مستحاضہ ایام حیض میں نماز نہ پڑھے

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّمَا ذَلِکَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْکِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي-
احمد بن یونس، عبداللہ بن محمد، زہیر، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ حیض نہیں ہے بلکہ ایک رگ کا خون ہے پس جب حیض کے مدت آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب حیض کے دن نکل جائیں تو خون دھو کر نماز پڑھ۔
Narrated Fatimah daughter of AbuHubaysh: Urwah ibn az-Zubayr said that Fatimah daughter of AbuHubaysh narrated to him that she asked the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and complained to him about the flowing of (her) blood. Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: Bahiyyah said: I heard a woman asking Aisha about the woman whose menses became abnormal and she had an issue of blood. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) asked me to advise her that she should consider the period during which she used to menstruate every month, when her menstruation was normal. Then she should count the days equal to the length of time (of her normal menses); then she should abandon prayer during those days or equal to that period. She should then take a bath, tie a cloth on her private parts a pray.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامٍ بِإِسْنَادِ زُهَيْرٍ وَمَعْنَاهُ وَقَالَ فَإِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَاتْرُکِي الصَّلَاةَ فَإِذَا ذَهَبَ قَدْرُهَا فَاغْسِلِي الدَّمَ عَنْکِ وَصَلِّي-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ہشام، زہیر، ہشام نے سند اًومعنیً زہیر کی حدیث کے موافق روایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے فرمایا، جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دے اور جب وہ دن گزر جائیں تو خون دھو ڈال اور نماز پڑھ۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَنْ بُهَيَّةَ قَالَتْ سَمِعْتُ امْرَأَةً تَسْأَلُ عَائِشَةَ عَنْ امْرَأَةٍ فَسَدَ حَيْضُهَا وَأُهْرِيقَتْ دَمًا فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ آمُرَهَا فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحِيضُ فِي کُلِّ شَهْرٍ وَحَيْضُهَا مُسْتَقِيمٌ فَلْتَعْتَدَّ بِقَدْرِ ذَلِکَ مِنْ الْأَيَّامِ ثُمَّ لِتَدَعْ الصَّلَاةَ فِيهِنَّ أَوْ بِقَدْرِهِنَّ ثُمَّ لِتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ بِثَوْبٍ ثُمَّ لِتُصَلِّ-
موسی بن اسماعیل، ابوعقیل، حضرت یحیی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ذریعہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرایا کہ جس عورت کا نظام حیض بگڑ جائے اور اس کا خون مسلسل جاری رہے (تو اس کو کیا کرنا چاہیے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس کو حکم کرو کہ وہ اتنے دنوں کا خیال کرے مہینہ میں جتنے دن اس کو صحت کی حالت میں خون آتا تھا پھر اتنے ہی دن شمار کرے اور نماز چھوڑے رکھے اس کے بعد غسل کرے اور ایک لنگوٹ باندھ کر نماز پڑھے۔ مستحاضہ کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کو حیض کی مقدار اور وقت معلوم ہو کہ ہر ماہ کی ابتدائی یا درمیانی یا آخری تاریخوں میں اتنے دن حیض رہتا تھا تو وہ استحاضہ کے درمیان اتنے ہی دن کم نمازیں چھوڑے گی اور باقی ایام میں نماز پڑھے گی پھر احناف کے نزدیک حیض کی آمد اور باز گشت کا مدار عادت پر ہے نہ کہ خون کی رنگت پر پس حیض کے ایام میں ہر قسم کی رنگین رطوبت حیض ہی کہلائے گی شوافع کے نزدیک رنگ کے اعتبار ہے اگر خون سرخ یا سیاہ رنگ کا ہو تو وہ حیض ہی ہے اور دوسرے کسی رنگ کا ہو تو وہ حیض نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَقِيلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيَّانِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ خَتَنَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ فَاسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ وَلَکِنْ هَذَا عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي قَالَ أَبُو دَاوُد زَادَ الْأَوْزَاعِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَعَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتُحِيضَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ وَهِيَ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ سَبْعَ سِنِينَ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي قَالَ أَبُو