میت کی طرف سے کسی دوسرے کیلئے نذر پوری کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ اسْتَفْتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا نَذْرٌ لَمْ تَقْضِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے اور ان پر ایک نذر واجب تھی جس کو وہ پورا نہ کر سکیں آپ نے فرمایا ان کو طرف سے تم پورا کرو۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: A woman made a voyage and vowed that she would fast one month if Allah made her reach her destination with peace and security. Allah made her reach her destination with security but she died before she could fast. Her daughter or sister (the narrator doubted) came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). So he commanded to fast on her behalf.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً رَکِبَتْ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا فَنَجَّاهَا اللَّهُ فَلَمْ تَصُمْ حَتَّی مَاتَتْ فَجَائَتْ ابْنَتُهَا أَوْ أُخْتُهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَطَائٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ کُنْتُ تَصَدَّقْتُ عَلَی أُمِّي بِوَلِيدَةٍ وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَتَرَکَتْ تِلْکَ الْوَلِيدَةَ قَالَ قَدْ وَجَبَ أَجْرُکِ وَرَجَعَتْ إِلَيْکِ فِي الْمِيرَاثِ قَالَتْ وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرٍو-
عمرو بن عون، ہشیم، ابی بشر، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ ایک عورت نے سمندر کا سفر کرتے ہوئے یہ منت مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ اس کو صحیح وسالم پہنچا دے گا تو وہ ایک ماہ کے روزے رکھے گی اللہ نے اسے صحیح و سالم پہنچا دیا لیکن وہ روزے رکھنے سے قبل ہی انتقال کر گئی پس اس کی بیٹی یا بہن۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی (اور مسئلہ دریافت کیا تو) آپ نے اسکو اس کی طرف سے روزے رکھنے کا حکم فرمایا۔احمد بن یونس، زہیر عبداللہ بن عطاء، عبداللہ بن بریدہ، حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اپنی والدہ کو ایک باندی صدقہ کی تھی اور اب ان کا انتقال ہو گیا ہے اور ترکہ میں وہی باندی چھوڑی۔ آپ نے فرمایا تجھے ثواب حاصل ہو گیا اور اب وہ باندی تجھ کو میراث میں مل گئی ہے وہ عورت بولی میری ماں پر ایک ماہ کے روزے واجب تھے اور اب ان کو انتقال ہو چکا ہے (اب میں ان کا کیا کروں؟) راوی نے حدیث عمر کی طرح روایت کیا (یعنی جو جواب پہلی حدیث میں گزر چکا ہے کہ اب اپنی ماں کی طرف سے تو روزے رکھ)۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ الْمَعْنَى عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّهُ كَانَ عَلَى أُمِّهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا فَقَالَ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ-
مسنگ
-