے اور نہ ہی بکرا لیا جائے مگر یہ کہ زکوة دینے والا اپنی خوشی سے دینا چاہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَالَ مَالِکٌ وَقَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ هُوَ أَنْ يَکُونَ لِکُلِّ رَجُلٍ أَرْبَعُونَ شَاةً فَإِذَا أَظَلَّهُمْ الْمُصَدِّقُ جَمَعُوهَا لِئَلَّا يَکُونَ فِيهَا إِلَّا شَاةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ أَنَّ الْخَلِيطَيْنِ إِذَا کَانَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةُ شَاةٍ وَشَاةٌ فَيَکُونُ عَلَيْهِمَا فِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ فَإِذَا أَظَلَّهُمَا الْمُصَدِّقُ فَرَّقَا غَنَمَهُمَا فَلَمْ يَکُنْ عَلَی کُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَّا شَاةٌ فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِکَ-
عبداللہ بن مسلمہ، حضرت مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول (وجوب زکوة سے بچنے کے لیے) متفرق مال کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ اکٹھے مال کو متفرق کیا جائے کا مطلب یہ ہے کہ دو افراد ہوں جن میں سے ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہوں پس جب زکوة اصول کرنے والا ان کے پاس آئے تو وہ (متفرق مال) اکھٹا کرلیں تاکہ ان سب پر صرف ایک ہی بکری واجب ہو اور اکٹھے مال کو متفرق نہ کیا جائے کا مطلب یہ ہے کہ دو شریک ہوں جنمیں سے ہر ایک کی ایک سو ایک بکریاں ہیں اور ان دونوں پر مشترکہ طور پر تین بکریاں واجب ہوتی ہیں لیکن جب زکوة وصول کرنے والا آئے تو وہ اپنی اپنی بکریاں الگ الگ کرلیں اور اس طرح ان میں سے ہر ایک پر ایک ایک بکری لازم آئے گی، حضرت مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ یہ ہے وہ تفسیر جو میں نے مندرجہ بالا قول کی سنی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَعَنْ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه قَالَ هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ وَلَيْسَ عَلَيْکُمْ شَيْئٌ حَتَّی تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَإِذَا کَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ فَمَا زَادَ فَعَلَی حِسَابِ ذَلِکَ وَفِي الْغَنَمِ فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ فَإِنْ لَمْ يَکُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْکَ فِيهَا شَيْئٌ وَسَاقَ صَدَقَةَ الْغَنَمِ مِثْلَ الزُّهْرِيِّ قَالَ وَفِي الْبَقَرِ فِي کُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ وَفِي الْأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ وَلَيْسَ عَلَی الْعَوَامِلِ شَيْئٌ وَفِي الْإِبِلِ فَذَکَرَ صَدَقَتَهَا کَمَا ذَکَرَ الزُّهْرِيُّ قَالَ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ خَمْسَةٌ مِنْ الْغَنَمِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنْ لَمْ تَکُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَکَرٌ إِلَی خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَی خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ إِلَی سِتِّينَ ثُمَّ سَاقَ مِثْلَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ قَالَ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً يَعْنِي وَاحِدَةً وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَی عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ کَانَتْ الْإِبِلُ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ فَفِي کُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسٌ إِلَّا أَنْ يَشَائَ الْمُصَدِّقُ وَفِي النَّبَاتِ مَا سَقَتْهُ الْأَنْهَارُ أَوْ سَقَتْ السَّمَائُ الْعُشْرُ وَمَا سَقَی الْغَرْبُ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ وَالْحَارِثِ الصَّدَقَةُ فِي کُلِّ عَامٍ قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ قَالَ مَرَّةً وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ إِذَا لَمْ يَکُنْ فِي الْإِبِلِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَلَا ابْنُ لَبُونٍ فَعَشَرَةُ دَرَاهِمَ أَوْ شَاتَانِ-
