نماز میں سلام کا جواب دینا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابن فضیل، اعمش، ابراہیم، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو سلام کا جواب دیا کرتے تھے۔ جب ہم (شاہِ حبشہ) نجاشی کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے (حسب معمول) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا جواب نہیں دیا (نماز کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نماز میں ایک شغل ہوتا ہے (اور سلام اس میں مانع ہوتا ہے)
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ وَنَأْمُرُ بِحَاجَتِنَا فَقَدِمْتُ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ فَأَخَذَنِي مَا قَدُمَ وَمَا حَدُثَ فَلَمَّا قَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَائُ وَإِنَّ اللَّهَ جَلَّ وَعَزَّ قَدْ أَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا تَکَلَّمُوا فِي الصَّلَاةِ فَرَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ-
موسی بن اسماعیل، ابان، عاصم، ابووائل، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے اور ضرورت کی باتیں بھی کر لیا کرتے تھے۔ میں (حبشہ سے) آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں مشغول تھے۔ میں نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا مجھے نئی اور پرانی باتوں کی فکر ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے نیا حکم اتارتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کا نیا حکم یہ ہے کہ نماز میں باتیں نہ کیا کرو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سلام کا جواب دیا۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: We used to salute during prayer and talk about our needs. I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and found him praying. I saluted him, but he did not respond to me. I recalled what happened to me in the past and in the present. When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) finished his prayer, he said to me: Allah, the Almighty, creates new command as He wishes, and Allah, the Exalted, has sent a fresh command that you must not talk during prayer. He then returned my salutation.
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ اللَّيْثَ حَدَّثَهُمْ عَنْ بُکَيْرٍ عَنْ نَابِلٍ صَاحِبِ الْعَبَائِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّهُ قَالَ مَرَرْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ إِشَارَةً قَالَ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ إِشَارَةً بِأُصْبُعِهِ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ-
یزید بن خالد بن موہب، قتیبہ بن سعید، لیث، بکیر، نابل، حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں مشغول تھے۔ میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگلی کے اشارہ سے سلام کا جواب دیا۔
Narrated Suhayb: I passed by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who was praying. I saluted him and he returned it by making a sign. The narrator said: I do not know but that he said: He made a sign with his finger. This is the version reported by Qutaybah.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَرْسَلَنِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی بَنِی الْمُصْطَلَقِ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَی بَعِيرِهِ فَکَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَکَذَا ثُمَّ کَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَکَذَا وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ وَيُومِئُ بِرَأْسِهِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُکَ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُکَلِّمَکَ إِلَّا أَنِّي کُنْتُ أُصَلِّي-
عبداللہ بن محمد، زہیر، ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے بنی مصطلق کے پاس بھیجا جب میں واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اونٹ پر بیٹھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بات کہنی چاہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر ہاتھ سے اشارہ کیا اور سن رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن پڑھ رہے تھے اور سر سے اشارہ کر رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تم نے اس بارے میں کیا کیا جس کے لیے میں نے تم کو بھیجا تھا اور میں نے تم سے اس لئے گفتگو نہیں کی کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔
-
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَی الْخُرَاسَانِيُّ الدَّامِغَانِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا نَافِعٌ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی قُبَائَ يُصَلِّي فِيهِ قَالَ فَجَائَتْهُ الْأَنْصَارُ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي قَالَ فَقُلْتُ لِبِلَالٍ کَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ کَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي قَالَ يَقُولُ هَکَذَا وَبَسَطَ کَفَّهُ وَبَسَطَ جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ کَفَّهُ وَجَعَلَ بَطْنَهُ أَسْفَلَ وَجَعَلَ ظَهْرَهُ إِلَی فَوْقٍ-
حسین بن عیسی، جعفر، بن عون، ہشام، بن سعد، نافع سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد قباء میں نماز پڑھنے کے لئے تشریف لے گئے۔ انصار آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کی حالت میں سلام کیا۔ میں نے بلال سے پوچھا۔ کہ حالت نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیسے سلام کا جواب دیتے تھے؟ انھوں نے کہا اس طرح! اور جعفر بن عون نے بتلایا اس طرح کہ ہاتھ کو پھیلایا اور ہتھیلی نیچے کی جانب کی اور پشت کی طرف۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) went to Quba to offer prayer. Then the Ansar (the Helpers) came to him and gave him a salutation while he was engaged in prayer. I asked Bilal: How did you find the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) responding to them when they gave him a salutation while he was engaged in prayer. He replied: In this way, and Ja'far ibn Awn demonstrated by spreading his palm, and keeping its inner side below and its back side above.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ قَالَ أَحْمَدُ يَعْنِي فِيمَا أَرَی أَنْ لَا تُسَلِّمَ وَلَا يُسَلَّمَ عَلَيْکَ وَيُغَرِّرُ الرَّجُلُ بِصَلَاتِهِ فَيَنْصَرِفُ وَهُوَ فِيهَا شَاکٌّ-
احمد بن حنبل، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، ابی مالک، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نماز میں نہ غرار ہونا چاہیے اور نہ سلام، امام احمد نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں نہ تو کسی کو سلام کرے اور نہ کوئی دوسرا تجھے سلام کرے اور غرارنی الصلوٰة کا مطلب یہ ہے کہ نماز سے فارغ ہو ایسی حالت میں کہ اس کے دل میں شبہ باقی رہے کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُرَاهُ رَفَعَهُ قَالَ لَا غِرَارَ فِي تَسْلِيمٍ وَلَا صَلَاةٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ عَلَی لَفْظِ ابْنِ مَهْدِيٍّ وَلَمْ يَرْفَعْهُ-
محمد بن علاء، معاویہ بن ہشام، سفیان، ابومالک، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غرار نہیں ہونا چاہیے سلام میں اور نہ نماز میں۔ ابوداؤد نے کہا کہ ابن فضیل نے عبدالرحمٰن مہدی کی روایت کو بیان کیا لیکن اس کو مرفوع نہیں کیا۔
-