مشرکوں کی نابالغ اولاد کا بیان

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِکِينَ فَقَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ-
مسدد، ابوعوانہ، ابوبشر، حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مشرکین کی نابالغ اولاد کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ زیادہ جانتے ہیں کہ جو کچھ وہ عمل کرتے (بالغ ہونے کے بعد) مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے علم کے مطابق فیصلہ فرمائیں گے ان کے بارے میں جنت وجہنم کا)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ وَکَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَذْحِجِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْمَعْنَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَرَارِيُّ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَ هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِلَا عَمَلٍ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَرَارِيُّ الْمُشْرِکِينَ قَالَ مِنْ آبَائِهِمْ قُلْتُ بِلَا عَمَلٍ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ-
عبدالوہاب بن نجدہ، بقیہ، موسیٰ بن مروان رقی، کثیر بن عبید مدجحی، محمد بن حرب، محمد بن زیاد، عبداللہ بن قیس، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کی (نابالغ اولاد) کا کیا ہوگا فرمایا کہ وہ اپنے آباء کے دین پر ہوں گے پس میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بغیر عمل کے؟ فرمایا کہ اللہ ہی ان کے اعمال سے زیادہ باخبر ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا کرتے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر مشرکین کی نابالغ اولاد کا کیا حکم ہے؟ فرمایا کہ وہ بھی اپنے آباء کے دین پر ہوں گے میں نے کہا کہ بغیر عمل کیے؟ فرمایا کہ اللہ ان کے اعمال سے زیادہ باخبر ہے کہ وہ کیا اعمال کرتے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ الْأَنْصَارِ يُصَلِّي عَلَيْهِ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ طُوبَی لِهَذَا لَمْ يَعْمَلْ شَرًّا وَلَمْ يَدْرِ بِهِ فَقَالَ أَوْ غَيْرُ ذَلِکَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ-
محمد بن کثیر، سفیان، حضرت طلحہ بن یحییٰ، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس انصار کے ایک بچہ کا جنازہ لایا گیا نماز پڑھانے کے لیے حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بچہ کے لیے بشارت ہے کہ کوئی برائی نہیں اور نہ گناہ کیا آپ نے فرمایا کہ اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا اس کے علاوہ بیشک اللہ نے جنت کو پیدا کیا اور اس کے واسطے کچھ لوگ پیدا کیے اور جنت کو ان لوگوں کے لیے پیدا کیا اس وقت جبکہ وہ اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے اور اللہ نے دوزخ کو پیدا فرمایا اور اس کے لیے بھی کچھ لوگوں کو پیدا فرمایا اور اس دوزخ کو اس وقت پیدا کیا ان لوگوں کے لیے جبکہ وہ اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ کَمَا تَنَاتَجُ الْإِبِلُ مِنْ بَهِيمَةٍ جَمْعَائَ هَلْ تُحِسُّ مِنْ جَدْعَائَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَی الْحَارِثِ بْنِ مِسْکِينٍ وَأَنَا أَسْمَعُ أَخْبَرَکَ يُوسُفُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا قِيلَ لَهُ إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَائِ يَحْتَجُّونَ عَلَيْنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَالِکٌ احْتَجَّ عَلَيْهِمْ بِآخِرِهِ قَالُوا أَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا کَانُوا عَامِلِينَ-
قعنبی، مالک، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نومولود بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے پس اسکے والدین اسے یہودی اور نصرانی بنادیتے ہیں جیسے کہ اونٹ جانور سے صحیح سالم پیدا ہوتا ہے کیا تم اسے کنکٹا دیکھتے ہو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو بچپن میں مرجائے اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ فرمایا کہ اللہ زیادہ جانتے ہیں کہ اس سے جو کچھ وہ (بڑے ہو کر) کرتے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ حارث بن مسکین کے سامنے میری موجودگی میں یہ حدیث پڑھی گئی انہیں یوسف بن عمرو نے بتلایا اور ابن وہب کہتے ہیں کہ میں نے مالک سے سنا ان سے کہا گیا کہ خواہشات کی پیروی کرنے والے اس حدیث سے ہم پر استدلال کرتے ہیں (کہ مذہب اور دین کی قیود سے آزاد رہنا چاہیے) تو امام مالک نے فرمایا کہ تم ان پر اس حدیث کے آخری جز سے استدلال کیا کرو جس میں صحابہ نے فرمایا کہ آپ کا بچپن میں مر جانے والوں کے بارے میں کیا خیال ہے؟ فرمایا کہ اللہ ان کے اعمال سے زیادہ واقف ہے۔
