نماز کو ہلکا کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ کَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا قَالَ مَرَّةً ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ وَقَالَ مَرَّةً الْعِشَائَ فَصَلَّی مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَائَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَصَلَّی فَقِيلَ نَافَقْتَ يَا فُلَانُ فَقَالَ مَا نَافَقْتُ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَکَ ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَإِنَّهُ جَائَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَقَالَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِکَذَا اقْرَأْ بِکَذَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ بِسَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی فَذَکَرْنَا لِعَمْرٍو فَقَالَ أُرَاهُ قَدْ ذَکَرَهُ-
احمد بن حنبل، سفیان، نے حضرت جابر بن عبداللہ سے سنا کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھا کرتے تھے اور پھر واپس آکر ہماری امامت کیا کرتے تھے (عمر بن دینار نے) کبھی یوں روایت کیا کہ پھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے (ایک مرتبہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رات کی نماز تاخیر سے پڑھی اور کبھی (عمر بن دینار نے بجائے رات کی نماز کے) عشاء کی نماز کہا، پس حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور واپس آکر اپنی قوم کی امامت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز میں سورت بقرہ پڑھی پس ایک شخص جماعت سے الگ ہوگیا اور اپنی نماز الگ پڑھ لی لوگوں نے کہا تو منافق ہو گیا ہے اس نے کہا نہیں میں منافق نہیں ہوں پس وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور پھر واپس آکر وہی نماز ہمیں پڑھاتے ہیں اور ہم لوگ دن بھر اونٹوں کے ذریعہ سے دن بھر پانی سینچتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے کام کرتے ہیں (اس لیے ہم تھک جاتے ہیں) آج ان صاحب نے ہمیں نماز پڑھائی تو سورت بقرہ پڑھی (یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) اے معاذ تم لوگوں کو فتنہ میں ڈال دو گے تم لوگوں کو فتنہ میں ڈال دو گے تمہیں چاہیے کہ یہ اور یہ سورتیں پڑھا کرو (سفیان نے کہا) کہ ابوالزبیر کی روایت میں (ان سورتوں کے نام بھی مذکور ہیں اور وہ یہ ہیں) سَبِّحْ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَی پس ہم نے عمر بن دینار سے اسکی وضاحت چاہی تو انہوں نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ (جابر بن عبداللہ نے) ان سورتوں کا ذکر کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ يُحَدِّثُ عَنْ حَزْمِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ أَنَّهُ أَتَی مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِقَوْمٍ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ لَا تَکُنْ فَتَّانًا فَإِنَّهُ يُصَلِّي وَرَائَکَ الْکَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَذُو الْحَاجَةِ وَالْمُسَافِرُ-
موسی بن اسماعیل، طالب بن حبیب، عبدالرحمن بن جابر، حضرت حزم بن کعب سے روایت ہے کہ وہ حضرت معاذ بن جبل کے پاس آئے وہ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اس حدیث میں (نماز مغرب کا ذکر ہے جبکہ پہلی روایت میں نماز عشاء کا ہے قول راجح عشاء کا قول ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے معاذ (لمبی قرات کر کے) لوگوں کو فتنہ میں نہ ڈال کیونکہ تیرے پیچھے نماز پڑھنے والوں میں بوڑھے بھی ہیں، کمزور بھی ہیں کام کاج کرنے والے اور مسافر بھی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ کَيْفَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَتَشَهَّدُ وَأَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ أَمَا إِنِّي لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَکَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ-
عثمان بن ابی شیبہ، حسین بن علی، زائدہ، سلیمان بن ابوصالح، ابوصالح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ سرول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا کہ تو نماز کے قعدہ اخیرہ میں کیا کہتا ہے؟ (یعنی کیا دعا کرتا ہے؟) اس نے کہا پہلے میں تشھد پڑھتا ہوں پھر یہ دعا کرتا ہوں اے اللہ میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے تیری پناہ میں آتا ہوں، لیکن میں ٹھیک سے آپ کی آواز نہیں سن پاتا ہوں اور نہ ہی معاذ کی (جو ہماری امامت کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم بھی اس جنت کے گرد گھومتے ہیں (یعنی ہماری دعائیں بھی جنت کی طلب پر مشتمل ہوتی ہیں)۔
Narrated Some Companions of the Prophet: AbuSalih reported on the authority of some Companions of the Prophet (peace_be_upon_him): The Prophet (peace_be_upon_him) said to a person: what do you say in prayer? He replied: I first recite tashahhud (supplication recited in sitting position), and then I say: O Allah, I ask Thee for Paradise, and I seek refuge in Thee from Hell-Fire, but I do not understand your sound and the sound of Mu'adh (what you say or he says in prayer). The Prophet (peace_be_upon_him) said: We too go around it (paradise and Hell-fire).
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرٍ ذَکَرَ قِصَّةَ مُعَاذٍ قَالَ وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْفَتَی کَيْفَ تَصْنَعُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا صَلَّيْتَ قَالَ أَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ وَأَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِهِ مِنْ النَّارِ وَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا دَنْدَنَتُکَ وَلَا دَنْدَنَةُ مُعَاذٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي وَمُعَاذًا حَوْلَ هَاتَيْنِ أَوْ نَحْوَ هَذَا-
یحیی بن حبیب، خالد بن حارث، محمد بن عجلان، حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک نوجوان سے پوچھا کہ اے بھتیجے جب تو نماز پڑھتا ہے تو کیا کرتا ہے؟ اس نے جواب دیا میں سورت فاتحہ پڑھتا ہوں اور جنت کا سوال کرتا ہوں اور دوزخ سے پناہ چاہتا ہوں لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز نہیں سن پاتا اور نہ معاذ کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اور معاذ دونوں انہیں دونوں کے گرد پھرتے ہیں (یعنی ہماری دعاؤں کا حاصل بھی جنت کی طلب اور دوزخ سے پناہ ہے) یا اسی کی ماند کچھ کہا۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْکَبِيرَ وَإِذَا صَلَّی لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَائَ-
قعنبی، مالک، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو قرات ہلکی کرے کیونکہ (مقتدیوں میں) کمزور بھی ہوتے ہیں بیمار بھی اور بوڑھے بھی اور جب تنہا نماز پڑھے تو جس قدر چاہے لمبی پڑھے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ السَّقِيمَ وَالشَّيْخَ الْکَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر، زہری، ابن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھائے کیونکہ ان میں بیمار بھی ہیں بہت بوڑھے بھی اور ضرورت والے بھی۔
-