نماز عصر کو سورج کے زرد ہونے تک موئخر کرنے پر وعید

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْنَا عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَامَ يُصَلِّي الْعَصْرَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ذَکَرْنَا تَعْجِيلَ الصَّلَاةِ أَوْ ذَکَرَهَا فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ تِلْکَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ تِلْکَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ تِلْکَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ يَجْلِسُ أَحَدُهُمْ حَتَّی إِذَا اصْفَرَّتْ الشَّمْسُ فَکَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوْ عَلَی قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْکُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا-
قعنبی، مالک، حضرت علاء بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نماز ظہر پڑھ کر حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس گئے (جب ہم پہنچے تو) وہ عصر کے لیے کھڑے ہو رہے تھے جب آپ نماز سے فارغ ہو چکے تو ہم نے جلدی نماز پڑھنے کا سبب ہوچھا یا خود آپ ہی نے اسکا ذکر کیا کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ منافقوں کی نماز ہے یہ منافقوں کی نماز ہے یہ منافقوں کی نماز ہے یعنی تم میں سے ہر شخص بیٹھا رہتا ہے یہاں تک کہ سورج زرد ہو جاتا ہے اور وہ یعنی سورج شیطان کے دو سینگوں کے بیچ میں آجاتا ہے یا یہ فرمایا کہ وہ شیطان کے سینگوں پر آجاتا ہے تب وہ کھڑا ہوتا ہے اور چار ٹانگیں مار لیتا ہے وہ اپنی نماز میں اللہ کا ذکر بہت ہی کم کرتا ہے۔
-