ملاوٹ کی ممانعت کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا فَسَأَلَهُ کَيْفَ تَبِيعُ فَأَخْبَرَهُ فَأُوحِيَ إِلَيْهِ أَنْ أَدْخِلْ يَدَکَ فِيهِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهِ فَإِذَا هُوَ مَبْلُولٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّ-
احمد بن حنبل، سفیان بن عیینہ، علاء، ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ایک ایسے آدمی کے پاس گزرے جو غلہ بیچ رہا تھا آپ نے اس سے پوچھا کہ تم اسے کس طرح فروخت کرتے ہو اس نے آپ کو بتلا دیا (لیکن کچھ غلط بیانی سے بیان کیا) اس دوران آپ پر وحی نازل ہوئی کہ اپنا دست مبارک اس غلہ کے اندر داخل کریں جب حضور نے اپنا دست مبارک اس غلہ میں داخل کیا تو وہ اندر سے گیلا اور تر نکلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ملاوٹ اور دھوکہ دہی سے کام لیا وہ ہم میں سے نہیں ہے
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ يَحْيَی قَالَ کَانَ سُفْيَانُ يَکْرَهُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا لَيْسَ مِثْلَنَا-
حسن بن صباح، علی، یحیی، سفیان سے روایت ہے کہ حضرت سفیان ثوری لیس منا کے اس معنی کو کہ ہمارے طرح نہیں ہے وہ اچھا نہیں سمجھتے تھے (کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سختی سے منع فرما کر اس کام سے روکا ہے اور یہ سخت وعید ہے جبکہ مذکروہ معنی میں اتنی شدت وسختی کا احساس نہیں ہوتا)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُتَبَايِعَانِ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَی صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا بَيْعَ الْخِيَارِ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، نافع، عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خریدار اور بائع میں سے ہر ایک کو اپنے ساتھی پر اختیار ہے جب تک کہ وہ دونوں جدا نہ ہو جائیں، ماسوائے اس بیع کے جس میں جدا ہونے کے بعد بھی اختیار رکھ لیا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ قَالَ أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اخْتَرْ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ایوب، نافع، ابن عمر سے مذکورہ بالا حدیث ہی کے ہم معنی حدیث منقول ہے سوائے اس فرق کے کہ ان دونوں میں سے ایک کہہ دے کہ اس بیع کو اختیار کر۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ-
قتیبہ بن سعید، لیث، ابن عجلان، عمرو بن شعیب، عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خریدار و بائع دونوں جب تک جدا نہ ہوں، با اختیار ہیں الا یہ کہ جدا ہونے کے بعد بھی اختیار کا معاملہ کیا ہوا ہو، لیکن دونوں میں سے کسی ایک کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی سے جدا ہو جائے جلدی سے اس خدشہ میں کہ کہیں وہ اس بیع کو ختم نہ کر دے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Both parties in a business transaction have a right to annul it so long as they have not separated unless it is a bargain with the option to annul is attached to it; and it is not permissible for one of them to separate from the other for fear that one may demand that the bargain be rescinded.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْوَضِيئِ قَالَ غَزَوْنَا غَزْوَةً لَنَا فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَبَاعَ صَاحِبٌ لَنَا فَرَسًا بِغُلَامٍ ثُمَّ أَقَامَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتِهِمَا فَلَمَّا أَصْبَحَا مِنْ الْغَدِ حَضَرَ الرَّحِيلُ فَقَامَ إِلَی فَرَسِهِ يُسْرِجُهُ فَنَدِمَ فَأَتَی الرَّجُلَ وَأَخَذَهُ بِالْبَيْعِ فَأَبَی الرَّجُلُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَيْهِ فَقَالَ بَيْنِي وَبَيْنَکَ أَبُو بَرْزَةَ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيَا أَبَا بَرْزَةَ فِي نَاحِيَةِ الْعَسْکَرِ فَقَالَا لَهُ هَذِهِ الْقِصَّةَ فَقَالَ أَتَرْضَيَانِ أَنْ أَقْضِيَ بَيْنَکُمَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا قَالَ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَ جَمِيلٌ أَنَّهُ قَالَ مَا أَرَاکُمَا افْتَرَقْتُمَا-
