مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَشُعْبَةُ وَأَبَانُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ التَّفْلُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَکَفَّارَتُهُ أَنْ تُوَارِيَهُ-
مسلم بن ابراہیم، ہشام، شعبہ، ابان، قتادہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مسجد میں تھوکنا غلط ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو چھپا دے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِيئَةٌ وَکَفَّارَتُهَا دَفْنُهَا-
مسدد، ابوعوانہ، قتادہ، حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا۔ مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ اس کو دبا دینا ہے
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النُّخَاعَةُ فِي الْمَسْجِدِ فَذَکَرَ مِثْلَهُ-
ابوکامل، یزید بن زریع، سعید، قتادہ، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ناک یا منہ سے بلغم نکال کر مسجد میں ڈالنا گناہ ہے پھر سابقہ حدیث کی طرح بیان کیا۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ دَخَلَ هَذَا الْمَسْجِدَ فَبَزَقَ فِيهِ أَوْ تَنَخَّمَ فَلْيَحْفِرْ فَلْيَدْفِنْهُ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَبْزُقْ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ لِيَخْرُجْ بِهِ-
قعنبی، ابومودود، عبدالرحمن بن ابی حدرد، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص مسجد میں جائے اور اس میں تھوکے یا حلق سے بلغم نکال کر ڈالے تو اس کو چاہیے کہ مٹی کھود کر اس کو دبا دے اگر ایسا نہ کرے تو پھر اپنے کپڑے میں تھوکے۔ پھر اس کو لے کر (مسجد سے) نکلے۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيٍّ عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ إِلَی الصَّلَاةِ أَوْ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ فَلَا يَبْزُقْ أَمَامَهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلَکِنْ عَنْ تِلْقَائِ يَسَارِهِ إِنْ کَانَ فَارِغًا أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَی ثُمَّ لِيَقُلْ بِهِ-
ہناد بن سری، ابواحوص، منصور، ربعی، طارق بن عبداللہ محاربی سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ آدمی جب نماز کے لیے کھڑا ہو یا نماز پڑھے تو اپنے آگے اور داہنی سمت نہ تھوکے بلکہ بائیں طرف تھوکے بشر طیکہ جگہ ہو یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لے اور پھر اس کو مسل دے۔
Narrated Abdullah al-Muharibi: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: When a man stands with the intention of saying prayer, or if any of you says prayer, he should not spit before him, nor at his right side; but he should do so at his left side, if there is a place for it; or he should spit under his left foot and then rub it off.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمًا إِذْ رَأَی نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَتَغَيَّظَ عَلَی النَّاسِ ثُمَّ حَکَّهَا قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ فَدَعَا بِزَعْفَرَانٍ فَلَطَّخَهُ بِهِ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِ أَحَدِکُمْ إِذَا صَلَّی فَلَا يَبْزُقْ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ إِسْمَعِيلُ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ وَمَالِکٍ وَعُبَيْدِ اللَّهِ وَمُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ نَحْوَ حَمَّادٍ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْکُرُوا الزَّعْفَرَانَ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ وَأَثْبَتَ الزَّعْفَرَانَ فِيهِ وَذَکَرَ يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ الْخَلُوقَ-
سلیمان بن داؤد، حماد ایوب، نافع، ابن عمر، یسار، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دے رہے تھے۔ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ قبلہ کی دیوار پر لگے بلغم پر پڑی آپ لوگوں پر ناراض ہوئے پھر اس کو کھرچ ڈالا۔ اور نافع کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ابن عمر نے یہ بھی کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زعفران منگوا کر اس پر مل دیا اور فرمایا۔ اللہ تمھارے چہروں کے سامنے ہوتا ہے پس جب تم سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے سامنے نہ تھوکے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُحِبُّ الْعَرَاجِينَ وَلَا يَزَالُ فِي يَدِهِ مِنْهَا فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَی نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَکَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ مُغْضَبًا فَقَالَ أَيَسُرُّ أَحَدَکُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَإِنَّمَا يَسْتَقْبِلُ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَکُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَتْفُلْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا فِي قِبْلَتِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَإِنْ عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فَلْيَقُلْ هَکَذَا وَوَصَفَ لَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ذَلِکَ أَنْ يَتْفُلَ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ يَرُدَّ بَعْضَهُ عَلَی بَعْضٍ-
