نمازی کے سامنے سے گدھا گزر جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ عَلَی حِمَارٍ ح و حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الِاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ بِمِنًی فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ أَحَدٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا لَفْظُ الْقَعْنَبِيِّ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَ مَالِکٌ وَأَنَا أَرَی ذَلِکَ وَاسِعًا إِذَا قَامَتْ الصَّلَاةُ-
عثمان بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، زہیر، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا جبکہ میں قریب البلوغ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منی میں نماز پڑھا رہے تھے میں بعض صف کے سامنے سے گزر کر گدھی پر سے اترا اور چھوڑ دیا وہ چرتی رہی اور میں صف میں شریک ہو گیا اور کسی نے مجھ پر انکار نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ الفاظ قعنبی کے ہیں اور مکمل ہیں امام مالک فرماتے ہیں کہ نماز کھڑی ہونے کے وقت میں اس کو جائز سمجھتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ أَبِي الصَّهْبَائِ قَالَ تَذَاکَرْنَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ جِئْتُ أَنَا وَغُلَامٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَی حِمَارٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَنَزَلَ وَنَزَلْتُ وَتَرَکْنَا الْحِمَارَ أَمَامَ الصَّفِّ فَمَا بَالَاهُ وَجَائَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَدَخَلَتَا بَيْنَ الصَّفِّ فَمَا بَالَی ذَلِکَ-
مسدد، ابوعوانہ، منصور، حکم، یحیی بن جزار، ابوا لصہباء سے روایت ہے کہ ہم لوگ حضرت ابن عباس کے پاس ان چیزوں کا ذکر کر رہے تھے جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا ایک مرتبہ میں اور بنی عبدالمطلب کا لڑکا ایک گدھے پر سوار ہو کر آئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم دونوں گدھے سے اترے اور اسے صف کے آگے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی پرواہ نہ کی اس کے بعد بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں آئیں اور صف کے درمیان سے گزر گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بھی پرواہ نہیں کی۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَدَاوُدُ بْنُ مِخْرَاقٍ الْفِرْيَابِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ قَالَ فَجَائَتْ جَارِيَتَانِ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اقْتَتَلَتَا فَأَخَذَهُمَا قَالَ عُثْمَانُ فَفَرَّعَ بَيْنَهُمَا وَقَالَ دَاوُدُ فَنَزَعَ إِحْدَاهُمَا عَنْ الْأُخْرَی فَمَا بَالَی ذَلِکَ-
عثمان بن ابی شیبہ، داؤد بن مخراق، جریر، منصور سے سا بقہ سند کے ساتھ اس حدیث میں یوں مذکور ہے کہ بنی عبدالمطلب کی دو لڑکیاں لڑتی ہوئی آئیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو پکڑ لیا (ایک روایت میں یوں ہے ان کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا) اور پھر کچھ پرواہ نہ کی۔
-