نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان کہ فرائض کا نقصان نوافل سے پورا کر لیا جائے گا

حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ حَکِيمٍ الضَّبِّيِّ قَالَ خَافَ مِنْ زِيَادٍ أَوْ ابْنِ زِيَادٍ فَأَتَی الْمَدِينَةَ فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ فَنَسَبَنِي فَانْتَسَبْتُ لَهُ فَقَالَ يَا فَتَی أَلَا أُحَدِّثُکَ حَدِيثًا قَالَ قُلْتُ بَلَی رَحِمَکَ اللَّهُ قَالَ يُونُسُ وَأَحْسَبُهُ ذَکَرَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ النَّاسُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَعْمَالِهِمْ الصَّلَاةُ قَالَ يَقُولُ رَبُّنَا جَلَّ وَعَزَّ لِمَلَائِکَتِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ انْظُرُوا فِي صَلَاةِ عَبْدِي أَتَمَّهَا أَمْ نَقَصَهَا فَإِنْ کَانَتْ تَامَّةً کُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ کَانَ انْتَقَصَ مِنْهَا شَيْئًا قَالَ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَإِنْ کَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ قَالَ أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِيضَتَهُ مِنْ تَطَوُّعِهِ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی ذَاکُمْ-
یعقوب بن ابراہیم، اسماعیل، یونس، حسن، حضرت انس بن حکیم صنبی زیاد یا ابنِ زیاد سے بچ کر مدینہ میں آئے وہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی تو انھوں نے مجھ سے نسب معلوم کیا تو میں نے نسب بیان کر دیا۔ ایک دن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے جوان کیا میں تجھ سے ایک حدیث بیان کر نہ دوں؟ انھوں نے کہا کیوں نہیں، ضرور بیان کرو اللہ تم پر رحم فرمائے۔ یونس نے کہا میر اخیال ہے انھوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث بیان کی فرمایا قیامت کے دن تمام اعمال میں سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا تو ہمارا پروردگار فرشتوں سے فرمائے گا، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، دیکھو! میرے بندہ کی نماز کامل ہے یا ناقص؟ اگر وہ کامل ہوگی تو کامل ہی لکھ دی جائے گی۔ (یعنی اس کا ثواب پورا لکھا جائے گا) اگر اس میں کچھ کمی رہ گئی ہوگی تو اللہ فرشتوں سے فرمائے گا دیکھو میرے بندہ کے پاس نفل بھی ہیں؟ اگر نفل ہوں میرے بندہ کے فرائض کی کمی اس کے نوافل سے پوری کر دو۔ پھر تمام اعمال کا حساب اسی طرح لیا جائے گا۔ (یعنی فرض کی کوتاہی کو نفل سے پورا کر لیا جائے گا)
Narrated AbuHurayrah: Anas ibn Hakim ad-Dabbi said that he feared Ziyad or Ibn Ziyad; so he came to Medina and met AbuHurayrah. He attributed his lineage to me and I became a member of his lineage. AbuHurayrah said (to me): O youth, should I not narrate a tradition to you? I said: Why not, may Allah have mercy on you? (Yunus (a narrator) said: I think he narrated it (the tradition) from the Prophet (peace_be_upon_him):) The first thing about which the people will be called to account out of their actions on the Day of Judgment is prayer. Our Lord, the Exalted, will say to the angels - though He knows better: Look into the prayer of My servant and see whether he has offered it perfectly or imperfectly. If it is perfect, that will be recorded perfect. If it is defective, He will say: See there are some optional prayers offered by My servant. If there are optional prayer to his credit, He will say: Compensate the obligatory prayer by the optional prayer for My servant. Then all the actions will be considered similarly.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، حمید، حسن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح مروی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَی قَالَ ثُمَّ الزَّکَاةُ مِثْلُ ذَلِکَ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَی حَسَبِ ذَلِکَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، داؤد بن ابی ہند، حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کرتے ہیں۔ اس میں یوں ہے کہ پھر زکوة کا بھی اسی طرح حساب کیا جائے گا اور پھر تمام اعمال کا حساب بھی اسی طور پر ہوگا۔
Narrated Tamim ad-Dari: Tamim reported this tradition from the Prophet (peace_be_upon_him) as (Hadith No 863). This version adds: Then zakat will be considered in a similar way. Then all the actions will be considered accordingly.