نماز استسقاء میں رفع یدین کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ حَيْوَةَ وَعُمَرَ بْنِ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَی بَنِي آبِي اللَّحْمِ أَنَّهُ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ قَرِيبًا مِنْ الزَّوْرَائِ قَائِمًا يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ-
محمد بن سلمہ، ابن وہب، حیوة، عمرو بن مالک، ابن ہاد، محمد بن ابراہیم، عمیر، ابواللحم کے آزاد کردہ غلام حضرت عمیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زوراء کے قریب مقام احجارالزیت کے پاس کھڑے ہو کر بارش کے لیے دعا کرتے دیکھا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ سر سے اونچے نہ تھے۔
Narrated Umayr, the client of AbulLahm: Umayr saw the Prophet (peace_be_upon_him) praying for rain at Ahjar az-Zayt near az-Zawra', standing, making supplication, praying for rain and raising his hands in front of his face, but not lifting them above his head.
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاکِي فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مَرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ قَالَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ السَّمَائُ-
ابن ابی خلف، محمد بن عبید، مسعر، یزید، فقیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (بارش نہ ہونے کے سبب) لوگ روتے پیٹتے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مَرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ حضرت جابر فرماتے ہیں کہ یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The people came to the Prophet (peace_be_upon_him) weeping (due to drought). He said (making supplication): O Allah! give us rain which will replenish us, abundant, fertilising and profitable, not injurious, granting it now without delay. He (the narrator) said: Thereupon the sky became overcast.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْئٍ مِنْ الدُّعَائِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَائِ فَإِنَّهُ کَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّی يُرَی بَيَاضُ إِبِطَيْهِ-
نصر بن علی، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دعا میں ہاتھوں کو اس قدر اونچانہ اٹھاتے تھے جس قدر کہ دعا استسقاء میں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دعا میں اس قدر اونچا ہاتھ اٹھاتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَسْتَسْقِي هَکَذَا يَعْنِي وَمَدَّ يَدَيْهِ وَجَعَلَ بُطُونَهُمَا مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ حَتَّی رَأَيْتُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ-
حسن بن محمد، عفان، حماد، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم استسقاء میں اس طرح دعا مانگتے تھے کہ دونوں ہاتھ پھیلاتے ان کی پشت اوپر رکھتے اور ہتھیلی زمین کیطرف رکھتے یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی دیکھی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ بَاسِطًا کَفَّيْهِ-
مسلم بن ابراہیم، شعبہ، عبدربہ بن سعید، حضرت محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ مجھ سے ایک ایسے شخص نے بیان کیا ہے جس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ حجار الزیت کے پاس دونوں ہاتھ پھیلا کر دعا کر رہے تھے (یعنی دعا استسقاء)
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ شَکَا النَّاسُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّی وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَکَبَّرَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ شَکَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِکُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَنْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْکُمْ وَقَدْ أَمَرَکُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَکُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَکُمْ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَائُ أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَی حِينٍ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَزَلْ فِي الرَّفْعِ حَتَّی بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ ثُمَّ حَوَّلَ إِلَی النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَائَهُ وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّی سَالَتْ السُّيُولُ فَلَمَّا رَأَی سُرْعَتَهُمْ إِلَی الْکِنِّ ضَحِکَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی بَدَتْ نَوَاجِذُهُ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ جَيِّدٌ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقْرَئُونَ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ وَإِنَّ هَذَا الْحَدِيثَ حُجَّةٌ لَهُمْ-
ہارون بن سعید، خالد بن نزار، قاسم بن مبرور، یونس، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ لوگوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پانی نہ برسنے کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر رکھنے کا حکم کیا چنانچہ عیدگاہ میں منبر رکھ دیا گیا اور ایک دن مقرر کر کے لوگوں سے اس دن نکلنے کو فرمایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مقررہ دن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت نکلے جب آفتاب کا اوپر کا کنارہ نکل آیا اور منبر پر تشریف فرما ہوئے تکبیر کہی اور حق تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا تم نے خشک سالی اور وقت پر بارش نہ ہونے کی شکایت کی حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو (ایسے موقع پر) دعا کا حکم دیا ہے اور دعا قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ پڑھا الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ الخ یعنی سب تعریف اللہ کے لیے جو ساری کائنات کا رب ہے کوئی معبود برحق نہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اے اللہ تو ہی خدا ہے تیرے سواء کوئی معبود برحق نہیں تو بے نیاز ہے اور ہم سب تیرے محتاج ہیں ہم پر بارش برسا اور جو بارش تو برسائے اس سے ہمیں قوت دے اور مدت دراز تک فائدہ عطا فرما۔ اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی ہمیں نظر آنے لگی پھر لوگوں کی طرف پشت کی اور اپنی چادر کو الٹ لیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے اس کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے اتر کر دو رکعت نماز ادا فرمائی پھر اللہ تعالیٰ نے ایک بادل بھیجا جو گرجنے اور کڑکنے لگا اور بحکم خدا بارش بھی برسنے لگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عیدگاہ سے مسجد تک واپس بھی نہ آئے تھے کہ نالے بہہ نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب لوگوں کو بارش سے بچاؤ کرتے بھاگتے ہوئے دیکھا تو ہنسی آگئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں اور فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے اور میں اس کا بندہ اور رسول ہوں ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند عمدہ ہے اور اہل مدینہ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ پڑھتے ہیں یہ حدیث ان کے لیے حجت ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The people complained to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) of the lack of rain, so he gave an order for a pulpit. It was then set up for him in the place of prayer. He fixed a day for the people on which they should come out. Aisha said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him), when the rim of the sun appeared, sat down on the pulpit, and having pronounced the greatness of Allah and expressed His praise, he said: You have complained of drought in your homes, and of the delay in receiving rain at the beginning of its season. Allah has ordered you to supplicate Him has and promised that He will answer your prayer. Then he said: Praise be to Allah, the Lord of the Universe, the Compassionate, the Merciful, the Master of the Day of Judgment. There is no god but Allah Who does what He wishes. O Allah, Thou art Allah, there is no deity but Thou, the Rich, while we are the poor. Send down the rain upon us and make what Thou sendest down a strength and satisfaction for a time. He then raised his hands, and kept raising them till the whiteness under his armpits was visible. He then turned his back to the people and inverted or turned round his cloak while keeping his hands aloft. He then faced the people, descended and prayed two rak'ahs. Allah then produced a cloud, and the storm of thunder and lightning came on. Then the rain fell by Allah's permission, and before he reached his mosque streams were flowing. When he saw the speed with which the people were seeking shelter, he (peace_be_upon_him) laughed till his back teeth were visible. Then he said: I testify that Allah is Omnipotent and that I am Allah's servant and apostle.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُنَا يَوْمَ جُمُعَةٍ إِذْ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَ الْکُرَاعُ هَلَکَ الشَّائُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا قَالَ أَنَسٌ وَإِنَّ السَّمَائَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ فَهَاجَتْ رِيحٌ ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابَةً ثُمَّ اجْتَمَعَتْ ثُمَّ أَرْسَلَتْ السَّمَائُ عَزَالِيَهَا فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَائَ حَتَّی أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا فَلَمْ يَزَلْ الْمَطَرُ إِلَی الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِکَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَنَظَرْتُ إِلَی السَّحَابِ يَتَصَدَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ کَأَنَّهُ إِکْلِيلٌ-
مسدد، حماد بن زید، عبدالعزیز بن صہیب، انس بن مال سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اہل مدینہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں قحط میں مبتلا ہوئے اسی زمانہ میں ایک جمعہ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھوڑے مر گئے بکریاں مر گئیں لہذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ ہم پر بارش برسائے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا اتنے میں ہوا چلی اور بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا پھر پھیل گیا اور اس کے بعد تو آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا ہم نماز پڑھ کر نکلے تو اپنے گھروں تک بارش میں بھیگتے ہوئے گئے اور وہ بارش اگلے جمعہ تک مسلسل ہوتی رہی پھر وہی شخص (یا کوئی دوسرا شخص) کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مکانات گر گئے اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش رک جائے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا کہ اے اللہ! یہ پانی ہمارے آس پاس برسا ہم پر نہ برسا حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بادل کو دیکھا کہ مدینہ پر پھٹ گیا گویا اکیل ہو گیا ہو۔
Narrated Anas ibn Malik: The people of Medina had a drought during the time of the Prophet (peace_be_upon_him). While he was preaching on a Friday, a man stood up and said: Apostle of Allah, the horses have perished, the goats have perished, pray to Allah to give us water. He spread his hands and prayed. Anas said: The sky was like a mirror (there was no cloud). Then the wind rose; a cloud appeared (in the sky) and it spread : the sky poured down the water. We came out (from the mosque after the prayer) passing through the water till we reached our homes. The rain continued till the following Friday. The same or some other person stood up and said: Apostle of Allah, the houses have been demolished, pray to Allah to stop it. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) smiled and said: (O Allah), the rain may fall around us but not upon us. Then I looked at the cloud which dispersed around Medina just like a crown.
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ شَرِيکِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ بِحِذَائِ وَجْهِهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا وَسَاقَ نَحْوَهُ-
عیسی بن حماد، لیث سعید، شریک بن عبداللہ بن ابی نمیر، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث ایک دوسری سند سے مروی ہے جس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے منہ کے سامنے کر کے اٹھائے اور فرمایا اے اللہ! ہمیں پانی ملا پھر پہلی حدیث کی طرح بیان کیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَقُولُ ح و حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ قَادِمٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَسْقَی قَالَ اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَکَ وَبَهَائِمَکَ وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ وَأَحْيِ بَلَدَکَ الْمَيِّتَ هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ مَالِکٍ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، یحیی، بن سعید، عمرو بن شعیب روایت کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارش کے لیے دعا کرتے تو یوں فرماتے اے اللہ ! پانی پلا اپنے بندوں کو اور اپنے جانوروں کو اور پھیلا دے اپنی رحمت اور زندہ کر دے مردہ شہر کو (یہ الفاظ حدیث مالک کے ہیں)
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) prayed for rain, he said: O Allah! Provide water for Thy servants and Thy cattle, display Thy mercy and give life to Thy dead land.