عبداللہ بن محمد، زہیر، ابواسحاق ، عاصم، حارث، اعور، علی حضرت زہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابواسحاق نے اپنی حدیث میں عن علی کے بعد عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذکر کیا ہے (یعنی) آپ نے فرمایا زکوة میں چالیسواں حصہ نکالو یعنی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم لیکن جب تک تمہارے پاس دو سو درہم نہ ہو جائیں اسوقت تک تم پر زکوة واجب نہیں ہے پس جب دو سو درہم پورے ہو جائیں تو ان میں سے پانچ درہم زکوة نکال دو اور جو درہم دو سو سے زائد ہوں ان پر اسی حساب سے (اڑھائی فیصد کے حساب سے) زکوة نکالو اور بکریوں میں ہر چالیس بکریوں پر ایک بکری کی زکوة ہے لیکن اگر (ایک بھی کم ہو یعنی) انتالیس ہوں تو پھر کوئی زکوة نہیں ہے پھر ابواسحاق نے بکریوں کی زکوة کو اسی طرح بیان کیا جس طرح زہری نے بیان کیا اور گائے بیلوں میں ہر تیس گائے بیلوں پر ایک سال کی ایک گائے زکوة میں دینی ہوگی اور ہر چالیس گائے بیلوں پر دو سال کی ایک گائے دینی ہوگی اور وہ گائے بیل جو (پانی کی سنچائی یا مال کی دھلائی وغیرہ کا) کام کرتے ہوں ان پر کوئی زکوة نہیں ہے اور اونٹوں کی زکوة کو ابواسحاق نے اسی طرح بیان کیا جس طرح زہری نے بیان کیا ہے یعنی پچیس اونٹوں پر پانچ بکریاں دینی لازم ہونگی اور اگر پچیس سے ایک بھی زائد ہوگا تو پھر ایک بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہوگی اور اگر بنت مخاض نہ ہو تو پھر ایک ابن لبون (دو سالہ اونٹ) ہے پینتیس تک۔ جب پینتیس سے ایک بھی زائد ہو تو ان میں ایک بنت لبون ہے پنتالیس تک۔ جب پنتالیس سے بھی زیادہ ہوں تو ان میں ایک حقہ ہے جو جفتی کے لائق ہو ساٹھ تک پھر ابواسحاق نے بیان اسی طرح کیا جس طرح زہری کی حدیث میں ہے یہاں تک کہ اگر نوے سے ایک بھی زیادہ ہو یعنی اکیانوے ہو جائیں تو ان میں جفتی کے لائق دو حقے ہیں ایک سو بیس تک۔ جب اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ دینا ہوگا (اور آپ نے فرمایا) زکوة واجب ہونے کے ڈر سے نہ تو مجتمع مال کو الگ الگ کیا جائے اور نہ الگ الگ مال کو مجتمع کیا جائے اور زکوة میں نہ بوڑھا جانور لیا جائے اور نہ عیب اور نقص والا اور نہ نر جانور مگر یہ کہ زکوة وصول کرنے والا اپنی خوشی اور مرضی سے لینا چاہے اور زمین کی پیداوار میں جن میں آب پاشی بارش سے ہوتی ہو یا نہروں سے کی جاتی ہو زکوة میں دسواں حصہ لازم ہوگا اور جن زمینوں میں رہٹ وغیرہ سے پانی کھینچ کر آب پاشی کی جائے اسکی پیداوار میں بیسواں حصہ زکوة میں وصول کیا جائے گا، عاصم اور حارث کی حدیث میں ہے کہ ہر سال، زہیر نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ ابواسحاق نے کہا ایک مرتبہ (یعنی ہر سال ایک مرتبہ زکوة لی جائے گی) اور عاصم کی روایت کردہ حدیث میں یہ بھی ہے کہ اگر اونٹوں میں بنت مخاض نہ ہو اور نہ ہی ابن لبون ہو تو پھر زکوة میں دس درہم یا دو بکریاں واجب ہونگی۔
Al-Harith al-A'war reported from Ali. Zuhayr said: I think, the Prophet (peace_be_upon_him) said: "Pay a fortieth. A dirham is payable on every forty, but you are not liable for payment until you have accumulated two hundred dirhams. When you have two hundred dirhams, five dirhams are payable, and that proportion is applicable to larger amounts. "Regarding sheep, for every forty sheep up to one hundred and twenty, one sheep is due. But if you possess only thirty-nine, nothing is payable on them." He further narrated the tradition about the sadaqah (zakat) on sheep like that of az-Zuhri. "Regarding cattle, a yearling bull calf is payable for every thirty, and a cow in her third year for forty, and nothing is payable on working animals. Regarding (the zakat on) camels, he mentioned the rates that az-Zuhri mentioned in his tradition. He said: "For twenty-five camels, five sheep are to be paid. If they exceed by one, a she-camel in her second year is to be given. If there is no she-camel in her second year, a male camel in its third year is to be given, up to thirty-five. If they exceed by one a she-camel in her third year is to be given, up to forty-five. If they exceed by one, a she-camel in her fourth year which is ready to be covered by a bull-camel is to be given." He then transmitted the rest of the tradition like that of az-Zuhri. He continued: If they exceed by one, i.e. they are ninety-one to hundred and twenty, two she-camels in their fourth year, which are ready to be covered by a bull-camel, are to be given. If there are more camels than that, a she-camel in her fourth year is to be given for every fifty. Those which are in one flock are not to be separated, and those which are separate are not to be brought together. An old sheep, one with a defect in the eye, or a billy goat is not to be accepted as a sadaqah unless the collector is willing. As regards agricultural produce, a tenth is payable on that which is watered by rivers or rain, and a twentieth on that which is watered by draught camels." The version of Asim and al-Harith says: "Sadaqah (zakat) is payable every year." Zuhayr said: I think he said "Once a year". The version of Asim has the words: "If a she-camel in her second year is not available among the camels, nor is there a bull-camel in its third year, ten dirhams or two goats are to be given."