یحیی بن حبیب، بن عربی، خالد ابن حارث، حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھجور کی شاخوں پسند فرماتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ہمیشہ ایک کھجور کی شاخ رہتی تھی۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو قبلہ کی سمت بلغم لگا دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو کھرچ ڈالا پھر غصے کے عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ پر تھوکنا پسند کرے گا؟ کیونکہ جب وہ قبلہ کی طرف رخ کرتا ہے تو وہ اپنے بزرگ وبرتر رب کی طرف رخ کرتا ہے اور اس کی داہنی طرف فرشتے ہوتے ہیں لہذا نہ تو وہ اپنی داہنی طرف تھوکے اور نہ قبلہ کی طرف بلکہ اگر اسکو جلدی ہو تو بائیں طرف تھوکے یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوک لے اور پاؤں سے مسل دے اور ابن عجلان نے بھی اس کویوں بیان کیا ہے کہ اپنے کپڑوں میں تھوک کر اس کو الٹ پلٹ کرے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيُّ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَسُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيَّانِ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَهَذَا لَفْظُ يَحْيَی بْنِ الْفَضْلِ السِّجِسْتَانِيِّ قَالُوا حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُجَاهِدٍ أَبُو حَزْرَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَتَيْنَا جَابِرًا يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ فِي مَسْجِدِهِ فَقَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِنَا هَذَا وَفِي يَدِهِ عُرْجُونُ ابْنِ طَابٍ فَنَظَرَ فَرَأَی فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ نُخَامَةً فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا فَحَتَّهَا بِالْعُرْجُونِ ثُمَّ قَالَ أَيُّکُمْ يُحِبُّ أَنْ يُعْرِضَ اللَّهُ عَنْهُ بِوَجْهِهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي فَإِنَّ اللَّهَ قِبَلَ وَجْهِهِ فَلَا يَبْصُقَنَّ قِبَلَ وَجْهِهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ رِجْلِهِ الْيُسْرَی فَإِنْ عَجِلَتْ بِهِ بَادِرَةٌ فَلْيَقُلْ بِثَوْبِهِ هَکَذَا وَوَضَعَهُ عَلَی فِيهِ ثُمَّ دَلَکَهُ ثُمَّ قَالَ أَرُونِي عَبِيرًا فَقَامَ فَتًی مِنْ الْحَيِّ يَشْتَدُّ إِلَی أَهْلِهِ فَجَائَ بِخَلُوقٍ فِي رَاحَتِهِ فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَهُ عَلَی رَأْسِ الْعُرْجُونِ ثُمَّ لَطَخَ بِهِ عَلَی أَثَرِ النُّخَامَةِ قَالَ جَابِرٌ فَمِنْ هُنَاکَ جَعَلْتُمْ الْخَلُوقَ فِي مَسَاجِدِکُمْ-
یحیی بن فضل، ہشام بن عمار، سلیمان بن عبدالرحمن، حضرت عبادہ بن ولید سے روایت ہے کہ ہم جابر بن عبداللہ کے پاس آئے۔ وہ اپنی مسجد میں تھے انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری اس مسجد میں تشریف لائے اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں ابن طالب نامی کھجور کی ایک شاخ تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی طرف بلغم لگا ہوا دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادھر گئے اور اس کو کھجور کی شاخ سے کھرچ دیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کون یہ بات پسند کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے۔ پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ اس کے سامنے ہوتا ہے اس لیے سامنے کی طرف نہ تھوکے اور نہ داہنی طرف تھوکے بلکہ بائیں جانب بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے اگر جلدی ہو تو اپنے کپڑے میں لے کر یوں مسل دے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کپڑے کو منہ پر رکھا اور اس کو مل دیا۔ اس کے بعد فرمایا۔ عبیر لاؤ قبلہ کا ایک جوان اٹھا اور دوڑتا ہوا اپنے گھر گیا اور اپنی ہتھیلی میں خوشبو لے کر آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ خوشبو اس سے لے کر کھجور کی لکڑی کے سرے پر لگائی اور جہاں بلغم لگا تھا وہاں مل دیا۔ جابر کہتے ہیں کہ اسی بنا پر تم اپنی مسجدوں میں خوشبو لگایا کرتے ہو۔