مسدد، حماد، جمیل بن مرہ، ابووضئی فرماتے ہیں کہ ہم نے ایک غزوہ کیا تو اس دوران ہم نے ایک جگہ پڑاؤ کیا ہمارے ایک ساتھی نے اپنا گھوڑا غلام کے عوض میں فروخت کر دیا۔ اور اس کے بعد بقیہ سارا دن اور رات وہیں قیام کیا جب اگلی صبح ہوئی اور روانگی کا وقت ہوا تو گھوڑا فروخت کرنے والا گھوڑے پر زین کسنے لگا اور اسے ندامت ہوئی (اس بات پر کہ گھوڑا کیوں فروخت کیا؟) اور وہ خریدار کے پاس گیا اور بیع ختم کرنے کو کہا تو خریدار نے انکار کیا، گھوڑا واپس کرنے سے بائع کہنے لگا کہ میرے اور تمہارے درمیان حضرت ابوبرزہ جو صحابی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ (منصف اور فیصلہ کرنے والے ہیں) چنانچہ وہ دونوں حضرت ابوبرزہ کے پاس آئے لشکر کے ایک کنارے میں اور ان سے سارا قصہ بیان کیا انہوں نے فرمایا کہ کیا تم دونوں اس پر راضی ہو کہ میں تمہارے درمیان وہ فیصلہ کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بائع اور خریدار دونوں کو (بیع کے ختم کرنے یا نافذ کرنے کا) اختیار اس وقت تک ہے کہ جب تک کہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ جمیل (راوی) نے یہ بھی فرمایا کہ ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ میں تمہیں جدا نہیں خیال کرتا۔
Narrated AbuBarzah: AbulWadi', Abbad ibn Nasib said: We fought one of our battle, and encamped at a certain place. One of our companions sold a horse for a slave. After that they remained there for the rest of day and night. When the next morning came, they prepared themselves for departure. The buyer of the horse began to saddle it, but the seller was ashamed (of the transaction). He went to the man (buyer) and asked him to annul the transaction. The man refused to hand it over (the horse) to him. He said: AbuBarzah, the companion of the Prophet (peace_be_upon_him), is to decide between me and you. They went to AbuBarzah in the corner of the army. They related this story to him. He said: Do you agree that I make a decision between you on the basis of the decision of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him)? The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Both parties in a business transaction have an option (right) to annul it so long as they have not separated. Hisham to Hassan said that Jamil said in his version: "I do not think that you separated."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ قَالَ مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ أَخْبَرَنَا عَنْ يَحْيَی بْنِ أَيُّوبَ قَالَ کَانَ أَبُو زُرْعَةَ إِذَا بَايَعَ رَجُلًا خَيَّرَهُ قَالَ ثُمَّ يَقُولُ خَيِّرْنِي وَيَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَفْتَرِقَنَّ اثْنَانِ إِلَّا عَنْ تَرَاضٍ-
محمد بن حاتم، مروان، یحیی، ایوب سے روایت کرتے ہیں کہ ابوزرعہ جب خرید و فروخت کیا کرتے تھے تو دوسرے فریق کو اختیار دیتے تھے، روای کہتے ہیں کہ پھر ابوزراعہ اختیار دینے کے بعد کہتے کہ اب تم مجھے بھی اختیار دو اور کہتے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دونوں جدا نہ ہوں، مگر آپس کی رضا مندی کے ساتھ۔
Narrated AbuHurayrah: When AbuZur'ah made a business transaction with a man, he gave him the right of option. He then would tell him: Give me the right of option (to annul the bargain). He said: I heard AbuHurayrah say: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Two people must separate only by mutual consent.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِکَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ کَتَمَا وَکَذَبَا مُحِقَتْ الْبَرَکَةُ مِنْ بَيْعِهِمَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ وَحَمَّادٌ وَأَمَّا هَمَّامٌ فَقَالَ حَتَّی يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا ثَلَاثَ مِرَارٍ-
ابو ولید، شعبہ، قتادہ، ابوخلیل، عبداللہ بن حارث، حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے فرمایا ، بائع اور خریدار دونوں با اختیار ہیں جب تک کہ جدا نہ ہو جائیں پھر اگر دونوں سچ بولیں اور بیان کر دیں، تو ان کی بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے لیکن اگر وہ دونوں چھپائیں ایک دوسرے سے اور جھوٹ سے کام لیں تو ان کی بیع سے برکت اٹھا لی جاتی ہے ختم ہو جاتی ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ سعید بن ابی عروبہ اور حماد نے بھی یہی روایت کیا ہے لیکن ہمام نے اپنی روایت میں فرمایا یہاں تک کہ دونوں جدا ہو جائیں یا تین مرتبہ اختیار رکھ لیں۔
-