نماز کسوف میں چار رکوع کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ حَدَّثَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ ذَلِکَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّاسُ إِنَّمَا کُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّی بِالنَّاسِ سِتَّ رَکَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ کَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَائَةَ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَائَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَائَةِ الثَّانِيَةِ ثُمَّ رَکَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ ثَلَاثَ رَکَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ لَيْسَ فِيهَا رَکْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنْ الَّتِي بَعْدَهَا إِلَّا أَنَّ رُکُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ قَالَ ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ فَتَأَخَّرَتْ الصُّفُوفُ مَعَهُ ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ وَتَقَدَّمَتْ الصُّفُوفُ فَقَضَی الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتْ الشَّمْسُ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِکَ فَصَلُّوا حَتَّی تَنْجَلِيَ وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ-
احمد بن حنبل، یحیی، عبدالملک، عطاء، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کو گہن لگا اور یہی وہ دن تھا جس دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لختِ جگر حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تھی پس لوگ کہنے لگے کہ یہ سورج کو گہن ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور لوگوں کو (دو رکعت) نماز پڑھائی چھ رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ (یعنی ہر رکعت میں تین رکوع اور دو سجدے کیے) اس طرح پر کہ پہلے تکبیر کہی پھر لمبی قرات کی پھر قیام ہی کے بقدر طویل رکوع کیا پھر رکوع سے سرا ٹھایا اور تیسری مرتبہ کی قرات سے قدرے کم تھی اس کے بعد تیسرا رکوع کیا جو تقریباً تیسری مرتبہ کے قیام کے مساوی تھا پھر اس رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ کے لیے جھک گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو سجدے کیے اس کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور سجدہ سے پہلے تین رکوع کیے جس میں ہر پہلا رکوع دوسرے والے رکوع سے زیادہ لمبا تھا مگر وہ رکوع اپنے قیام کے برابر تھا جابر کہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز کی جگہ سے ہٹ آئے اور باقی لوگ بھی آپ کے ساتھ ساتھ پیچھے ہٹ آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے اور باقی لوگ بھی آگے بڑھ آئے پس نماز پوری ہوگئی اس حال میں کہ سورج نکل چکا تھا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا لوگو! یہ چاند اور سورج اللہ کی اور بہت سی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ان کو گہن کسی انسان کی موت سے نہیں لگتا پس جب تم ایسی کوئی چیز دیکھو تو نماز پڑھو یہاں تک کہ سورج روشن ہو جائے اس کے بعد امام احمد بن حنبل نے باقی حدیث بیان کی۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَصَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّی جَعَلُوا يَخِرُّونَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَلِکَ فَکَانَ أَرْبَعُ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعُ سَجَدَاتٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
مومل بن ہشام، اسماعیل، ہشام، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں شدید گرمی کے ایک دن سورج کو گہن لگا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ نماز پڑھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قیام کیا یہاں تک کہ لوگ (طویل قیام کی بناء پر) گرنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل رکوع کیا پھر رکوع کے بعد دیر تک کھڑے رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو سجدے کیے اس کے بعد دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور اس دوسری رکعت میں بھی تقریباً ویسا ہی کیا جیسا کہ پہلی رکعت میں کیا تھا پس اس طرح کل چار رکوع اور چار سجدے ہوئے حضرت جابر نے باقی حدیث بیان کی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خُسِفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَکَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَائَهُ فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَائَةً طَوِيلَةً ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَائَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَی مِنْ الْقِرَائَةِ الْأُولَی ثُمَّ کَبَّرَ فَرَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَی مِنْ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ فَاسْتَکْمَلَ أَرْبَعَ رَکَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ-
