نوحہ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنْ النِّيَاحَةِ-
مسدد، عبدالوارث، ایوب، حفصہ، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ-
ابراہیم بن موسی، محمد بن ربیعہ، محمد بن حسن بن عطیہ، حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نوحہ کرنے والی عورت اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔
Narrated AbuSa'id al-Khudri: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) cursed the wailing woman and the woman who listens to her.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدَةَ وَأَبِي مُعَاوِيَةَ الْمَعْنَی عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَذُکِرَ ذَلِکَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ وَهِلَ تَعْنِي ابْنَ عُمَرَ إِنَّمَا مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ فَقَالَ إِنَّ صَاحِبَ هَذَا لَيُعَذَّبُ وَأَهْلُهُ يَبْکُونَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَرَأَتْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَی قَالَ عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ عَلَی قَبْرِ يَهُودِيٍّ-
ہناد بن سری، عبدہ، ابومعاویہ، ہشام بن عروہ، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے۔ حضرت ابن عمر کی اس حدیث کا ذکر حضرت عائشہ کے سامنے ہوا تو انھوں نے فرمایا ابن عمر بھول گئے ان سے بیان کرنے میں غلطی ہوئی ہے۔ اصل واقعہ یہ ہے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے آپ نے فرمایا اس قبر والے کو (اس کے کفر کے سبب) عذاب ہو رہا ہے اور اس کے اہل خانہ اس پر رونے پیٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ حضرت عائشہ نے اپنے قول کے استدلال میں قرآن کی یہ آیت پڑھی۔ (وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى) 35۔ الفاطر : 18) یعنی نہیں اٹھائے گی کوئی جان دوسرے کا بوجھ۔ ابومعاویہ سے روایت ہے کہ یہ قبر ایک یہودی کی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَوْسٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی أَبِي مُوسَی وَهُوَ ثَقِيلٌ فَذَهَبَتْ امْرَأَتُهُ لِتَبْکِيَ أَوْ تَهُمَّ بِهِ فَقَالَ لَهَا أَبُو مُوسَی أَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَی قَالَ فَسَکَتَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو مُوسَی قَالَ يَزِيدُ لَقِيتُ الْمَرْأَةَ فَقُلْتُ لَهَا مَا قَوْلُ أَبِي مُوسَی لَکِ أَمَا سَمِعْتِ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَکَتِّ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ حَلَقَ وَمَنْ سَلَقَ وَمَنْ خَرَقَ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، منصور، ابراہیم، حضرت یزید بن اوس سے روایت ہے کہ میں ابوموسی کے پاس گیا وہ بیمار تھے۔ ان کی عورت نے رونے کا قصد کیا ابوموسی نے اس سے کہا کہ کیا تو نے وہ نہیں سنا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے۔ وہ بولی کیوں نہیں۔ پھر وہ خاموش ہو گئی۔ جب ابوموسی کا انتقال ہو گیا تو (یزید کہتے ہیں کہ) میں ان کی بیوی سے ملا اور ان سے پوچھا کہ وہ کیا تھا جو ابوموسی نے تم سے کہا تھا کیا تو نے وہ نہیں سنا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے۔ اور پھر تم خاموش ہوگئی تھیں اس نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں ہے ہم میں سے وہ شخص (جو میت کے غم میں) اپنا سر منڈا دے یا چلا کر روئے یا اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔
Narrated AbuMusa: Yazid ibn Aws said: I entered upon AbuMusa while he was at the point of death. His wife began to weep or was going to weep. AbuMusa said to her: Did you not hear what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said? She said: Yes. The narrator said: She then kept silence. When AbuMusa died, Yazid said: I met the woman and asked her: What did AbuMusa mean when he said to you: Did you not hear what the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and the you kept silence? She replied: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: He who shaves (his head), shouts and tears his clothing does not belong to us.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَامِلٌ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَی الرَّبَذَةِ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ عَنْ امْرَأَةٍ مِنَ الْمُبَايِعَاتِ قَالَتْ کَانَ فِيمَا أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَعْرُوفِ الَّذِي أَخَذَ عَلَيْنَا أَنْ لَا نَعْصِيَهُ فِيهِ أَنْ لَا نَخْمُشَ وَجْهًا وَلَا نَدْعُوَ وَيْلًا وَلَا نَشُقَّ جَيْبًا وَأَنْ لَا نَنْشُرَ شَعَرًا-
مسدد، حمید بن اسود، حجاج، عمر بن عبدالعزیز، ایک عورت سے روایت ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی تھی کہ ان چیزوں میں جن پر آپ نے بیعت لی تھی یہ بھی تھا کہ ہم معروف میں نافرمانی نہیں کریں گی (میت پر) منہ نہ نوچیں گی اور تباہی و خرابی کو نہ پکاریں گی کپڑے نہ پھاڑیں گی اور بال نہ بکھیریں گی۔
Narrated A woman who took oath of allegiance: Usayd ibn AbuUsayd, reported on the authority of a woman who took oath of allegiance (to the Prophet): One of the oaths which the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) received from us about the virtue was that we would not disobey him in it (virtue): that we would not scratch the face, nor wail, nor tear the front of the garments nor dishevel the hair.