مساقات

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَلَ أَهْلَ خَيْبَرَ بِشَطْرِ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرٍ أَوْ زَرْعٍ-
احمد بن حنبل، یحیی، عبید اللہ، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ ان کے کھیت میں یا باغ کے پھلوں میں، و نصف مسلمانوں کی اور نصف اہل خیبر کی۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ اللَّيْثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ غَنَجٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَی يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَی أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرَ ثَمَرَتِهَا-
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن عبدالرحمن، ابن غنج، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر کے کھجور کے باغات اور ان کی زمینیں واپس دے دی تھیں اور معاملہ اس پر طے کیا تھا کہ وہ ان زمینوں میں کام کریں گے اور اس کے پھلوں میں سے نصف حصہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَاشْتَرَطَ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ وَکُلَّ صَفْرَائَ وَبَيْضَائَ قَالَ أَهْلُ خَيْبَرَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ مِنْکُمْ فَأَعْطِنَاهَا عَلَی أَنَّ لَکُمْ نِصْفَ الثَّمَرَةِ وَلَنَا نِصْفٌ فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَی ذَلِکَ فَلَمَّا کَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَحَزَرَ عَلَيْهِمْ النَّخْلَ وَهُوَ الَّذِي يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ فَقَالَ فِي ذِهْ کَذَا وَکَذَا قَالُوا أَکْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ فَقَالَ فَأَنَا أَلِي حَزْرَ النَّخْلِ وَأُعْطِيکُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ قَالُوا هَذَا الْحَقُّ وَبِهِ تَقُومُ السَّمَائُ وَالْأَرْضُ قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَهُ بِالَّذِي قُلْتَ-
ایوب بن محمد، عمر بن ایوب، جعفر، بن برقان، میمون بن مہران، مقسم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کو فتح فرمایا اور اہل خیبر کو مشروط کر دیا اس کا خیبر کی زمینیں اور اس کا سونا چاندی سب کچھ ہمارا (مسلمانوں کا) ہوگا، اہل خیبر کہنے لگے کہ ہم اپنی زمین کو آپ کی نسبت زیادہ جانتے ہیں پس وہ زمینں ہمیں دے دیجیے اس شرط پر کہ ہم نصف حصہ پھلوں کا اور پیداوار کا آپ کو دیں گے۔ اور نصف ہمارے لئے ہوگا، چنانچہ ہم نے وہ زمینیں انہیں دیدیں کہ نصف پیداوار تمہاری اور نصف ہماری ہو گی۔ راوی کا خیال ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی شرط پر انہیں زمینیں دی تھیں پھر جب کھجور کے اترنے کا وقت آیا تو اہل خیبر کے پاس حضرت عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا کرتے تھے اور وہ جا کر باغ کی کھجور کا اندازہ لگاتے اور یہی (یعنی اندازہ لگانے کو) اہل مدینہ خرص کہتے ہیں۔ اور ان سے کہتے کہ ان کھجور کے درختوں میں اتنی اتنی کھجوریں ہوں گی۔ اہل خیبر کہتے کہ اے ابن رواحہ تم نے ہم پر کثرت کر دی۔ عبداللہ بن رواحہ فرماتے ہیں کہ پس میں کھجور کے توڑنے کا انتظار کروں گا، اور تمہیں اس کا نصف دوں گا جتنا میں نے تم سے کہا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ صحیح ہے اور سچ ہے اور اسی کی وجہ سے زمین و آسمان قائم ہیں ہم راضی ہیں اتنا لینے پر جتنا تم نے کہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَبِي الزَّرْقَائِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ فَحَزَرَ وَقَالَ عِنْدَ قَوْلِهِ وَکُلَّ صَفْرَائَ وَبَيْضَائَ يَعْنِي الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ لَهُ-
علی بن سہل الرملی، زید بن ابی زرقاء سے اور وہ جعفر بن برقان سے مندرجہ بالا حدیث روایت کرتے ہیں اور فخرز، کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور کُلَّ صَفْرَائَ وَبَيْضَائَ، ، کی تفسیر سونے چاندی سے کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا کَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ عَنْ مِقْسَمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَذَکَرَ نَحْوَ حَدِيثِ زَيْدٍ قَالَ فَحَزَرَ النَّخْلَ وَقَالَ فَأَنَا أَلِي جُذَاذَ النَّخْلِ وَأُعْطِيکُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ-
محمد بن سلیمان، کثیر، ابن ہشام، جعفر، بن برقان مقسم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب خیبر کو فتح کیا آگے مذکورہ بالا حدیث روایت کی اور اس میں ذکر کیا کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھجوروں کا اندازہ لگایا اور فرمایا کہ کھجور کے کٹنے کا انتظار کروں گا اور جتنا میں نے تم سے کہا ہے اس کا نصف تمہیں دوں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أُخْبِرْتُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَيَخْرُصُ النَّخْلَ حِينَ يَطِيبُ قَبْلَ أَنْ يُؤْکَلَ مِنْهُ ثُمَّ يُخَيِّرُ يَهُودَ يَأْخُذُونَهُ بِذَلِکَ الْخَرْصِ أَوْ يَدْفَعُونَهُ إِلَيْهِمْ بِذَلِکَ الْخَرْصِ لِکَيْ تُحْصَی الزَّکَاةُ قَبْلَ أَنْ تُؤْکَلَ الثِّمَارُ وَتُفَرَّقَ-
یحیی بن معین، حجاج، ابن جریج، ابن شہاب، عروہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عبداللہ بن رواحہ کو بھیجا کرتے تھے اور وہ اندازہ لگایا کرتے تھے کھجور کا جب اچھی ہو جاتی تھی (یعنی پکنے کے قریب) لیکن ابھی کھائی نہیں جاتی پھر یہودیوں کو اختیار دیا جاتا کہ اس اندازہ کے مطابق اسے قبول کرلیں یا مسلمانوں کے سپرد کر دیں آسان اندازہ کے مطابق تاکہ زکوة کا صحیح شمار کیا جا سکے قبل اس کے پھل کھائے جائیں اور متفرق ہو جائیں۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Prophet (peace_be_upon_him) used to send Abdullah ibn Rawahah (to Khaybar), and he would assess the amount of dates when they began to ripen before they were eaten (by the Jews). He would then give choice to the Jews that they have them (on their possession) by that assessment or could assign to them (Muslims) by that assignment, so that the (amount of) zakat could be calculated before the fruit became eatable and distributed (among the people).