ابن سرح، ابن وہب، محمد بن سلمہ، ابن شہاب، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کو گہن لگا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے مسجد تشریف لے گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو پہلے تکبیر کہی اور باقی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے صف بنالی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل قرات کی اور اللہ اکبر کہہ کر ایک لمبا رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو کہا سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ پھر کھڑے ہو کر طویل قرات کی مگر یہ قرات پہلی قرات سے کم تھی پھر اللہ اکبر کہہ کر رکوع کیا جو لمبا تھا مگر پہلے رکوع سے کم پھر (رکوع سے اٹھتے ہوئے) کہا سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ۔ اس کے بعد دوسری رکعت میں بھی پہلی رکعت کی طرح کیا اس طرح کل ملا کر چار رکوع اور چار سجدے ہوئے اور سورج روشن ہوگیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی (نماز سے) فراغت سے پہلے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ کَانَ کَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ مِثْلَ حَدِيثِ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی رَکْعَتَيْنِ فِي کُلِّ رَکْعَةٍ رَکْعَتَيْنِ-
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مانند روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج گہن میں دو رکعتیں پڑھیں اور ہر رکعت میں دو رکوع کیے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْفُرَاتِ بْنِ خَالِدٍ أَبُو مَسْعُودٍ الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيِّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحُدِّثْتُ عَنْ عُمَرَ بْنِ شَقِيقٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ وَهَذَا لَفْظُهُ وَهُوَ أَتَمُّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ انْکَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی بِهِمْ فَقَرَأَ بِسُورَةٍ مِنْ الطُّوَلِ وَرَکَعَ خَمْسَ رَکَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ قَامَ الثَّانِيَةَ فَقَرَأَ سُورَةً مِنْ الطُّوَلِ وَرَکَعَ خَمْسَ رَکَعَاتٍ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ جَلَسَ کَمَا هُوَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ يَدْعُو حَتَّی انْجَلَی کُسُوفُهَا-
احمد بن فرات، بن خالد، مسعود، محمد بن عبداللہ بن ابی جعفر، ابوداؤد، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج کو گہن لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو اس میں ایک لمبی سورت پڑھی اور پہلی رکعت میں پانچ رکوع کیے اور دو سجدے پھر دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اس میں بھی ایک لمبی سورت پڑھی اور پانچ رکوع کیے اور دو سجدے پھر قبلہ رخ ہو کر بیٹھے ہوئے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ گہن ختم ہو گیا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّی فِي کُسُوفِ الشَّمْسِ فَقَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ وَالْأُخْرَی مِثْلُهَا-
مسدد، یحیی، سفیان، حبیب بن ابی ثابت، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سورج گہن ہونے میں نماز پڑھی تو قرات کی پھر رکوع کیا (رکوع کے بعد) پھر قرات کی پھر رکوع کیا پھر (رکوع کے بعد) قرات کی پھر رکوع کیا پھر (رکوع کے بعد) قرات اور رکوع کیا اس کے بعد سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی پہلی رکعت کی طرح کیا۔ (یعنی ہر رکعت میں چار مرتبہ رکوع کیا اور چار مرتبہ قرات )
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عِبَادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ سَمُرَةُ بَيْنَمَا أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا حَتَّی إِذَا کَانَتْ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنْ الْأُفُقِ اسْوَدَّتْ حَتَّی آضَتْ کَأَنَّهَا تَنُّومَةٌ فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ انْطَلِقْ بِنَا إِلَی الْمَسْجِدِ فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ حَدَثًا قَالَ فَدَفَعْنَا فَإِذَا هُوَ بَارِزٌ فَاسْتَقْدَمَ فَصَلَّی فَقَامَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا قَالَ ثُمَّ رَکَعَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا رَکَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ سَجَدَ بِنَا کَأَطْوَلِ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّکْعَةِ الْأُخْرَی مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسُ جُلُوسَهُ فِي الرَّکْعَةِ الثَّانِيَةِ قَالَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ سَاقَ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن یونس، زہیر، اسود بن قیس، حضرت ثعلبہ بن عباد عبدی سے روایت ہے کہ جو کہ بصرہ کے رہنے والے ہیں کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب کے خطبہ میں شریک ہوئے جس میں انھوں نے کہا میں اور ایک انصاری لڑکا تیرے سے نشانہ بازی کر رہے تھے جب سورج مشرقی افق سے ابھر کر دو یا تین نیزہ کی بلندی پر آگیا تو اچانک وہ سیاہ پڑ گیا گویا کہ وہ تنومہ بن گیا ہو (تنومہ ایک سیاہی مائل گھاس ہے) یہ دیکھ کر ہم نے ایک دوسرے سے کہا کہ آؤ مسجد چلتے ہیں ہو نہ ہو