نماز میں تالی بجانا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَائِ-
قتیبہ بن سعید، سفیان، زہری، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَی بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَائَ الْمُؤَذِّنُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ فَأُقِيمَ قَالَ نَعَمْ فَصَلَّی أَبُو بَکْرٍ فَجَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ فَتَخَلَّصَ حَتَّی وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَکْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْکُثْ مَکَانَکَ فَرَفَعَ أَبُو بَکْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَی مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَکْرٍ حَتَّی اسْتَوَی فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا أَبَا بَکْرٍ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُکَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ مَا کَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لِي رَأَيْتُکُمْ أَکْثَرْتُمْ مِنْ التَّصْفِيحِ مَنْ نَابَهُ شَيْئٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا فِي الْفَرِيضَةِ-
قعنبی، مالک، ابوحازم ، بن دینار، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عون کے پاس۔ ان میں صلح کرانے کی غرض سے گئے ہوئے تھے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عدم موجودگی میں) نماز کا وقت ہوا تو مؤذن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا کہ اگر آپ نماز پڑھائیں تو میں تکبیر کہوں؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں کہو، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس تشریف لے آئے مگر لوگ نماز شروع کر چکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے پہلی صف میں آکھڑے ہوئے (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی اطلاع دینے کی غرض سے) لوگوں نے تالی بجائی اور ابوبکر نماز میں ادھر ادھر دھیان نہیں دیتے تھے (اس لیے تالی نہیں سن سکے) جب لوگوں نے بہت تالیاں بجائی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مڑ کر دیکھا تو پایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو اپنی جگہ کھڑے رہنے (اور نماز پڑھاتے رہنے) کا اشارہ کیا اپنی اس سعادت پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ہاتھ اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کیا اسکے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹے اور پہلی صف میں شامل ہوگئے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب میں نے تم کو نماز پڑھانے کا حکم دیا تھا تو تم پیچھے کیوں ہٹ آئے؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابوقحافہ کے بیٹے کا یہ مقام نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھائے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم کو کیا ہوا کہ میں نے تم کو بہت تالیاں بجاتے ہوئے دیکھا اگر کسی کو نماز میں کوئی بات پیش آجائے تو سبحان اللہ کہو اس سے توجہ ہو جائے گی اور تالی بجانا تو صرف عورتوں کے لیے ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ صرف فرض نماز میں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ کَانَ قِتَالٌ بَيْنَ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَبَلَغَ ذَلِکَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُمْ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَالَ لِبِلَالٍ إِنْ حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ وَلَمْ آتِکَ فَمُرْ أَبَا بَکْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أَذَّنَ بِلَالٌ ثُمَّ أَقَامَ ثُمَّ أَمَرَ أَبَا بَکْرٍ فَتَقَدَّمَ قَالَ فِي آخِرِهِ إِذَا نَابَکُمْ شَيْئٌ فِي الصَّلَاةِ فَلْيُسَبِّحْ الرِّجَالُ وَلْيُصَفِّحْ النِّسَائُ-
عمرو بن عون، حماد بن زید، ابوحازم ، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عمرو بن عوف کی آپس میں لڑائی ہوئی جب اس لڑائی کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلح کرانے کی غرض سے ظہر کے بعد ان کے پاس تشریف لے گئے اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرما گئے کہ اگر عصر کی نماز کا وقت آجائے اور میں اس وقت تک واپس نہ آسکوں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہنا کہ نماز پڑھائیں جب عصر کی نماز کا وقت ہوا تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر تکبیر کہی اور حضرت ابوبکر رضٰی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لیے کہا پس (وہ نماز پڑھانے کے لیے وہ آگے بڑھے) (حماد بن یزیدنے) اس حدیث کے آخر میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ عِيسَی بْنِ أَيُّوبَ قَالَ قَوْلُهُ التَّصْفِيحُ لِلنِّسَائِ تَضْرِبُ بِأُصْبُعَيْنِ مِنْ يَمِينِهَا عَلَی کَفِّهَا الْيُسْرَی-
محمود بن خالد، ولید، عیسیٰ بن ایوب، عیسیٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کا مطلب کہ عورتیں تالی بجائیں یہ ہے کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ کی دو انگلیاں بائیں کی ہتھیلی پر ماریں۔
-