وقوف عرفہ کا بیان

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ کَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ وَکَانُوا يُسَمَّوْنَ الْحُمُسَ وَکَانَ سَائِرُ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ قَالَتْ فَلَمَّا جَائَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَی نَبِيَّهُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفَ بِهَا ثُمَّ يُفِيضُ مِنْهَا فَذَلِکَ قَوْلُهُ تَعَالَی ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ-
ہناد، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ قریش اور انکے ہم مذہب لوگ مزدلفہ میں ٹھہرا کرتے تھے اور اس قیام کو حمس کہتے تھے اور باقی تمام عرب کے لوگ عرفات میں ٹھہرتے تھے جب دین اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ عرفات میں جائیں اور وہاں ٹھہریں اور پھر وہاں سے واپس ہوں یہ حکم اس آیت میں ہے (ثُمَّ اَفِيْضُوْا مِنْ حَيْثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللّٰهَ) 2۔ البقرۃ : 199) (یعنی پھر لوٹو وہاں سے جہاں سے سب لوٹتے ہیں یعنی عرفات سے)
-