دَاوُد وَلَمْ يَذْکُرْ هَذَا الْکَلَامَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ غَيْرُ الْأَوْزَاعِيِّ وَرَوَاهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَاللَّيْثُ وَيُونُسُ وَابْنُ أَبِي ذِئْبٍ وَمَعْمَرٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ وَسُلَيْمَانُ بْنُ کَثِيرٍ وَابْنُ إِسْحَقَ وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَلَمْ يَذْکُرُوا هَذَا الْکَلَامَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَإِنَّمَا هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَزَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فِيهِ أَيْضًا أَمَرَهَا أَنْ تَدَعَ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا وَهُوَ وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ فِيهِ شَيْئٌ يَقْرُبُ مِنْ الَّذِي زَادَ الْأَوْزَاعِيُّ فِي حَدِيثِهِ-
ابن ابی عقیل، محمد بن سلمہ، ابن وہب، عمرو بن حارث، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سالی اور عبدالرحمن بن عوف کی بیو ی، ام حبیبہ کو سات سال تک خون آیا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، آپ نے فرمایا یہ حیض نہیں ہے بلکہ یہ رگ (کا خون ہے) لہذا غسل کر کے نماز پڑھ لو ابوداؤد کہتے ہیں کہ اوزاعی نے اس حدیث میں زہری سے بو اسطہ عروہ وعمرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اتنا زیادہ کیا ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش کو سات سال خون آیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو حکم دیا کہ جب حیض کے ایام شروع ہوں تو نماز چھوڑ دو اور جب وہ ایام ختم ہو جائیں تو غسل کر کے نماز پڑھ لو ابوداؤد کہتے ہیں اوزاعی کے علاوہ زہری کے کسی شاگرد نے یہ ذکر نہیں کیا اس حدیث کو زہری سے عمر وبن حارث، لیث، یونس، ابن ابی ذئب معمر، ابراہیم بن سعد، سلیمان بن کثیر، ابن اسحاق اور سفیان ابن عیینہ نے بھی روایت کیا ہے مگر ان حضرات نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ الفاظ تو حدیث ہشام بن عروہ عن ابیہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہیں ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن عیینہ نے اس حدیث میں یہ بھی زیادتی کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایام حیض میں نماز چھوڑنے کا حکم دیا حالانکہ یہ زیادتی ابن عیینہ کا وہم ہے البتہ زہری سے محمد بن عمرو کی حدیث میں وہ کچھ ہے جو اوزاعی کی زیادتی کے قریب قریب ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ أَنَّهَا کَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ دَمُ الْحَيْضَةِ فَإِنَّهُ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَأَمْسِکِي عَنْ الصَّلَاةِ فَإِذَا کَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ کِتَابِهِ هَکَذَا ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ بَعْدُ حِفْظًا قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ فَاطِمَةَ کَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَذَکَرَ مَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَی أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ قَالَ إِذَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ فَلَا تُصَلِّي وَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً فَلْتَغْتَسِلْ وَتُصَلِّي و قَالَ مَکْحُولٌ إِنَّ النِّسَائَ لَا تَخْفَی عَلَيْهِنَّ الْحَيْضَةُ إِنَّ دَمَهَا أَسْوَدُ غَلِيظٌ فَإِذَا ذَهَبَ ذَلِکَ وَصَارَتْ صُفْرَةً رَقِيقَةً فَإِنَّهَا مُسْتَحَاضَةٌ فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا أَقْبَلَتْ الْحَيْضَةُ تَرَکَتْ الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ وَرَوَی سُمَيٌّ وَغَيْرُهُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا وَکَذَلِکَ رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَی يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ الْحَائِضُ إِذَا مَدَّ بِهَا الدَّمُ تُمْسِکُ بَعْدَ حَيْضَتِهَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ و قَالَ التَّيْمِيُّ عَنْ قَتَادَةَ إِذَا زَادَ عَلَی أَيَّامِ حَيْضِهَا خَمْسَةُ أَيَّامٍ فَلْتُصَلِّ و قَالَ التَّيْمِيُّ فَجَعَلْتُ أَنْقُصُ حَتَّی بَلَغَتْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ إِذَا کَانَ يَوْمَيْنِ فَهُوَ مِنْ حَيْضِهَا و سُئِلَ ابْنُ سِيرِينَ عَنْهُ فَقَالَ النِّسَائُ أَعْلَمُ بِذَلِکَ-