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ وَسَمَّی آخَرَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَالْحَارِثِ الْأَعْوَرِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَوَّلِ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِذَا کَانَتْ لَکَ مِائَتَا دِرْهَمٍ وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ وَلَيْسَ عَلَيْکَ شَيْئٌ يَعْنِي فِي الذَّهَبِ حَتَّی يَکُونَ لَکَ عِشْرُونَ دِينَارًا فَإِذَا کَانَ لَکَ عِشْرُونَ دِينَارًا وَحَالَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ فَفِيهَا نِصْفُ دِينَارٍ فَمَا زَادَ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ قَالَ فَلَا أَدْرِي أَعَلِيٌّ يَقُولُ فَبِحِسَابِ ذَلِکَ أَوْ رَفَعَهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ فِي مَالٍ زَکَاةٌ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ إِلَّا أَنَّ جَرِيرًا قَالَ ابْنُ وَهْبٍ يَزِيدُ فِي الْحَدِيثِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِي مَالٍ زَکَاةٌ حَتَّی يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ-
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، جریر بن حازم، ابواسحاق ، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تیرے پاس دو سو درہم ہوں اور ان پر ایک سال گذر جائے تو ان میں پانچ درہم زکوة واجب ہوگی اور فرمایا سونے میں تجھ پر کوئی زکوة نہیں ہے جب تک کہ تیرے پاس بیس دینار نہ ہو جائیں جب بیس دینار ہو جائیں اور ان پر ایک سال گذر جائے تو ان میں آدھا دینار دینا ہوگا پھر جتنے زیادہ ہوں ان پر اس حساب سے (چالیسواں حصہ) دینا ہوگا ابواسحاق نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ پھر اسی حساب سے دینا ہوگا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اور کسی مال میں زکوة نہیں ہے جب تک کہ اس پر ایک سال نہ گذر جائے ابن وہب کہتے ہیں کہ جریر نے حدیث میں عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مال میں زکوة نہیں ہے جب تک کہ اس پر ایک سال نہ گذر جائے
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Prophet (peace_be_upon_him) said: "When you possess two hundred dirhams and one year passes on them, five dirhams are payable. Nothing is incumbent on you, that is, on gold, till it reaches twenty dinars. When you possess twenty dinars and one year passes on them, half a dinar is payable. Whatever exceeds, that will be reckoned properly." (The narrator said: I do not remember whether the words "that will be reckoned properly" were uttered by All himself or he attributed them to the Prophet (peace_be_upon_him). No zakat is payable on property till a year passes on it. But Jarir said: Ibn Wahb (sub-narrator) added to this tradition from the Prophet (peace_be_upon_him): "No zakat is payable on property until a year passes away on it."
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَفَوْتُ عَنْ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ فَهَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ کُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمًا وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِائَةٍ شَيْئٌ فَإِذَا بَلَغَتْ مِائَتَيْنِ فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ کَمَا قَالَ أَبُو عَوَانَةَ وَرَوَاهُ شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی حَدِيثَ النُّفَيْلِيِّ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ وَغَيْرُهُمَا عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ عَلِيٍّ لَمْ يَرْفَعُوهُ أَوْقَفُوهُ عَلَی عَلِيٍّ-
عمرو بن عون، ابوعوانہ، ابواسحاق عاصم بن ضمرہ، علی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے گھوڑوں اور لونڈی و غلام کی زکوة معاف کر دی پس چاندی کی زکوة دو ہر چالیس درہم پر ایک درہم لیکن خیال رہے ایک سو نوے درہم میں زکوة نہیں ہے جب دو سو درہم پورے ہوں گے تب زکوة واجب ہوگی اور زکوة میں پانچ درہم دینے ہوں گے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوعوانہ کی طرح اعمش نے بھی ابواسحاق سے یہ روایت نقل کی ہے اور اسی طرح شیبان ابومعاویہ اور ابراہیم بن طہمان نے بواسطہ ابواسحاق بسند حارث بروایت علی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے اور شعبہ اور سفیان وغیرہ نے بواسطہ ابواسحاق بسند عاصم حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نفیلی کی حدیث (جو آگے آرہی ہے) نقل کی ہے ان حضرات نے حدیث کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوعا نقل نہیں کیا بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر موقوف کیا ہے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Prophet (peace_be_upon_him) said: I have given exemption regarding horses and slaves; with regard to coins, however, you must pay a dirham for every forty (dirhams), but nothing is payable on one hundred and ninety. When the total reaches two hundred, five dirhams are payable.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَکِيمٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَأَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي کُلِّ سَائِمَةِ إِبِلٍ فِي أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ وَلَا يُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا قَالَ ابْنُ الْعَلَائِ مُؤْتَجِرًا بِهَا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ مَالِهِ عَزْمَةً مِنْ عَزَمَاتِ رَبِّنَا عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْئٌ-
موسی بن اسماعیل، حماد بہر بن حکیم، محمد بن علاء، ابواسامہ، حضرت بہز بن حکیم بسند والد اہنے دادا (معاویہ ابن جدہ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب جنگل سے چرنے والے چالیس اونٹ ہوں تو ایک بنت لبون دینی ہوگی اور (زکوة سے بچنے کی غرض سے) اونٹ اپنے مقام سے جدا نہ کئے جائیں جو شخص اجر پانے کے لیے زکوة ادا کرے گا اسکو اسکا اجر ملے گا اور جو شخص زکوة کو روکے گا ہم اس سے زکوة وصول کریں گے اور بطور سزا اسکا آدھا مال لے لیں گے اور آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسمیں کوئی حصہ نہیں ہے۔
Narrated Mu'awiyah ibn Haydah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: For forty pasturing camels, one she-camel in her third year is to be given. The camels are not to be separated from reckoning. He who pays zakat with the intention of getting reward will be rewarded. If anyone evades zakat, we shall take half the property from him as a due from the dues of our Lord, the Exalted. There is no share in it (zakat) of the descendants of Muhammad (peace_be_upon_him).
