پچھنے لگوانا کب مستحب ہے

حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَی وَعِشْرِينَ کَانَ شِفَائً مِنْ کُلِّ دَائٍ-
ابو توبہ، ربیع بن نافع، سعید بن عبدالرحمن، سہیل، ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے تاریخوں میں پچھنے لگوائے تو اس کے لیے ہر بیماری سے شفا ہے۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone has himself cupped on the 17th, 19th and 21st it will be a remedy for every disease.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَکْرَةَ بَکَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي کَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَکْرَةَ وَقَالَ غَيْرُ مُوسَی کَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَکْرَةَ أَنَّ أَبَاهَا کَانَ يَنْهَی أَهْلَهُ عَنْ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ-
موسی بن اسماعیل، ابوبکر بکار بن عبدالعزیز کہتے ہیں کہ مجھے میری پھوپھی کیسہ بنت ابوبکرہ نے بتلایا کہ ان کے والد نے اپنے گھر والوں کو منع کیا تھا پچھنے لگوانے سے منگل کے روز، اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے تھے کہ منگل کا دن خونی دن ہے اور اس میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس میں خون نکلنے سے انسان تندرست نہیں ہوتا۔
Narrated Kabshah daughter of AbuBakrah: (the narrator other than Musa said that Kayyisah daughter of AbuBakrah) She said that her father used to forbid his family to have themselves cupped on a Tuesday, and used to assert on the authority of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) that Tuesday is the day of blood in which there is an hour when it does not stop.