محمد بن مثنی، محمد بن عدی، محمد، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انکو استحاضہ کا خون آتا تھا تو ان سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب حیض کا خون ہو تو سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے پس جب یہ خون ہو تو نماز نہ پڑھو اور جب اسکے علاوہ ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لو کیونکہ وہ (حیض نہیں ہے بلکہ) رگ کا خون ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابوالمثنی نے کہا ہے کہ ہم سے ابن عدی نے یہ حدیث اپنی کتاب سے یہ حدیث اسی طرح بیان کی ہے اسکے بعد انہوں نے حافظہ سے بروایت محمد بن عمرو بطریق زہری بواسطہ عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا کہ فاطمہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا پھر پہلی حدیث کے ہم معنی ذکر کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابن سیرین نے عباس سے مستحاضہ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جب وہ خوب گاڑھا سرخ خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب پاکی دیکھے خواہ تھوڑی دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو تو غسل کر کے نماز پڑھے مکحول کہتے ہیں کہ عورتوں سے حیض کا خون پوشیدہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ سیاہ وہ گاڑھا ہوتا ہے پس جب یہ ختم ہو کر پتلی زردی آنے لگے تو وہ استحاضہ ہے اور اس سے غسل کر کے نماز پڑھ لینی چاہیئے ابوداؤد کہتے ہیں کہ حماد بن زید نے بروایت یحیی بن سعید بطریق قعقاع بن سعید بن المسیب سے مستحاضہ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ جب حیض شروع ہو تو نماز چھوڑ دو اور جب ختم ہو جائے تو غسل کر کے نماز پڑھ لے اور سمی بن المسیب سے روایت کیا ہے کہ وہ ایام حیض میں نماز سے بیٹھی رہے اس طرح حماد بن سلمہ نے بواسطہ یحیی بن سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ یونس نے حضرت حسن سے روایت کیا ہے کہ جب حائضہ عورت کا خون زیادہ دنوں تک جاری رہے تو وہ حیض کے بعد بھی ایک یا دو دنوں تک نماز سے رکی رہے اب وہ مستحاضہ ہوگئی تیمی نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ جب اسکے حیض کے دنوں سے پانچ دن زیادہ گذر جائیں تو اب وہ نماز پڑھ لے تیمی کہتے ہیں کہ میں اس میں سے کم کرتے کرتے دو دن تک آگیا انہوں نے کہا جب دو دن زیادہ ہوں تو وہ حیض ہی کے دن سمجھے جائیں گے ابن سیرین سے جب اسکے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ عورتیں اس سے زیادہ واقف ہیں۔
-
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَغَيْرُهُ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَمِّهِ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ کُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً کَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَرَی فِيهَا قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصَّوْمَ فَقَالَ أَنْعَتُ لَکِ الْکُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ قَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ قَالَ فَاتَّخِذِي ثَوْبًا فَقَالَتْ هُوَ أَکْثَرُ مِنْ ذَلِکَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَآمُرُکِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا فَعَلْتِ أَجْزَأَ عَنْکِ مِنْ الْآخَرِ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنْتِ أَعْلَمُ قَالَ لَهَا إِنَّمَا هَذِهِ رَکْضَةٌ مِنْ رَکَضَاتِ الشَّيْطَانِ فَتَحَيَّضِي سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سَبْعَةَ أَيَّامٍ فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّی إِذَا رَأَيْتِ أَنَّکِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وَصُومِي فَإِنَّ ذَلِکَ يَجْزِيکِ وَکَذَلِکَ فَافْعَلِي فِي کُلِّ شَهْرٍ کَمَا تَحِيضُ النِّسَائُ وَکَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَی أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ فَتَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَائَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدِرْتِ عَلَی ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ عَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ قَالَ فَقَالَتْ حَمْنَةُ فَقُلْتُ هَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ لَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَهُ کَلَامَ حَمْنَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَعَمْرُو بْنُ ثَابِتٍ رَافِضِيٌّ رَجُلُ سُوئٍ وَلَکِنَّهُ کَانَ صَدُوقًا فِي الْحَدِيثِ وَثَابِتُ بْنُ الْمِقْدَامِ رَجُلٌ ثِقَةٌ وَذَکَرَهُ عَنْ يَحْيَی بْنِ مَعِينٍ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ حَدِيثُ ابْنِ عَقِيلٍ فِي نَفْسِي مِنْهُ شَيْئٌ-
زہیر بن حرب، عبدالملک بن عمرو، زہیر بن محمد، عبداللہ بن محمد بن عقیل، ابراہیم بن محمد بن طلحہ، حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ مجھے بہت زیادہ خون آتا تھا تو میں مسئلہ پوچھنے اور حالات بتانے کی غرض سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی بہن اینب بنت جحش کے گھر پایا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے بہت زیادہ خون آتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ کیونکہ میں تو نماز روزہ قابل بھی نہیں رہ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تجھے روئی رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں اس سے خون ختم ہو جائیگا میں نے عرض کیا کہ وہ تو اس سے زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تب لنگوٹ کی شکل میں باندھ لے میں نے عرض کیا وہ اس سے بھی زیادہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کپڑا استعمال کرے میں نے عرض کیا وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے میرے تو خون کہ دھار بندھی رہتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو باتیں بتاتا ہوں کہ ان میں سے ایک بھی کافی ہے اور اگر تو دونوں پر عمل کر سکتی ہے تو تو جان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو شیطان کا چوکہ ہے لہذا تو اپنے آپ کو چھ یا سات دن حائضہ سمجھ کر پھر غسل کر اور جب تو اپنے آپ کو پاک صاف سمجھ لے تو یا روز نماز ادا کر اور روزے رکھ یہ تجھے کافی ہے اور جس طرح عورتیں حیض و طہر کے اوقات میں کرتی ہیں اسی طرح تو بھی ہر ماہ کر لیا کر اور اگر تو یہ کر سکتی ہے تو یہ کرلے کہ ظہر کی نماز کو موخر اور عصر کی نماز کو مقدم کر اور غسل کر کے ظہر اور عصر کی نمازوں کو جمع کر لے (یعنی دونوں نمازوں کو ایک ساتھ پڑھ) اور پھر اسی طرح مغرب کو موخر اور عشاء کو مقدم کو کر اور غسل کر کے دونوں کو جمع کر اور ایک غسل کی فجر کی نماز کے لیے کر اگر تو ایسا کر سکتی ہو تو پھر ایسا ہی کئے جا اور روزے رکھتی رہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ عمر وبن ثابت نے بواسطہ ابن عقیل حمنہ کا قول نقل کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ دوسری بات مجھے زیادہ پسند ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قول نہیں بلکہ حمنہ کا قول ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ میں امام احمد کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ حدیث ابن ثابت بواسطہ ابن عقیل کے بارہ میں میرے دل میں کھٹک تھی ابوداؤد نے بیان کیا کہ عمرو بن ثابت رافضی تھا اور اس بات کو یحیی بن معین کے حوالہ سے نقل کیا ہے
Narrated Hamnah daughter of Jahsh: Hamnah said my menstruation was great in quantity and severe. So I came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) for a decision and told him. I found him in the house of my sister, Zaynab, daughter of Jahsh. I said: Apostle of Allah, I am a woman who menstruates in great quantity and it is severe, so what do you think about it? It has prevented me from praying and fasting. He said: I suggest that you should use cotton, for it absorbs the blood. She replied: It is too copious for that. He said: Then take a cloth. She replied: It is too copious for that, for my blood keeps flowing. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: I shall give you two commands; whichever of them you follow, that will be sufficient for you without the other, but you know best whether you are strong enough to follow both of them. He added: This is a stroke of the Devil, so observe your menses for six or seven days, Allah alone knows which it should be; then wash. And when you see that you are purified and quite clean, pray during twenty-three or twenty-four days and nights and fast, for that will be enough for you, and do so every month, just as women menstruate and are purified at the time of their menstruation and their purification. But if you are strong enough to delay the noon (Zuhr) prayer and advance the afternoon ('Asr) prayer, to wash, and then combine the noon and the afternoon prayer; to delay the sunset prayer and advance the night prayer, to wash, and then combine the two prayers, do so: and to wash at dawn, do so: and fast if you are able to do so if possible; The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Of the two commands this is more to my liking.