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا وَجَّهَهُ إِلَی الْيَمَنِ أَمَرَهُ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ الْبَقَرِ مِنْ کُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعًا أَوْ تَبِيعَةً وَمِنْ کُلِّ أَرْبَعِينَ مُسِنَّةً وَمِنْ کُلِّ حَالِمٍ يَعْنِي مُحْتَلِمًا دِينَارًا أَوْ عَدْلَهُ مِنْ الْمَعَافِرِ ثِيَابٌ تَکُونُ بِالْيَمَنِ-
نفیلی، ابومعاویہ، اعمش، ابووائل، معاذ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو (زکوة کی وصول یابی کے لیے یمن کی طرف بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر تیس گائے بیل میں سے ایک سال کی عمر کا بیل یا ایک سال کی عمر والی گائے لینے کا حکم فرمایا اور ہر چالیس گائے بیلوں پر دو سال کی گائے لینے کا حکم فرمایا اور (جزیہ کے طور پر غیر مسلم سے) ہربالغ مرد سے ایک دینار لینے کا یا اسکے بدلہ میں معافر یعنی یمن کے بنے ہوئے کپڑے لینے کا حکم فرمایا۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal: When the Prophet (peace_be_upon_him) sent him to the Yemen, he ordered him to take a male or a female calf a year old for every thirty cattle and a cow in its third year for every forty, and one dinar for every adult (unbeliever as a poll-tax) or cloths of equivalent value manufactured in the Yemen.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالنُّفَيْلِيُّ وَابْنُ الْمُثَنَّی قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، ابن مثنی، ابومعاویہ، اعمش، (ایک دوسری سند کے ساتھ بھی) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان اسی طرح مذکور ہے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَائِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْيَمَنِ فَذَکَرَ مِثْلَهُ لَمْ يَذْکُرْ ثِيَابًا تَکُونُ بِالْيَمَنِ وَلَا ذَکَرَ يَعْنِي مُحْتَلِمًا قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ جَرِيرٌ وَيَعْلَی وَمَعْمَرٌ وَشُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَيَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ يَعْلَی وَمَعْمَرٌ عَنْ مُعَاذٍ مِثْلَهُ-
ہارون بن زید بن ابی زرقا ء، سفیان، اعمش، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو (زکوة کی وصول یابی کے لیے) یمن کی طرف بھیجا اسکے بعد راوی نے باقی روایت حسب سابق ذکر کی لیکن اسمیں نہ تو (دینار کے بدلہ میں) یمنی کپڑے لینے کا ذکر ہے اور نہ ہی اسمیں بالغ مرد کا ذکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس روایت کو جریر، یعلی، معمر، شعبہ، ابوعوانہ، اور یحیی بن سعید نے بروایت اعمش، بطریق ابووائل حضرت مسروق سے روایت کیا ہے یعلی اور معمر نے حضرت معاذکو بھی ذکر کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ مَيْسَرَةَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ سِرْتُ أَوْ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَارَ مَعَ مُصَدِّقِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَأْخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ وَلَا تَجْمَعَ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ وَلَا تُفَرِّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَکَانَ إِنَّمَا يَأْتِي الْمِيَاهُ حِينَ تَرِدُ الْغَنَمُ فَيَقُولُ أَدُّوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِکُمْ قَالَ فَعَمَدَ رَجُلٌ مِنْهُمْ إِلَی نَاقَةٍ کَوْمَائَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا صَالِحٍ مَا الْکَوْمَائُ قَالَ عَظِيمَةُ السَّنَامِ قَالَ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَهَا قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْخُذَ خَيْرَ إِبِلِي قَالَ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَهَا قَالَ فَخَطَمَ لَهُ أُخْرَی دُونَهَا فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَهَا ثُمَّ خَطَمَ لَهُ أُخْرَی دُونَهَا فَقَبِلَهَا وَقَالَ إِنِّي آخِذُهَا وَأَخَافُ أَنْ يَجِدَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِي عَمَدْتَ إِلَی رَجُلٍ فَتَخَيَّرْتَ عَلَيْهِ إِبِلَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ هُشَيْمٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ لَا يُفَرَّقُ-
