چاپلوسی وخوشامد کی برائی کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ فَأَثْنَی عَلَی عُثْمَانَ فِي وَجْهِهِ فَأَخَذَ الْمِقْدَادُ بْنُ الْأَسْوَدِ تُرَابًا فَحَثَا فِي وَجْهِهِ وَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَقِيتُمْ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمْ التُّرَابَ-
ابوبکر بن ابوشیبہ، وکیع، سفیان، منصور، ابراہیم، ہمام کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور اس نے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ان کے منہ پر تعریف کرنا شروع کردی۔ تو مقداد بن الاسود نے ایک مٹھی مٹی اٹھائی اور اس کے چہرے پر پھینک دی اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم منہ پر تعریف کرنے والوں سے ملو تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا أَثْنَی عَلَی رَجُلٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِکَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ إِذَا مَدَحَ أَحَدُکُمْ صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ إِنِّي أَحْسِبُهُ کَمَا يُرِيدُ أَنْ يَقُولَ وَلَا أُزَکِّيهِ عَلَی اللَّهِ-
احمد بن یونس، ابوشہاب، خالد حذاء، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک اور آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا کہ تو نے اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی تین مرتبہ یہ فرمایا جب تم میں سے کوئی آدمی اپنے دوست کی تعریف کرنا چاہے تو یوں کہے کہ میں اسے ایسا سمجھتا ہوں جیساوہ کہنا چاہتا ہے کہے اور یہ کہے کہ میں اللہ تعالیٰ پر کسی کو پاک نہیں کہتا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ أَبِي انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا أَنْتَ سَيِّدُنَا فَقَالَ السَّيِّدُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی قُلْنَا وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا فَقَالَ قُولُوا بِقَوْلِکُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِکُمْ وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّکُمْ الشَّيْطَانُ-
مسدد، بشرا بن مفضل، ابومسلمہ سعید بن یزید، ابونضرہ، مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا کہ بنی عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا پس ہم نے کہا کہ آپ ہمارے سردار ہیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ سردار تو اللہ تعالیٰ ہیں تو ہم نے کہا کہ آپ ہم میں افضل ہیں اور بڑے ہیں درجات کے اعتبار سے۔ آپ نے فرمایا کہ اپنی بات کہو یا فرمایا کہ اپنی بات میں سے کچھ کہو اور شیطان تمہاری زبان کو وکیل نہ کرلے۔
Narrated Abdullah ibn ash-Shikhkhir: I went with a deputation of Banu Amir to the apostle of Allah (peace_be_upon_him), and we said: You are our lord (sayyid). To this he replied: The lord is Allah, the Blessed and Exalted. Then we said: And the one of us most endowed with excellence and superiority. To this he replied: Say what you have to say, or part of what you have to say, and do not let the devil make you his agents.