پڑوسی کے حقوق کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّی قُلْتُ لَيُوَرِّثَنَّهُ-
مسدد، حماد، یحیی بن سعید، ابوبکر بن محمد، عمرہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل مجھے مسلسل پڑوسی کے حقوق کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ پڑوسی کو وراث بنا دیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ بَشِيرٍ أَبِي إِسْمَعِيلَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ ذَبَحَ شَاةً فَقَالَ أَهْدَيْتُمْ لِجَارِي الْيَهُودِيِّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ-
محمد بن عیسی، سفیان، بشیر ابواسماعیل، مجاہد، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی اور فرمایا کہ میرے یہودی پڑوسی کو یہ ہدیہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جبرائیل مسلسل مجھے پڑوسی کے حقوق کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہوا کہ اسے عنقریب وارث بنادیں گے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: Mujahid said that Abdullah ibn Amr slaughtered a sheep and said: Have you presented a gift from it to my neighbour, the Jew, for I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: Gabriel kept on commending the neighbour to me so that I thought he would make an heir?
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْکُو جَارَهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاصْبِرْ فَأَتَاهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَقَالَ اذْهَبْ فَاطْرَحْ مَتَاعَکَ فِي الطَّرِيقِ فَطَرَحَ مَتَاعَهُ فِي الطَّرِيقِ فَجَعَلَ النَّاسُ يَسْأَلُونَهُ فَيُخْبِرُهُمْ خَبَرَهُ فَجَعَلَ النَّاسُ يَلْعَنُونَهُ فَعَلَ اللَّهُ بِهِ وَفَعَلَ وَفَعَلَ فَجَائَ إِلَيْهِ جَارُهُ فَقَالَ لَهُ ارْجِعْ لَا تَرَی مِنِّي شَيْئًا تَکْرَهُهُ-
ربیع بن نافع، ابوتوبہ، سلیمان بن حیان، محمد بن عجلان، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اپنے پڑوسی کی شکایت کرتا ہوا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور صبر کرو وہ دو یا تین مرتبہ آیا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور اپنا سامان گھر سے نکال کر راستہ میں پھینک دو۔ اس نے اپنا سامان راستہ میں پھینک دیا لوگوں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے ہمسائے کی تکلیف سے انہیں باخبر کردیا تو لوگ اس ہمسائے کو لعنت ملامت کرنے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ویسا کرے اس کا پڑوسی اس کے پاس آیا کہ تو سامان لے کر گھر لوٹ جا آئندہ مجھ سے ناگواری کوئی بات نہیں دیکھے گا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَکِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ وَمَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ-
محمد بن متوکل عسقلانی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کا اکرام کرے اور جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہیے کہ خیر کی بات کہے یا خاموش رہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنْ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي جَارَيْنِ بِأَيِّهِمَا أَبْدَأُ قَالَ بِأَدْنَاهُمَا بَابًا قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ شُعْبَةُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ طَلْحَةُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ-
مسدد بن مسرہد، سعید بن منصور، حارث بن عبید، ابوعمر، جونی، طلحہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے دو پڑوسی میں کس کے ساتھ پہلے حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا کہ دونوں میں جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اس کے ساتھ۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ شعبہ نے اس حدیث میں فرمایا کہ طلحہ قریش کے ایک آدمی تھے۔
-