مستعار چیز کے ضمان کے بیان میں

حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَلَی الْيَدِ مَا أَخَذَتْ حَتَّی تُؤَدِّيَ ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ فَقَالَ هُوَ أَمِينُکَ لَا ضَمَانَ عَلَيْهِ-
مسدد بن مسرہد، یحیی، ابن ابی عروبہ، قتادہ، حسن، سمرہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہاتھ کے ذمہ ہے جو اس نے لیا یہاں تک کہ اس کو ادا کر دے۔ حضرت حسن (جو راوی ہیں) بھول گئے ہیں اور فرمایا کہ وہ امانت دار ہے اس کے اوپر کوئی ضمان نہیں۔
Narrated Samurah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The hand which takes is responsible till it pays. Then Al-Hasan forgot and said: (If you give something on loan to a man), he is your depositor; there is no compensation (for it) on him.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ أَدْرَاعًا يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ أَغَصْبٌ يَا مُحَمَّدُ فَقَالَ لَا بَلْ عَمَقٌ مَضْمُونَةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذِهِ رِوَايَةُ يَزِيدَ بِبَغْدَادَ وَفِي رِوَايَتِهِ بِوَاسِطٍ تَغَيُّرٌ عَلَی غَيْرِ هَذَا-
حسن بن محمد سلمہ، بن شبیب، یزید بن ہارون، شریک، عبدالعزیز بن رفیع، امیہ بن صفوان بن امیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن ان سے کچھ زرہیں مستعار لیں تھیں، کیا غصب کر رہے ہو اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ عاریة لے رہا ہوں جس کی ضمانت دی گئی ہے، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ یہ روایت یزید بن ہارون نے بغداد میں بیان کی تھی جبکہ انہوں نے واسطہ جو روایت بیان کی اس میں کچھ تغیر ہے اس روایت سے۔
Narrated Safwan ibn Umayyah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) borrowed coats of mail from him on the day of (the battle of) Hunayn. He asked: Are you taking them by force. Muhammad? He replied: No, it is a loan with a guarantee of their return.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا صَفْوَانُ هَلْ عِنْدَکَ مِنْ سِلَاحٍ قَالَ عَوَرً أَمْ غَصْبًا قَالَ لَا بَلْ عَوَرً فَأَعَارَهُ مَا بَيْنَ الثَّلَاثِينَ إِلَی الْأَرْبَعِينَ دِرْعًا وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا فَلَمَّا هُزِمَ الْمُشْرِکُونَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ فَفَقَدَ مِنْهَا أَدْرَاعًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَفْوَانَ إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِکَ أَدْرَاعًا فَهَلْ نَغْرَمُ لَکَ قَالَ لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِأَنَّ فِي قَلْبِي الْيَوْمَ مَا لَمْ يَکُنْ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَانَ أَعَارَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ ثُمَّ أَسْلَمَ-
ابو بکر بن ابی شیبہ، جریر، عبدالعزیز بن رفیع، اناس، عبداللہ بن صفوان، آل صفوان کے بعض لوگوں سے عبدالعزیز بن رفیع روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفوان سے فرمایا کہ اے صفوان کیا تمہارے پاس کچھ اسلحہ ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ عاریة چاہیے یا غصبا وصول کر رہے ہو، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ عاریة۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں دیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ حنین میں جنگ فرمائی جب مشرکین کو ہزیمت ہوئی تو صفوان کی زرہوں کو جمع کیا گیا تو ان میں کچھ زرہیں گم ہو گئیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفوان سے فرمایا کہ ہم نے بیشک تمہاری زرہوں میں سے چند زرہیں گم کر دی ہیں تو کیا ہم تمہیں اس کی ضمان ادا کر دیں؟ وہ کہنے لگی کہ نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس لیے کہ آج میرے دل میں وہ بات نہیں ہے جو اس روز تھی۔
Narrated Some people: AbdulAziz ibn Rufay' narrated on the authority of some people from the descendants of Abdullah ibn Safwan who reported the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) as saying: Have you weapons, Safwan? He asked: On loan or by force? He replied: No, but on loan. So he lent him coats of mail numbering between thirty and forty! The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) fought the battle of Hunayn. When the polytheists were defeated, the coats of mail of Safwan were collected. Some of them were lost. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to Safwan: We have lost some coats of mail from your coats of mail. Should we pay compensation to you? He replied: No. Apostle of Allah, for I have in my heart today what I did not have that day.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ نَاسٍ مِنْ آلِ صَفْوَانَ قَالَ اسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ-
مسدد، ابواحوص، عبدالعزیز بن رفیع، عطاء، ناس، ال صفوان، آل صفوان کے بعض لوگوں نے روایت کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مستعار لیں تھیں زرہیں آگے مذکورہ بالا حدیث ہی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَی کُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَلَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا الطَّعَامَ قَالَ ذَاکَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا ثُمَّ قَالَ الْعَوَرُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ-
عبدالوہاب، بن نجدہ، ابن عیاش، شرحبیل، بن مسلم سے روایت ہے کہ میں نے ابومامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق عطا فرمایا ہے لہذا وارث کے واسطے کوئی وصیت نہیں رکھی اور نہ ہی عورت اپنے گھر سے کوئی چیز شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ کر سکتی ہے کہا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانا بھی نہیں دے سکتی؟ فرمایا کہ وہ تو ہمارے مالوں میں افضل ہے فرمایا کہ عاریة کو واپس کرنا ضروری ہے منحہ لوٹائی جائے گی اور دین ادا کیا جائے گا اور ضامن ضمان دینے کا پابند ہوگا۔
Narrated AbuUmamah: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) Said: Allah , Most Exalted, has appointed for everyone who has a right what is due to him, and no will be made to an heir, and a woman should not spend anything from her house except with the permission of her husband. He was asked: Even foodgrain, Apostle of Allah? He replied: That is the best of our property. He then said: A loan must be paid back, a she-camel lent for a time for milking must be returned, a debt must be discharged, one who stands surety is held responsible.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْعُصْفُرِيُّ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَتْکَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَوَرٌ مَضْمُونَةٌ أَوْ عَوَرٌ مُؤَدَّاةٌ قَالَ بَلْ مُؤَدَّاةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد حَبَّانُ خَالُ هِلَالٍ الرَّائِيِّ-
ابراہیم بن مستمر، حبان بن ہلال، ہشام، قتادہ، عطاء بن ابی رباح صفوان بن یعلی، اپنے والد یعلی سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ جب میرے قاصد تمہارے پاس آئیں تو انہیں تیس زرہیں دیدینا اور تیس اونٹ دیدینا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ عاریة مضمونہ ہوں گی، یعنی اس کا ضمان ادا کیا جائے گا یا عاریة موداہ۔ کے طور پر لیں گے آپ نے فرمایا کہ بلکہ موداہ کے طور پر یعنی تمھیں واپس مل جائیں گی۔
Narrated Ya'la ibn Umayyah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said to me: When my messengers come to you, give them thirty coats of mail, and thirty camels. I asked: Apostle of Allah, is it a loan with a guarantee of its return, or a loan to be paid back? He replied : It is a loan to be paid back.