وہ احادیث جن کے اندر قرآن کریم کا تذکرہ ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَی النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ فَقَالَ أَلَا رَجُلٌ يَحْمِلُنِي إِلَی قَوْمِهِ فَإِنَّ قُرَيْشًا قَدْ مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّي-
محمد بن کثیر، اسرائیل، عثمان بن مغیرہ، سالم، حضرت جابربن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیت اپنے آپ کو موقف (وقوف عرفات کی جگہ) میں لوگوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا کہ : کوئی مرد ہے جو مجھے اپنی قوم میں اٹھا لے چلے کیونکہ قریش نے مجھے منع کردیا ہے اس بات سے کہ اپنے پروردگار کے کلام کو پہچانو۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) presented himself to the people at Arafat, saying: Is there any man who takes me to his people? The Quraysh have prevented me from preaching the word of my Lord.
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي الشَّعْبِيَّ عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ قَالَ کُنْتُ عِنْدَ النَّجَاشِيِّ فَقَرَأَ ابْنٌ لَهُ آيَةً مِنْ الْإِنْجِيلِ فَضَحِکْتُ فَقَالَ أَتَضْحَکُ مِنْ کَلَامِ اللَّهِ-
اسماعیل بن عمر، ابراہیم، موسی، ابن ابوزائدہ، مجالد، عامر، شعبی، عامر بن شہر کہتے ہیں کہ میں نجاشی (بادشاہ حبشہ) کے پاس، اس کے ایک بیٹے نے انجیل کی ایک آیت پڑھی تو میں ہنس پڑا تو نجاشی نے کہا کہ تم اللہ کے کلام سے ہنس رہے ہو۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ وَکُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنْ الْحَدِيثِ قَالَتْ وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي کَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَکَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَی-
سلیمان بن داؤد مہری، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بیان کی اور سب نے مجھ سے حدیث کا ایک جز ہی بیان کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی تھیں کہ میرا اپنے بارے میں کمتر ہونے کا خیال تھا اس بات سے کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کچھ کلام فرمائیں گے ایسے معاملہ کا کہ جو ہمیشہ تلاوت کیا جاتا رہے گا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ أُعِيذُکُمَا بِکَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ ثُمَّ يَقُولُ کَانَ أَبُوکُمْ يُعَوِّذُ بِهِمَا إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ-
عثمان بن ابوشیبہ، جریر، منصور، منہ بن عمرو، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے پناہ مانگا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کامل اور پورے کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان سے اور ہر زہریلی چیز سے اور نظر بد سے جو لگنے والی ہو پھر فرماتے ہیں کہ تمہارے باپ (جد امجد حضرت ابراہیم علیہ السلام) حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے لیے ان ہی کلمات سے پناہ مانگا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ الرَّازِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ابْنِ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَکَلَّمَ اللَّهُ بِالْوَحْيِ سَمِعَ أَهْلُ السَّمَائِ لِلسَّمَائِ صَلْصَلَةً کَجَرِّ السِّلْسِلَةِ عَلَی الصَّفَا فَيُصْعَقُونَ فَلَا يَزَالُونَ کَذَلِکَ حَتَّی يَأْتِيَهُمْ جِبْرِيلُ حَتَّی إِذَا جَائَهُمْ جِبْرِيلُ فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالَ فَيَقُولُونَ يَا جِبْرِيلُ مَاذَا قَالَ رَبُّکَ فَيَقُولُ الْحَقَّ فَيَقُولُونَ الْحَقَّ الْحَقَّ-
احمد بن ابوسریج رازی، علی حسین بن ابراہیم، علی، مسلم، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، مسروق، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعہ کلام فرماتے ہیں تو ایک آسمان والے دوسرے آسمان سے زنجیر کھینچنے کی آواز سنتے ہیں صفا پہاڑ پر۔ پھر وہ بے ہوش ہوجاتے ہیں اور مسلسل اسی حالت میں رہتے ہیں یہاں تک کہ جبرائیل ان کے پاس آتے ہیں اور ان کی گھبراہٹ دور ہوجاتی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ اے جبرائیل آپ کے پروردگار نے کیا فرمایا جبرائیل کہتے ہیں کہ سچ فرمایا وہ کہتے ہیں کہ سچ فرمایا۔
-