-
قَالَ أَبُو دَاوُد قُرِئَ عَلَى الْحَارِثِ بْنِ مِسْكِينٍ وَأَنَا أَسْمَعُ أَخْبَرَكَ يُوسُفُ بْنُ عَمْرٍو أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ مَالِكًا قِيلَ لَهُ إِنَّ أَهْلَ الْأَهْوَاءِ يَحْتَجُّونَ عَلَيْنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَالِكٌ احْتَجَّ عَلَيْهِمْ بِآخِرِهِ قَالُوا أَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ قَالَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ-
مسنگ
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ يُفَسِّرُ حَدِيثَ کُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ قَالَ هَذَا عِنْدَنَا حَيْثُ أَخَذَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الْعَهْدَ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ حَيْثُ قَالَ أَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوا بَلَی-
حسن بن علی، حجاج بن منہ، حماد بن سلمہ، حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حجاج بن منہال نے فرمایا کہ میں نے حماد بن سلمہ کو اس حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے سنا، ، کُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَی الْفِطْرَةِ۔ الخ۔ فرمایا کہ یہ ہمارے نزدیک وہ عہد ہے جو اللہ نے ان سے اس وقت لیا تھا جب وہ اپنے آباء کی پشتوں میں تھے جب اللہ نے یہ فرمایا تھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ تو انہوں نے کہا تھا کیوں نہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عَامِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَائِدَةُ وَالْمَوْئُودَةُ فِي النَّارِ قَالَ يَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّا قَالَ أَبِي فَحَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ أَنَّ عَامِرًا حَدَّثَهُ بِذَلِکَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابراہیم بن موسی، ابن ابوزائدہ، کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے عامر سے بیان کیا انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وائدہ اور مؤدہ دونوں جہنم میں جائیں گے۔ (وائد زندہ درگور کرنے والی، مؤدہ زندہ درگور ہونے والی) یحیی کہتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا یہ حدیث مجھ سے ابواسحاق نے بیان کی کہ عامر نے اس حدیث کو عن علقمہ عن ابن مسعود عن النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ أَبِي قَالَ أَبُوکَ فِي النَّارِ فَلَمَّا قَفَّی قَالَ إِنَّ أَبِي وَأَبَاکَ فِي النَّارِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد کہاں ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ تیرے والد جہنم میں ہیں جب وہ پشت پھیر کر چلا تو آپ نے فرمایا کہ میرے والد اور تیرے والد دونوں جہنم میں ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ ابْنِ آدَمَ مَجْرَی الدَّمِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان انسان کے ساتھ اس طرح دوڑتا ہے جیسے کہ خون انسان کی رگوں میں دوڑتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عَطَائِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ حَکِيمِ بْنِ شَرِيکٍ الْهُذَلِيِّ عَنْ يَحْيَی بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُجَالِسُوا أَهْلَ الْقَدَرِ وَلَا تُفَاتِحُوهُمْ الْحَدِيثَ-
احمد بن سعید ہمدانی، ابن وہب، ابن لہیعہ، عمر بن حارث، سعید بن ابوایوب، عطاء بن دینار، حکیم بن شریک ہذلی، یحیی بن میمون، ربیعہ جرشی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تقدیر کا انکار کرنے والوں کے ساتھ مجلس آرائی نہ کیا کرو اور نہ ہی ان سے سلام وکلام میں پہل کیا کرو۔
-