ولا کا بیان (آزاد کردہ غلام کا ترکہ)

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُرِئَ عَلَی مَالِکٍ وَأَنَا حَاضِرٌ قَالَ مَالِکٌ عَرَضَ عَلَيَّ نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا فَقَالَ أَهْلُهَا نَبِيعُکِهَا عَلَی أَنَّ وَلَائَهَا لَنَا فَذَکَرَتْ عَائِشَةُ ذَاکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يَمْنَعُکِ ذَلِکَ فَإِنَّ الْوَلَائَ لِمَنْ أَعْتَقَ-
قتیبہ بن سعید، مالک، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ نے ایک باندی کو خرید کر آزاد کرنا چاہا۔ اس باندی کے مالک نے کہا کہ ہم آپ کو یہ باندی اس شرط پر بیچتے ہیں کہ (اس کے مر نے کے بعد اس کا ترکہ) ولاء ہمیں ملے گا۔ حضرت عائشہ نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شرط تمہیں اس کے خریدنے سے مانع نہیں ہے کیونکہ ولا اسی کا حق ہے جو اس کو آزاد کرے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْطَی الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ-
عثمان بن ابی شیبہ، وکیع بن جراح، سفیان، منصور، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غلام کا ترکہ اس کو ملے گا جس نے اس کی (غلام کی) قیمت اداء کی اور آزادی کی نعمت بخشی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ غِلْمَةٍ فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا وَوَلَائَ مَوَالِيهَا وَکَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَی الشَّامِ فَمَاتُوا فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًی لَهَا وَتَرَکَ مَالًا لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوْ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ کَانَ قَالَ فَکَتَبَ لَهُ کِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَرَجُلٍ آخَرَ فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِکِ اخْتَصَمُوا إِلَی هِشَامِ بْنِ إِسْمَعِيلَ أَوْ إِلَی إِسْمَعِيلَ بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَی عَبْدِ الْمَلِکِ فَقَالَ هَذَا مِنْ الْقَضَائِ الَّذِي مَا کُنْتُ أَرَاهُ قَالَ فَقَضَی لَنَا بِکِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَی السَّاعَةِ-
عبداللہ بن عمرو بن ابی حجاج، ابومعمر، عبدالوارث، حسین، عمرو بن شعیب، ان کے والد، ان کے دادا، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ رباب بن حذیفہ نے ایک عورت سے نکاح کیا جس سے تین لڑکے پیدا ہوئے پھر لڑکوں کی ماں مر گئی پس وہ لڑکے اپنی ماں کے اور اس کے مکانات کے اور آزاد کردہ غلاموں کی میراث کے وارث ہوئے اور عمرو بن العاص ان لڑکوں کے عصبہ تھے (یعنی وارث تھے) اس کے بعد عمرو بن العاص نے ان لڑکوں کو شام کی طرف نکال دیا جہاں ان تینوں کا انتقال ہو گیا۔ پس عمرو بن العاص آئے اس حال میں کہ اس عورت کا آزاد کردہ غلام مر گیا اور ان کے لیے مال چھوڑا تھا۔ پس اس عورت کے بھائی عمرو بن العاص سے حضرت عمر بن خطاب کے پاس جھگڑا گیا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ لڑکا یا باپ جو میراث چھوڑے تو وہ اس کو ملے گی جو اس کا عصبہ ہوگا۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ان کو ایک تحریر لکھ دی جس پر عبدالرحمن بن عوف زید بن ثابت اور ایک دوسرے شخص کی گواہی تھی۔ جب عبدالملک بن صفوان خلیفہ بنے تو اس عورت کے بھائیوں نے پھر ہشام بن اسماعیل (یا اسماعیل بن ہشام) کے پاس اسی میراث کے سلسلہ میں جھگڑا کیا پس ہشام نے معاملہ عبدالملک کو سونپ دیا تو عبدالملک نے کہا یہ فیصلہ تو وہ ہے جس کو شاید میں اس سے پہلے بھی دیکھ چکا ہوں۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر عبدالملک نے حضرت عمر کی تحریر کے مطابق ہمارے لیے فیصلہ کر دیا اور وہ ترکہ اب تک ہمارے پاس موجود ہے۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Amr ibn Shu'ayb reported: Rabab ibn Hudhayfah married a woman and three sons were born to him from her. Their mother then died. They inherited her houses and had the right of inheritance of her freed slaves. Amr ibn al-'As was the agnate of her sons. He sent them to Syria where they died. Amr ibn al-'As then came. A freed slave of hers died and left some property. Her brothers disputed with him and brought the case to Umar ibn al-Khattab. Umar reported the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: Whatever property a son or a father receives as an heir will go to his agnates, whoever they may be. He then wrote a document for him, witnessed by AbdurRahman ibn Awf, Zayd ibn Thabit and one other person. When AbdulMalik became caliph, they presented the case to Hisham ibn Isma'il or Isma'il ibn Hisham (the narrator is doubtful). He sent them to AbdulMalik who said: This is the decision which I have already seen. The narrator said: So he (AbdulMalik) made the decision on the basis of the document of Umar ibn al-Khattab, and that is still with us today.