سورج کی یہ کیفیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت پر ضرور کوئی افتادلائے گی ہم ایک دوسرے کو دھکیلتے ہوئے چلے ہم نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں نمودار ہوئے اور امامت کے لیے آگے بڑھے اور ہمیں اتنی لمبی نماز پڑھائی جتنی کہ اس سے پہلے کبھی نہیں پڑھائی تھی لیکن ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قرات کی آواز نہیں سنی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل رکوع کیا اس قدر طویل کہ پہلے کسی نماز میں نہیں کیا تھا اور اسمیں ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تسبیح کی آواز نہیں سنی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طویل سجدہ کیا اتنا طویل کہ اس سے پہلے کسی نماز میں نہیں کیا تھا اور اسمیں بھی ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز نہیں سنی، اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا فرمائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسری رکعت پڑھ کر بیٹھے تو سورج روشن ہو چکا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا پھر کھڑے ہو کر اللہ کی حمد و ثناء کی اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اسکا رسول ہوں پھر احمد بن یونس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا باقی خطبہ بیان کیا
Narrated Samurah ibn Jundub: When, a boy from the Ansar and I were shooting (arrows) towards two of our targets, the sun was sighted by the people at the height of two or three lances above the horizon. It became black like the black herb called tannumah. One of us said to his companion: Let us go to the mosque; by Allah, this incident of the sun will surely bring something new in the community of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). As we reached it, we suddenly saw that he (the Prophet) had already come out (of his house). He stepped forward for a long time as much as he could do so in the prayer. But we did not hear his voice. He then performed a bowing and prolonged it as much as he could do in the prayer. But we did not hear his voice. He then prostrated himself with us and prolonged it which he never did in the prayer before. But we did not hear his voice. He then did similarly in the second rak'ah. The sun became bright when he sat after the second rak'ah. Then he uttered the salutation. He then stood up, praised Allah, and extolled Him, and testified that there was no god but Allah and testified that he was His servant and apostle. Ahmad ibn Yunus then narrated the address of the Prophet (peace_be_upon_him).
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ قَالَ کُسِفَتْ الشَّمْسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ فَزِعًا يَجُرُّ ثَوْبَهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَئِذٍ بِالْمَدِينَةِ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ فَأَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَانْجَلَتْ فَقَالَ إِنَّمَا هَذِهِ الْآيَاتُ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهَا فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَصَلُّوا کَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا مِنْ الْمَکْتُوبَةِ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب ابوقلابہ، قبیصہ ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں سورج گہن لگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھبرا کر چادر کھینچتے ہوئے باہر تشریف لائے اس دن مدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں جن میں طویل قیام کیا پھر نماز سے فارغ ہوئے اور سورج روشن ہو گیا (نماز سے فراغت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ کی نشانیاں ہیں اللہ ان سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے پس جب تم یہ دیکھو تو نماز پڑھو اس نماز جیسی جو تم نے ابھی تازہ فرض نماز پڑھی (یعنی فجر)
Narrated Qabisah al-Hilali: There was an eclipse of the sun in the time of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He came out bewildered pulling his garment, and I was in his company at Medina. He prayed two rak'ahs and stood for a long time in them. He then departed and the sun became bright. He then said: There are the signs by means of which Allah, the Exalted, produces dread (in His servants). When you see anything of this nature, then pray as you are praying a fresh obligatory prayer.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ قَبِيصَةَ الْهِلَالِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ الشَّمْسَ کُسِفَتْ بِمَعْنَی حَدِيثِ مُوسَی قَالَ حَتَّی بَدَتْ النُّجُومُ-
احمد بن ابراہیم، ریحان بن سعید، عباد بن منصور، ایوب، ابوقلابہ، ہلال بن عامر نے قبصیہ سے ایسا ہی نقل کیا ہے اس میں یہ ہے کہ سورج کو گہن لگا یہاں تک کہ ستارے دکھائی دینے لگے
-