مسدد، ابوعوانہ، ہلال بن خباب، میسرہ، ابوصالح، سوید بن غفلہ حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں خود گیا (یا یہ کہا کہ) جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مصدق کے ساتھ گیا اس نے مجھ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کتاب میں لکھا ہوا تھا کہ زکوة میں دودھ والی بکری (یا دودھ پیتا بچہ) مت لینا اور نہ اکٹھا کرنا جدا جدا مال کو اور نہ جدا کرنا اکٹھے مال کو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مصدق اسوقت آتا تھا جب بکریاں پانی پر جاتی تھیں پس وہ کہتا تھا کہ اپنے مال کی زکوة ادا کرو راوی کہتا ہے کہ ایک شخص نے اپنی کوماء اونٹنی دینی چاہی ہلال راوی کہتا ہے کہ میں نے ابوصالح سے پوچھا کہ کوماء کیا ہے؟ انہوں نے کہا بڑی کوہان والی اونٹنی، مصدق نے اسکے لینے سے انکار کیا اس نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ تو میرا بہتر سے بہتر اونٹ لے مصدق نے اسکے باوجود انکار کیا پھر اس شخص نے اس سے کچھ کم درجہ کا اونٹ کھینچا مصدق نے اس کے لینے سے بھی انکار کیا پھر اس نے اس سے کم درجہ کا اونٹ کھینچا مصدق نے اسکو لے کر کہا کہ میں اسکو لے تو رہا ہوں مگر ڈرتا ہوں کہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر غصہ نہ ہوں اور فرمائیں کہ تو نے چن کر ایک شخص کا بہتر اونٹ لے لیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو ہشیم نے ہلال بن خباب سے اسی طرح روایت کیا ہے مگر اس نے لا یفرق نہیں کہا ہے۔
Narrated Someone who accompanied the collector of the Prophet: Suwayd ibn Ghaflah said: I went myself or someone who accompanied the collector of the Prophet (peace_be_upon_him) told me: It was recorded in the document written by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) not to accept a milking goat or she-camel or a (suckling) baby (as zakat on animals); and those which are in separate flocks are not to be brought together, and those which are in one flock are not to be separated. The collector used to visit the water-hole when the sheep went there and say: Pay the sadaqah (zakat) on your property. The narrator said: A man wanted to give him his high-humped camel (kawma'). The narrator (Hilal) asked: What is kawma', AbuSalih? He said: A camel a high hump. The narrator continued: He (the collector) refused to accept it. He said: I wish you could take the best of my camels. He refused to accept it. He then brought another camel lower in quality than the previous one. He refused to accept it too. He then brought another camel lower in quality than the previous one. He accepted it, saying: I shall take it, but I am afraid the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) might be angry with me, saying to me: You have purposely taken from a man a camel of your choice.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي لَيْلَی الْکِنْدِيِّ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ وَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَلَمْ يَذْکُرْ رَاضِعَ لَبَنٍ-
محمد بن صباح، بزاز، شریک، عثمان بن ابی زرعہ، ابولیلی، سوید بن غفلہ حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے پاس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مصدق آیا میں نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسکی کتاب میں پڑھا نہ اکٹھا کیا جائے جدا جدا مال اور نہ جدا جدا کیا جائے اکٹھا مال زکوة کے خوف سے اس روایت میں دودھ والے جانور کا ذکر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ الْمَکِّيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْجُمَحِيِّ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَةَ الْيَشْکُرِيِّ قَالَ الْحَسَنُ رَوْحٌ يَقُولُ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ قَالَ اسْتَعْمَلَ نَافِعُ بْنُ عَلْقَمَةَ أَبِي عَلَی عِرَافَةِ قَوْمِهِ فَأَمَرَهُ أَنْ يُصَدِّقَهُمْ قَالَ فَبَعَثَنِي أَبِي فِي طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَأَتَيْتُ شَيْخًا کَبِيرًا يُقَالُ لَهُ سِعْرُ بْنُ دَيْسَمٍ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْکَ يَعْنِي لِأُصَدِّقَکَ قَالَ ابْنُ أَخِي وَأَيَّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ قُلْتُ نَخْتَارُ حَتَّی إِنَّا نَتَبَيَّنَ ضُرُوعَ الْغَنَمِ قَالَ ابْنُ أَخِي فَإِنِّي أُحَدِّثُکَ أَنِّي کُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَنَمٍ لِي فَجَائَنِي رَجُلَانِ عَلَی بَعِيرٍ فَقَالَا لِي إِنَّا رَسُولَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْکَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِکَ فَقُلْتُ مَا عَلَيَّ فِيهَا فَقَالَا شَاةٌ فَأَعْمَدُ إِلَی شَاةٍ قَدْ عَرَفْتُ مَکَانَهَا مُمْتَلِئَةٍ مَحْضًا وَشَحْمًا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَا هَذِهِ شَاةُ الشَّافِعِ وَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا قُلْتُ فَأَيَّ شَيْئٍ تَأْخُذَانِ قَالَا عَنَاقًا جَذَعَةً أَوْ ثَنِيَّةً قَالَ فَأَعْمَدُ إِلَی عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ وَالْمُعْتَاطُ الَّتِي لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلَادُهَا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَا نَاوِلْنَاهَا فَجَعَلَاهَا مَعَهُمَا عَلَی بَعِيرِهِمَا ثُمَّ انْطَلَقَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ عَنْ زَکَرِيَّائَ قَالَ أَيْضًا مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ کَمَا قَالَ رَوْحٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ بْنُ إِسْحَقَ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ قَالَ فِيهِ وَالشَّافِعُ الَّتِي فِي بَطْنِهَا الْوَلَدُ-
حسن بن علی، وکیع، زکریا بن اسحاق ، عمرو بن ابی سفیان، مسلم بن ثفنہ حسن حضرت مسلم بن ثفنہ یشعری سے روایت ہے (حسن نے کہا ہے کہ روح نے مسلم بن شعبہ ذکر کیا ہے) وہ کہتے ہیں کہ ابن علومہ نے میرے والد کو اپنی قوم کے کاموں پر منتظم بنایا اور انکو زکوة وصول کرنے کا حکم دیا پس میرے والد نے مجھے ایک جماعت کے پاس بھیجا میں ایک بوڑھے شخص کے پاس پہنچا جسکا نام سعر تھا میں نے کہا کہ میرے والد نے مجھے آپ سے زکوة وصول کرنے کے لیے بھیجا ہے وہ شخص بولا برادر زادے تم کس قسم کے جانور لوگے؟ میں نے کہا کہ ہم چن کر اور تھنوں کو دیکھ کر عمدہ قسم کا جانور لیں گے۔ وہ بولا میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں اپنی بکریاں لیے ہوئے ہیں کسی گھاٹی میں رہتا تھا ایک سو آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آئے اور بولے ہم آپ سے زکوة لینے کے لیے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھیجے ہوئے آئے ہیں میں نے کہا مجھے کیا دینا چاہیے؟ انہوں نے کہا ایک بکری میں نے ایک بکری کا قصد کیا جسکو میں پہچانتا تھا کہ وہ چربی اور دودھ سے بھری ہوئی ہے میں اسکو نکال لایا انہوں نے کہا یہ بکری گابھن ہے ایسی بکری لینے سے ہمیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے میں نے ان سے پوچھا پھر کیا لوگے انہوں نے کہا کہ ایک سال کی بکری جو دوسرے سال میں لگ چکی ہو یا دو سال کی بکری جو تیسرے سال میں لگ چکی ہو لہذا میں نے ایک ایسی بکری کا ارادہ کیا جو موٹی تھی اور بیاہی نہ تھی مگر بیاہنے والی تھی نکال کر دے دی جس کو انہوں نے لے لیا اور اونٹ پر سوار کر لیا اور چلے گئے ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو ابوعاصم نے بھی زکریا سے روایت کرتے ہوئے مسلم بن شعبہ کہا ہے جسا کہ روح نے کہا۔ محمد بن یونس، روح، زکریا بن اسحاق ، مسلم بن شعبہ، شافع، ابن اسحاق نے سابقہ سند کے ساتھ اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے کہا ہے مسلم بن شعبہ اسمیں یہ ہے کہ شافع وہ ہے جسکے پیٹ میں بچہ ہو ۔
Narrated Sa'r ibn Disam: Muslim ibn Shu'bah said: Nafi' ibn Alqamah appointed my father as charge d'affaires of his tribe, and commanded him to collect sadaqah (zakat) from them. My father sent me to a group of them; so I came to an aged man called Sa'r ibn Disam I said: My father has sent me to you to collect zakat from you. He asked: What kind of animals will you take, my nephew? I replied: We shall select the sheep and examine their udders. He said: My nephew, I shall narrate a tradition to you. I lived on one of these steppes during the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) along with my sheep. Two people riding a camel came to me. They said to me: We are messengers of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), sent to you so that you may pay the sadaqah (zakat) on your sheep. I asked: What is due from me for them? They said: One goat. I went to a goat which I knew was full of milk and fat, and I brought it to them. They said: This is a pregnant goat. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prohibited us to accept a pregnant goat. I asked: What will you take then? They said: A goat in its second year or a goat in its third year. I then went to a goat which had not given birth to any kid, but it was going to do so. I brought it to them. They said: Give it to us. They took it on the camel and went away.
قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَرَأْتُ فِي کِتَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ بِحِمْصَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْحِمْصِيِّ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ جَابِرٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْغَاضِرِيِّ مِنْ غَاضِرَةِ قَيْسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ فَقَدْ طَعِمَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ عَبَدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَأَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَعْطَی زَکَاةَ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ رَافِدَةً عَلَيْهِ کُلَّ عَامٍ وَلَا يُعْطِي الْهَرِمَةَ وَلَا الدَّرِنَةَ وَلَا الْمَرِيضَةَ وَلَا الشَّرَطَ اللَّئِيمَةَ وَلَکِنْ مِنْ وَسَطِ أَمْوَالِکُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَسْأَلْکُمْ خَيْرَهُ وَلَمْ يَأْمُرْکُمْ بِشَرِّهِ-
ابوداؤد کہتے ہیں کہ عمرو بن حارث حمصی کہ آل کے پاس حمص میں میں نے عبداللہ بن سالم کی کتاب میں پڑھا جو زبیدی سے مروی ہے عبداللہ بن سالم کہتے ہیں کہ مجھے یحیی بن جابر نے بواسطہ جبیر بن نضیر حضرت عبداللہ بن معاویہ غاضری خبر کر دی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین باتیں ہیں جو شخص انکو کرے گا وہ ایمان کا مزہ پائے گا ایک اللہ کی عبادت کرے اور دوسرے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا اقرار کرے اور تیسرے ہر سال اپنے مال کی زکوة خوشی خوشی ادا کرے اور بوڑھا خارشی، بیمار، اور گھٹیا جانور نہ دے بلکہ درمیانہ درجہ کا دے کیونکہ اللہ تعالیٰ تم سے نہ محض عمدہ مال چاہتا ہے اور نہ ہی گھٹیا مال کو پسند کرتا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Mu'awiyah al-Ghadiri: AbuDawud said: I read in a document possessed by Abdullah ibn Salim at Hims: Abdullah ibn Mu'awiyah al-Ghadiri reported the Prophet (peace_be_upon_him) as saying: He who performs three things will have the taste of the faith. (They are:) One who worships Allah alone and one believes that there is no god but Allah; and one who pays the zakat on his property agreeably every year. One should not give an aged animal, nor one suffering from itch or ailing, and one most condemned, but one should give animals of medium quality, for Allah did not demand from you the best of your animals, nor did He command you to give the animals of worst quality.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَکْرٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا فَمَرَرْتُ بِرَجُلٍ فَلَمَّا جَمَعَ لِي مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهِ إِلَّا ابْنَةَ مَخَاضٍ فَقُلْتُ لَهُ أَدِّ ابْنَةَ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا صَدَقَتُکَ فَقَالَ ذَاکَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَلَکِنْ هَذِهِ نَاقَةٌ فَتِيَّةٌ عَظِيمَةٌ سَمِينَةٌ فَخُذْهَا فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِهِ وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْکَ قَرِيبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْکَ قَبِلْتُهُ وَإِنْ رَدَّهُ عَلَيْکَ رَدَدْتُهُ قَالَ فَإِنِّي فَاعِلٌ فَخَرَجَ مَعِي وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّی قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَانِي رَسُولُکَ لِيَأْخُذَ مِنِّي صَدَقَةَ مَالِي وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولُهُ قَطُّ قَبْلَهُ فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي فَزَعَمَ أَنَّ مَا عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةُ مَخَاضٍ وَذَلِکَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً عَظِيمَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَی عَلَيَّ وَهَا هِيَ ذِهْ قَدْ جِئْتُکَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاکَ الَّذِي عَلَيْکَ فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ آجَرَکَ اللَّهُ فِيهِ وَقَبِلْنَاهُ مِنْکَ قَالَ فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جِئْتُکَ بِهَا فَخُذْهَا قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَکَةِ-
محمد بن منصور، یعقوب بن ابراہیم، ابن اسحاق ، عبداللہ بن ابی بکر، یحیی بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن سعد، زرارہ عمارہ بن عمرو بن حزم ابوبن کعب حضرت ابی کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ کو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مصدق بنا کر بھیجا میں ایک شخص کے پاس پہنچا جب اسنے اپنا مال اکھٹا کیا تو اس پر ایک بنت مخاض واجب ہوئی میں نے کہا لا ایک بنت مخاض دے تجھ پر زکوة میں یہی واجب ہوا ہے وہ بولا بنت مخاض کس کام کی نہ وہ دودھ دیتی ہے اور نہ اس پر سواری کی جا سکتی ہے اس کے بجائے یہ خوب فربہ اور جوان اونٹنی لے لو میں نے کہا وہ چیز میں نہیں لوں گا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں ہوا البتہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے قریب ہی میں موجود ہیں ان سے جا کر عرض کر اگر وہ قبول فرما لیں تو میں لے لوں گا ورنہ واپس کردوں گا اس نے کہا اچھا میں چلتا ہوں اور وہ اسی اونٹنی کو میرے ساتھ ساتھ لے کر