Narrated Ubadah ibn as-Samit: We came to Jabir ibn Abdullah who was sitting in his mosque. He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to us in this mosque and he had a twig of date-palm of the kind of Ibn Tab. He looked and saw phlegm on the wall towards qiblah. He turned to it and scraped it with the twig. He then said: Who of you likes that Allah turns His face from him? He further said: When any of you stands for praying, Allah faces him. So he should not spit before him, nor on his right side. He should spit on his left side under his left foot. If he is in a hurry (i.e. forced to spit immediately), he should do with his cloth in this manner. He then placed the cloth on his mouth and rubbed it off. He then said: Bring perfume. A young man of the tribe stood and hurried to his house and returned with perfume in his palm. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) took it and put it at the end of the twig. He then stained the mark of phlegm with it. Jabir said: This is the reason you use perfume in your mosques.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بَکْرِ بْنِ سَوَادَةَ الْجُذَامِيِّ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَيْوَانَ عَنْ أَبِي سَهْلَةَ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ قَالَ أَحْمَدُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا أَمَّ قَوْمًا فَبَصَقَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ لَا يُصَلِّي لَکُمْ فَأَرَادَ بَعْدَ ذَلِکَ أَنْ يُصَلِّيَ لَهُمْ فَمَنَعُوهُ وَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَعَمْ وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ إِنَّکَ آذَيْتَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، عمرو، بکر بن اسودہ، صالح بن خیوان، ابوسہلہ سائب بن خلاد، احمد، ابوسہلہ سائب بن خلاد (احمد کہتے ہیں کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے ہیں) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک قوم کی امامت کی اس نے قبلہ کی طرف تھوکا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف دیکھ رہے تھے جب وہ نماز سے فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آئندہ سے وہ امامت نہ کراے۔ اس کے بعد اس نے پھر امامت کا ارادہ کیا تو لوگوں نے منع کر دیا اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول سے مطلع کیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ ہاں میں نے منع کیا ہے) ابوسہلہ کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ تو نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے۔
Narrated AbuSahlah as-Sa'ib ibn Khallad: A man led the people in prayer. He spat towards qiblah while the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was looking at him. The Apostle of Allah said to the people when he finished his prayer: He should not lead you in prayer (henceforth). Thenceforth he intended to lead them in prayer, but they forbade him and informed him of the prohibition of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). He mentioned it to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who said to him: Yes. The narrator said: I think he (the Prophet) said: You did harm to Allah and His Apostle.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَبَزَقَ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَی-
موسی بن اسماعیل، حماد، سعید، ابوعلاء، مطرف اپنے والد کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں۔ ان کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ پس آپ نے اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکا
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ أَبِيهِ بِمَعْنَاهُ زَادَ ثُمَّ دَلَکَهُ بِنَعْلِهِ-
مسدد، یزید بن زریع، سعید، ابوعلاء اپنے والد سے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ اس میں یہ اضا فہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے جوتے سے رگڑ ڈالا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ رَأَيْتُ وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ بَصَقَ عَلَی الْبُورِيِّ ثُمَّ مَسَحَهُ بِرِجْلِهِ فَقِيلَ لَهُ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لِأَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ-
قتیبہ بن سعید، فرج بن فضالہ، ابوسعید سے روایت ہے کہ میں نے دمشق کی جامع مسجد میں واثلہ بن اسقع کو دیکھا کہ انھوں نے بوریے پر تھوک دیا۔ پھر اس کو اپنے پاؤں سے مسل ڈالا۔ لوگوں نے کہا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے جواب دیا۔ کیوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
Narrated Wathilah ibn al-Asqa': AbuSa'id said: I saw Wathilah ibn al-Asqa' in the mosque of Damascus. He spat at the mat and then rubbed it with his foot. He was asked: Why did you do so? He said: Because I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) doing so.