مکان تعمیر کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي السَّفَرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُطَيِّنُ حَائِطًا لِي أَنَا وَأُمِّي فَقَالَ مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئٌ أُصْلِحُهُ فَقَالَ الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِکَ-
مسدد، حفص، اعمش، ابوسفر، حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اور میری والدہ دیوار پر گارے کا لیپ کر رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اے عبداللہ یہ کیا ہے میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دیوار کچھ خراب ہوگئی تھی اسے درست کر رہا ہوں آپ نے فرمایا کہ معاملہ اس سے بھی زیادہ جلدی آنے والا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came upon us when my mother and I were plastering a wall of mine. He asked: What is this, Abdullah ? I replied: It is something I am repairing. He said! The matter is quicker for you than that.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادٌ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ مَرَّ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا وَهَی فَقَالَ مَا هَذَا فَقُلْنَا خُصٌّ لَنَا وَهَی فَنَحْنُ نُصْلِحُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَرَی الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِکَ-
عثمان بن ابوشیبہ، ہناد، ابومعاویہ اعمش سے اسی سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گذرے ہم اپنی کوٹھری کو درست کر رہے تھے جو کمزور ہوگئی تھی اور گرنے کے قریب تھی آپ نے فرمایا کہ یہ کیا ہے ہم نے کہا ہماری کوٹھری ہے جو کمزور ہوگئی تھی ہم اسے درست کر رہے تھے آپ نے فرمایا کہ میں تو معاملہ اس سے بھی زیادہ جلدی آنے والا سمجھتا ہوں۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَکِيمٍ قَالَ أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ الْأَسَدِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَرَأَی قُبَّةً مُشْرِفَةً فَقَالَ مَا هَذِهِ قَالَ لَهُ أَصْحَابُهُ هَذِهِ لِفُلَانٍ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَسَکَتَ وَحَمَلَهَا فِي نَفْسِهِ حَتَّی إِذَا جَائَ صَاحِبُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ فِي النَّاسِ أَعْرَضَ عَنْهُ صَنَعَ ذَلِکَ مِرَارًا حَتَّی عَرَفَ الرَّجُلُ الْغَضَبَ فِيهِ وَالْإِعْرَاضَ عَنْهُ فَشَکَا ذَلِکَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُنْکِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا خَرَجَ فَرَأَی قُبَّتَکَ قَالَ فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَی قُبَّتِهِ فَهَدَمَهَا حَتَّی سَوَّاهَا بِالْأَرْضِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَلَمْ يَرَهَا قَالَ مَا فَعَلَتْ الْقُبَّةُ قَالُوا شَکَا إِلَيْنَا صَاحِبُهَا إِعْرَاضَکَ عَنْهُ فَأَخْبَرْنَاهُ فَهَدَمَهَا فَقَالَ أَمَا إِنَّ کُلَّ بِنَائٍ وَبَالٌ عَلَی صَاحِبِهِ إِلَّا مَا لَا إِلَّا مَا لَا يَعْنِي مَا لَا بُدَّ مِنْهُ-
احمد بن یونس، زہیر، عثمان بن حکیم، ابراہیم بن محمد بن خاطب قرشی، ابوطلحہ اسدی، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلے تو آپ نے ایک بلند گنبد دیکھا آپ نے فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ آپ کے صحابہ کرام نے عرض کیا فلاں انصاری صحابی کا ہے آپ خاموش ہو رہے اور دل ہی میں یہ بات رکھی یہاں تک کہ اس گنبد کے مالک آپ کے پاس آئے اور آپ کو لوگوں کے درمیان سلام کیا آپ نے ان سے منہ پھیر لیا اس طرح کئی بار کیا حتی کہ وہ صاحب جان گئے آپ کی ناراضگی اور اعراض کو تو انہوں نے صحابہ سے اس کی شکایت کی خدا کی قسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بدلا ہوا دیکھ رہا ہوں پھر وہ صحابی واپس گئے اور اپنے گنبد کو گرا دیا اور بالکل زمین کے برابر کردیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن پھر نکلے اس گنبد کی طرف تو اسے نہ دیکھا آپ نے فرمایا کہ گنبد کے ساتھ کیا گیا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ ہم سے گنبد کے مالک نے آپکے اعراض کی شکایت کی تھی تو ہم نے اسے بتلا دیا تھا کہ چنانچہ اس نے اسے منہدم کر دیا آپ نے فرمایا یادر کھو ہر عمارت اپنے مالک کے لیے وبال ہے سوائے اس کے جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو۔
Narrated Anas ibn Malik: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came out, and on seeing a high-domed building, he said: What is it? His companions replied to him: It belongs to so and so, one of the Ansar. He said: he said nothing but kept the matter in mind. When its owner came and gave him a greeting among the people, he turned away from him. When he had done this several times, the man realised that he was the cause of the anger and the rebuff. So he complained about it to his companions, saying: I swear by Allah that I cannot understand the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). They said: He went out and saw your domed building. So the man returned to it and demolished it, levelling it to the ground. One day the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came out and did not see it. He asked: What has happened to the domed building? They replied: Its owner complained to us about your rebuff, and when we informed him about it, he demolished it. He said: Every building is a misfortune for its owner, except what cannot, except what cannot, meaning except that which is essential.