نکاح کے مختلف مسائل کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُکُمْ امْرَأَةً أَوْ اشْتَرَی خَادِمًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَی بَعِيرًا فَلْيَأْخُذْ بِذِرْوَةِ سَنَامِهِ وَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ أَبُو دَاوُد زَادَ أَبُو سَعِيدٍ ثُمَّ لِيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَکَةِ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ-
عثمان بن ابی شیبہ، عبداللہ بن سعید، ابوخالد، ابن عجلان، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت سے نکاح کرے یا کوئی خادم خریدے تو یوں کہے (ترجمہ) اے اللہ میں اس کی ذات کی اور اسکی طبیعت کی جو تو نے بنائی ہے بھلائی چاہتا ہوں اور اس کی ذات کی اور اسکی طبیعت کی جو تو نے بنائی ہے برائی سے پناہ چاہتا ہوں اور جب اونٹ خریدے تو اسکے کوہان کو ہاتھ رکھ کر یہی کلمات کہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوسعید ( عبداللہ بن سعید) نے اتنا زیادہ کیا ہے کہ پھر اس کی پیشانی پکڑے اور باندی یا خادم کے حق میں برکت کی دعا مانگے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If one of you marries a woman or buys a slave, he should say: "O Allah, I ask Thee for the good in her, and in the disposition Thou hast given her; I take refuge in Thee from the evil in her, and in the disposition Thou hast given her." When he buys a camel, he should take hold of the top of its hump and say the same kind of thing.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ کُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ثُمَّ قُدِّرَ أَنْ يَکُونَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِکَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا-
محمد بن عیسی، جریر، منصور، سالم بن ابی جعد، کریب، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنی بیوی سے صحبت کرنے کا ارادہ کرے تو کہے شروع اللہ کے نام سے اے اللہ تو ہم کو شیطان سے دور رکھ اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو ہم کو عطا فرمائے (یعنی اولاد) (تو اللہ تعالیٰ اس دعا کی برکت سے) اگر ان کے یہاں بچہ پیدا ہوگا تو شیطان اس کو کبھی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ عَنْ وَکِيعٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَلْعُونٌ مَنْ أَتَی امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا-
ہناد، وکیع، سفیان سہیل بن ابی صالح، حارث بن مخلد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کی دبر میں جماع کرے وہ ملعون ہے۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: He who has intercourse with his wife through her anus is accursed.
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ إِنَّ الْيَهُودَ يَقُولُونَ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ فِي فَرْجِهَا مِنْ وَرَائِهَا کَانَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَی نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ-
ابن بشار، عبدالرحمن، سفیان، محمد بن منکدر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت جابر سے سنا کہ یہودی کہا کرتے تھے کہ اگر آدمی پیچھے کے رخ جماع کرتا ہے تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے (تو اس کی تردید میں) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (ترجمہ) تمھاری کھیتیاں ہیں پس اپنی کھیتیوں میں جس طرف چاہو آؤ
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی أَبُو الْأَصْبَغِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ أَوْهَمَ إِنَّمَا کَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ وَهُمْ أَهْلُ کِتَابٍ وَکَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلًا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ فَکَانُوا يَقْتَدُونَ بِکَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ وَکَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْکِتَابِ أَنْ لَا يَأْتُوا النِّسَائَ إِلَّا عَلَی حَرْفٍ وَذَلِکَ أَسْتَرُ مَا تَکُونُ الْمَرْأَةُ فَکَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِکَ مِنْ فِعْلِهِمْ وَکَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَائَ شَرْحًا مُنْکَرًا وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمْ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِکَ فَأَنْکَرَتْهُ عَلَيْهِ وَقَالَتْ إِنَّمَا کُنَّا نُؤْتَی عَلَی حَرْفٍ فَاصْنَعْ ذَلِکَ وَإِلَّا فَاجْتَنِبْنِي حَتَّی شَرِيَ أَمْرُهُمَا فَبَلَغَ ذَلِکَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوا حَرْثَکُمْ أَنَّی شِئْتُمْ أَيْ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ يَعْنِي بِذَلِکَ مَوْضِعَ الْوَلَدِ-
عبدالعزیز، بن یحیی، محمد، ابن سلمہ، محمد بن اسحاق ، ابان بن صالح، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو معاف فرمائے (ان کو اس آیت کے سمجھنے میں) وہم ہوا ہے اصل قصہ یہ ہے کہ انصاری کا ایک بت پرست قبیلہ یہودیوں کے ساتھ رہتا تھا یہودی اہل کتاب تھے اور انصاری قبیلہ والے ان کو علم میں اپنے سے زیادہ جان کر اکثر معاملات میں ان کی پیروی کرتے تھے اہل کتاب (یہود) کا طریقہ تھا کہ وہ اپنی عورتوں سے صرف ایک ہیئت پر جماع کرتے تھے (یعنی چت لیٹا کر) اور یہ حالت عورت کے لیے زیادہ ستر کی ہوتی ہے پس انصار کا یہ قبیلہ اس بات میں بھی یہود کی پیروی کرتا تھا اور قبیلہ قریش کے لوگ اپنی بیویوں کو طرح طرح سے برہنہ کرتے تھے اور مختلف طریقوں سے جماع کی لذت اٹھاتے تھے کبھی آگے سے کبھی پیچھے سے اور کبھی چت لیٹا کر جب مہاجرین (قریش کے لوگ) مدینہ میں آئے تو ان میں سے ایک شخص نے ایک انصاری عورت سے نکاح کیا اور اپنے طریقہ کے مطابق اس سے جماع کرنا چاہا تو اس نے انکار کر دیا اور بولی کہ ہمارے ہاں صرف ایک ہی طریقہ پر جماع کیا جاتا ہے پس تو بھی اسی طریقہ پر کر یا پھر مجھ سے علیحد گی اختیار کر لے۔ یہاں تک کہ ان کا معاملہ بہت بڑھ گیا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچ گیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (نِسَا ؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَاْتُوْا حَرْثَكُمْ اَنّٰى شِئْتُمْ ) 2۔ البقرۃ : 223) یعنی تمھاری بیویاں تمھاری کھیتی ہیں پس اپنی کھیتی میں جس طرف سے چاہو آؤ یعنی سامنے پیچھے سے چت لٹا کریعنی (دخول اسی مقام میں کرو) جہاں سے بچہ پیدا ہوتا ہے (اور وہ فرج ہے نہ کہ دبر)
Narrated Abdullah Ibn Abbas: Ibn Umar misunderstood (the Qur'anic verse, "So come to your tilth however you will")--may Allah forgive him. The fact is that this clan of the Ansar, who were idolaters, lived in the company of the Jews who were the people of the Book. They (the Ansar) accepted their superiority over themselves in respect of knowledge, and they followed most of their actions. The people of the Book (i.e. the Jews) used to have intercourse with their women on one side alone (i.e. lying on their backs). This was the most concealing position for (the vagina of) the women. This clan of the Ansar adopted this practice from them. But this tribe of the Quraysh used to uncover their women completely, and seek pleasure with them from in front and behind and laying them on their backs. When the muhajirun (the immigrants) came to Medina, a man married a woman of the Ansar. He began to do the same kind of action with her, but she disliked it, and said to him: We were approached on one side (i.e. lying on the back); do it so, otherwise keep away from me. This matter of theirs spread widely, and it reached the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). So Allah, the Exalted, sent down the Qur'anic verse: "Your wives are a tilth to you, so come to your tilth however you will," i.e. from in front, from behind or lying on the back. But this verse meant the place of the delivery of the child, i.e. the vagina.