نماز میں نیند آنے کا بیان

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَرْقُدْ حَتَّی يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ فَإِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا صَلَّی وَهُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ-
قعنبی، مالک، ہشام بن عروہ، عائشہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو نماز میں اونگھ آنے لگے تو سو جائے یہاں تک کہ اسکی نیند بھر جائے کیونکہ اگر اونگھنے کی حالت میں نماز پڑھے گا تو ہو سکتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ استغفار کرنا چاہے اور لگے اپنے آپ کو گالیاں دینے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِنْ اللَّيْلِ فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَی لِسَانِهِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَلْيَضْطَجِعْ-
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی رات میں نماز کے لیے کھڑا ہو اور قرآن اس کی زبان پر لڑکھڑانے لگے اور جو کہہ رہا ہے اسکی اسکو خبر نہ ہو تو ایسی صورت میں اسکو چاہیے کہ سو جائے
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ أَنَّ إِسْمَعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَبْلُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ تُصَلِّي فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ فَإِذَا أَعْيَتْ فَلْتَجْلِسْ قَالَ زِيَادٌ فَقَالَ مَا هَذَا فَقَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا کَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَکَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ فَقَالَ لِيُصَلِّ أَحَدُکُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا کَسِلَ أَوْ فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ-
زیاد بن ایوب، ہارون، بن عباد، اسماعیل، بن ابراہیم، عبدالعزیزحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو دیکھا کہ دو ستونوں کے بیچ میں ایک رسی بندھی ہوئی ہے پوچھا یہ رسی کیوں ہے؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ رسی حمنہ بنت جحش کی ہے وہ جب نماز پڑھتے پڑھتے تھک جاتی ہیں تو اس رسی سے لٹک جاتی ہیں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز اتنی ہی پڑھنی چاہیے جتنی طاقت ہو پس جب تھک جائے تو بیٹھ جائے، زیاد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا یہ رسی زینب کی ہے وہ نماز پڑھتی ہیں جب انکو کسل ہوتا ہے یا وہ تھک جاتی ہیں تو اسکو تھام لیتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسکو کھول دو تم میں سے ہر شخص اتنی ہی نماز پڑھے جس حد تک طبیعت میں آمادگی ہو جب اسکو سستی آئے یا وہ تھک جائے تو بیٹھ جائے
-