چلا جب ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو وہ شخص بولا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد زکوة کی وصولیابی کے لیے میرے پاس آیا بخدا اس سے قبل میرے مال کو نہ تو اللہ کے رسول نے ملاحظہ فرمایا اور نہ ہی انکے قاصد نے دیکھا تو میں نے اپنے مال کو اکھٹا کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قاصد بولا تجھ پر ایک بنت مخاض لازم ہے اور حال یہ کہ بنت مخاض نہ دودھ دیتی ہے اور نہ سواری کے لائق ہے اسلیئے میں نے اسکو ایک جوان اور فربہ اونٹنی دینی چاہی لیکن اس نے لینے سے انکار کر دیا اور وہ اونٹنی یہ ہے اب میں اسکو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر آیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکو قبول فرما لیجئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نے فرمایا تیرے اوپر واجب تو یہی بنت مخاض ہوئی ہے لیکن اگر تو اپنی خوشی سے اسکو دے رہا ہے تو اللہ تعالیٰ تجھ کو اسکا اجر عطا فرمائے گا اور ہم قبول کرلیں گے وہ شخص بولا تو پھر یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ لے لیجئے یہ وہی اونٹنی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسکی وہ اونٹنی لے لینے کا حکم فرمایا اور اسکے مال میں خیر و برکت کی دعا کی۔
Narrated Ubayy ibn Ka'b: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) commissioned me as a collector of zakat. I visited a man. When he had collected his property of camels, I found that a she-camel in her second year was due from him. I said to him: Pay a she-camel in her second year, for she is to be paid as sadaqah (zakat) by you. He said: That one is not worthy of milking and riding. Here is another she-camel which is young, grand and fat. So take it. I said to him: I shall not take an animal for which I have not been commanded. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) is here near to you. If you like, go to him, and present to him what you presented to me. Do that; if he accepts it from you, I shall accept it; if he rejects it, I shall reject it. He said: I shall do it. He accompanied me and took with him the she-camel which he had presented to me. We came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He said to him: Prophet of Allah, your messenger came to me to collect zakat on my property. By Allah, neither the Apostle of Allah nor his messenger has ever seen my property before. I gathered my property (camels), and he estimated that a she-camel in her second year would be payable by me. But that has neither milk nor is it worth riding. So I presented to him a grand young she-camel for acceptance as zakat. But he has refused to take her. Look, she is here; I have brought her to you, Apostle of Allah. Take her. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: That is what is due from you. If you give voluntarily a better (animal) Allah will give a reward to you for it. We accept her from you. She is here, Apostle of Allah; I have brought her to you. So take her. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then ordered me to take possession of it, and he prayed for a blessing on his property.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ الْمَکِّيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَی الْيَمَنِ فَقَالَ إِنَّکَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ کِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَی شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوکَ لِذَلِکَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي کُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوکَ لِذَلِکَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوکَ لِذَلِکَ فَإِيَّاکَ وَکَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ-
احمد بن حنبل، وکیع، زکریا بن اسحاق ، یحیی بن عبداللہ بن صیفی، ابومعبد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کر یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا تم اہل کتاب کے ایک گروہ کے پاس پہنچو گے پس تم انکو اس بات کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ میں اسکا رسول ہوں اگر وہ یہ دعوت قبول کرلیں تو انکو بتانا کہ اللہ نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر یہ بات بھی مان لیں تو پھر انکو بتانا کہ اللہ نے انکے مالوں میں ان پر زکوة فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لے کر ان کے ناداروں میں تقسیم کر دی جائے گی اگر وہ یہ بات مان لیں تو پھر ان سے بہتر اموال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان میں کوئی چیز حائل نہیں ہو سکتی۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُعْتَدِي الْمُتَعَدِّي فِي الصَّدَقَةِ کَمَانِعِهَا-
قتیبہ بن سعید، لیث یزید بن ابی حبیب، سعد بن سنان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زکوة وصول کرنے میں زیادتی کرنے والا ایسا ہی ہے جیسا کہ زکوة دینے سے منع کرنے والا۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet (peace_be_upon_him) said: He who collects more sadaqah than is due is like him who refuses to pay it.