مناسک حج کی ترتیب الٹ جانے کا بیان

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًی يَسْأَلُونَهُ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ أَوْ أُخِّرَ إِلَّا قَالَ اصْنَعْ وَلَا حَرَجَ-
قعنبی، مالک، ابن شہاب، عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجة الوداع میں منی میں کھڑے ہوئے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (حج کے مسائل) پوچھنے لگے پس ایک شخص آیا اور بولا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے بھول کر قربانی سے پہلے سر منڈا لیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں تو قربانی کر ایک دوسرا شخص آیا اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے بھول سے رمی سے پہلے قربانی کرلی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی بات نہیں تو رمی کر راوی کہتے ہیں کہ اس دن ارکان کی تقدیم وتاخیر کے متعلق جتنے بھی سوال کئے گئے (سب کے جواب میں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی حرج نہیں اب کر لے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ شَرِيکٍ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَکَانَ النَّاسُ يَأْتُونَهُ فَمَنْ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَعَيْتُ قَبْلَ أَنْ أَطُوفَ أَوْ قَدَّمْتُ شَيْئًا أَوْ أَخَّرْتُ شَيْئًا فَکَانَ يَقُولُ لَا حَرَجَ لَا حَرَجَ إِلَّا عَلَی رَجُلٍ اقْتَرَضَ عِرْضَ رَجُلٍ مُسْلِمٍ وَهُوَ ظَالِمٌ فَذَلِکَ الَّذِي حَرِجَ وَهَلَکَ-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، شیبانی، زیاد بن علاقہ، حضرت اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے نکلا لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تھے اور (حج کے متعلق) سوال کرتے تھے پس ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے طواف سے پہلے سعی کرلی (کوئی کہتا ہے کہ) میں نے فلاں کام پہلے کر لیا یا بعد میں کیا (سب کے جواب میں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی فرماتے رہے کوئی حرج نہیں حرج کی بات تو یہ ہے کہ کوئی شخص کسی مسلمان کی عزت یا جان کو ظلما برباد کر دے جس نے ایسا کیا وہ حرج (گناہ) میں مبتلاء ہو گیا اور برباد ہوا۔
-