معتکف کے لئے مریض کے عیادت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ النُّفَيْلِيُّ قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُرُّ بِالْمَرِيضِ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ فَيَمُرُّ کَمَا هُوَ وَلَا يُعَرِّجُ يَسْأَلُ عَنْهُ وَقَالَ ابْنُ عِيسَی قَالَتْ إِنْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُ الْمَرِيضَ وَهُوَ مُعْتَکِفٌ-
عبداللہ بن محمد، محمد بن عیسی، ، عبدالسلام بن حرب، لیث بن ابی سلیم، عبدالرحمن بن قاسم، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ مریض کے پاس سے اور آپ حالت اعتکاف میں ہوتے تو گزر جاتے جس طرح کہ ہوتے اور اس کا حال پوچھتے (مگر رکتے نہیں تھے) ابن عیسیٰ کی روایت میں ہے۔ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حالت اعتکاف میں بیمار کی مزاج پرسی کرتے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: According to the version of an-Nufayli, Aisha said: The Property (peace_be_upon_him) used to pass by a patient while he was observing i'tikaf (in the mosque), but he passed as usual, and did not stay asking about him. According to the version of Ibn Isa she said: The Prophet (peace_be_upon_him) would visit a patient while he was observing i'tikaf.
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَی الْمُعْتَکِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِکَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِکَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ قَالَ أَبُو دَاوُد غَيْرُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَا يَقُولُ فِيهِ قَالَتْ السُّنَّةُ قَالَ أَبُو دَاوُد جَعَلَهُ قَوْلَ عَائِشَةَ-
وہب بن بقیہ، خالد، عبدالرحمن، ابن اسحاق ، زہری، عروہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ سنت یہ ہے معتکف نہ کسی مریض کی عیادت کے لئے جائے اور نہ نماز جنازہ کے واسطے (مسجد سے باہر) جائے اور نہ عورت کو (شہوت کے ساتھ) چھوئے اور نہ اس کے ساتھ مباشرت کرے اور نہ کسی ضرورت کے لئے باہر نکلے سوائے انسانی ضرورت کے لئے (قضاء حاجت وغیرہ کے لئے) اور اعتکاف درست نہیں مگر روزہ کے ساتھ۔ اور اعتکاف درست نہیں مگر مسجد میں ابوداؤد نے کہا کہ عبدالرحمن بن اسحاق کے علاوہ کوئی بھی اس کا قائل نہیں کہ یہ سنت ہے۔ دیگر حضرات اس کو حضرت عائشہ کا اپنا قول قرار دیتے ہیں۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The sunnah for one who is observing i'tikaf (in a mosque) is not to visit a patient, or to attend a funeral, or touch or embrace one's wife, or go out for anything but necessary purposes. There is no i'tikaf without fasting, and there is no i'tikaf except in a congregational mosque.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَکِفَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً أَوْ يَوْمًا عِنْدَ الْکَعْبَةِ فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْتَکِفْ وَصُمْ-
احمد بن ابراہیم، ابوداؤد، عبداللہ بن بدیل، عمرو بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ (والد بزرگوار) حضرت عمر نے زمانہ جاہلیت میں یہ نذر مانی تھی کہ میں کعبہ کے پاس ایک کے پاس ایک دن (یا ایک رات) کا اعتکاف کروں (اسلام لانے کے بعد) انہوں نے اس کے متعلق حضور سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا اعتکاف کر اور روزہ رکھ۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Umar (may Allah be pleased with him) took a vow in the pre-Islamic days to spend a night or a day in devotion near the Ka'bah (in the sacred mosque). He asked the Prophet (peace_be_upon_him) about it. He said: Observe i'tikaf (i.e. spend a night or a day near the Ka'bah) and fast.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْعَنْقَزِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُدَيْلٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَکِفٌ إِذْ کَبَّرَ النَّاسُ فَقَالَ مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَبْيُ هَوَازِنَ أَعْتَقَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَتِلْکَ الْجَارِيَةُ فَأَرْسَلَهَا مَعَهُمْ-
عبداللہ بن عمر بن محمد بن ابان بن صالح، حضرت عبداللہ بن بدیل سے بھی حدیث بالا کی طرح روایت منقول ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت عمر اعتکاف میں تھے۔ یکایک لوگوں نے نعرہ تکبیر بلند کیا۔ انہوں نے عبداللہ سے پوچھا کیا معاملہ ہے؟ حضرت عبداللہ نے کہا رسول اللہ نے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت عمرنے کہا اس باندی کو (بھی رہا کردو جو ان کے پاس ہے) پس اس باندی کو بھی بقیہ قیدیوں کے ساتھ بھیج دیا گیا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The tradition mentioned above (No. 2468) has also been transmitted by Abdullah ibn Budayl through a different chain of narrators in a similar way. This version adds: While he (Umar) was observing i'tikaf (in the sacred mosque), the people uttered (loudly): "Allah is most great." He said: What is this, Abdullah? He said: These are the captives of the Hawazin whom the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has set free. He said: This slave-girl too? He sent her along with them.