مردوں کے لیے خلوق کا استعمال کیسا ہے؟

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ قَدِمْتُ عَلَی أَهْلِي لَيْلًا وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ فَغَدَوْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي وَقَالَ اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْکَ فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ فَسَلَّمْتُ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي وَقَالَ اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْکَ فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ ثُمَّ جِئْتُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ عَلَيَّ وَرَحَّبَ بِي وَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْکَافِرِ بِخَيْرٍ وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ وَلَا الْجُنُبَ قَالَ وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ أَوْ أَکَلَ أَوْ شَرِبَ أَنْ يَتَوَضَّأَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، عطاء خراسانی، یحیی بن یعمر، عمار بن یاسر، فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اپنے گھروالوں کے پاس آیا میرے دونوں ہاتھ پھٹ چکے تھے، تو گھروالوں نے زعفران کا خلوق (خوشبو) میرے لگادیا۔ صبح کو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی مجھے مرحبا کہا اور فرمایا کہ جاؤ اور اس خوشبو کو دھو کر اپنے سے دور کرو پس میں گیا اور میں نے اسے دھو دیا پھر واپس آیا اس حال میں کہ اسکا ایک دھبہ مجھ پر باقی رہ گیا تھا میں نے سلام کیا تو اسکا جواب نہیں دیا اور نہ ہی مرحبا کہا اور فرمایا کہ جاؤ اور اسے دھوڈالو میں گیا اور اسے دھو دیا پھر واپس آیا اور سلام کیا تو آپ نے جواب دیا اور مرحبا کہا اور فرمایا کہ فرشتے کافر کے جنازے پر خیر اور بھلائی لے کر نہیں آتے اور نہ ہی زعفران میں لتھڑے ہوئے شخص کے پاس اور نہ ہی جنبی شخص کے پاس خیر لے کر آتے ہیں اور آپ نے جو جنبی کو کھانے پینے اور سونے کی اجازت دی ہے اس بات کی جازت دی کہ وضو کر کے یہ کام کرسکتا ہے۔
Narrated Ammar ibn Yasir: I came to my family at night (after a journey) with my hands chapped and they perfumed me with saffron. In the morning I went to the Prophet (peace_be_upon_him) and gave him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash this off yourself. I then went away and washed it off me. I came to him but there remained a spot of it on me. I give him a greeting, but he did not respond to me nor did he welcome me. He said: Go away and wash it off yourself. I then went away and washed it off me. I then came and gave him a greeting. He responded to me and welcomed me, saying: The angels do not attend the funeral of an unbeliever bringing good to it, nor a man who smears himself with saffron, nor a man who is sexually defiled. He said: He permitted the man who was sexually defiled to perform ablution when he slept, ate or drank.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَائِ ابْنِ أَبِي الْخُوَارِ أَنَّهُ سَمِعَ يَحْيَی بْنَ يَعْمَرَ يُخْبِرُ عَنْ رَجُلٍ أَخْبَرَهُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ زَعَمَ عُمَرُ أَنَّ يَحْيَی سَمَّی ذَلِکَ الرَّجُلَ فَنَسِيَ عُمَرُ اسْمَهُ أَنَّ عَمَّارًا قَالَ تَخَلَّقْتُ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ بِکَثِيرٍ فِيهِ ذِکْرُ الْغُسْلِ قَالَ قُلْتُ لِعُمَرَ وَهُمْ حُرُمٌ قَالَ لَا الْقَوْمُ مُقِيمُونَ-
نصر بن علی، محمد بن بکر، ابن جریح، عمر بن عطاء، ابوحوارنہ، یحیی بن عمر، حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یاسر سے یہی حدیث ذرا سے فرق کے ساتھ منقول ہے لیکن پہلی روایت زیادہ مکمل ہے اس میں غسل کا تذکرہ ہے عمر بن عطاء (جوروای ہیں اس حدیث کے) کہتے ہیں کہ میں نے یحیی بن یعمر سے کہا کہ وہ لوگ خوشبو لگاتے وقت حالت احرام میں تھے؟ فرمایا کہ نہیں بلکہ سب مقیم تھے۔
Narrated Ammar ibn Yasir: The tradition mentioned above (No. 4164) has also been transmitted by Ammar ibn Yasir through a different chain of narrators. This version has: Ammar said: I used khaluq. The first version is more perfect; it mentioned "taking a bath". Ibn Jurayj said: I said to Umar (a transmitter): They might be wearing ihram (robe of pilgrim)? He replied: No, they were residents.
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ الْأَسَدِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ الزُّبَيْرِ الْأَسَدِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ جَدَّيْهِ قَالَا سَمِعْنَا أَبَا مُوسَی يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ تَعَالَی صَلَاةَ رَجُلٍ فِي جَسَدِهِ شَيْئٌ مِنْ خَلُوقٍ قَالَ أَبُو دَاوُد جَدَّاهُ زَيْدٌ وَزِيَادٌ-
زہیر بن حرب اسدی، ابوجعفر رازی، ربیع بن انس، اپنے دادا، اور نانا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابوموسیٰ اشعری کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتے جس کے جسم میں ذرا سی بھی خلوق لگی ہوئی ہو۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ربیع بن انس کے دادا ونانا کے نام زید اور زیاد تھے۔
Narrated AbuMusa: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Allah does not accept the prayer of a man who has any khaluq (perfume composed of saffron) on his body.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَنَّ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ وَإِسْمَعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَاهُمْ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ وَقَالَ عَنْ إِسْمَعِيلَ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ-
مسدد، حماد بن زید، اسماعیل بن ابراہیم ، عبدالعزیزبن صہیب، انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔ اسماعیل بن ابراہیم نے اپنی روایت میں یہ کہا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا اس بات سے کہ کوئی مرد زعفران لگائے۔
-
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ثَلَاثَةٌ لَا تَقْرَبُهُمْ الْمَلَائِکَةُ جِيفَةُ الْکَافِرِ وَالْمُتَضَمِّخُ بِالْخَلُوقِ وَالْجُنُبُ إِلَّا أَنْ يَتَوَضَّأَ-
ہارون عبد اللہ، عبدالعزیز، عبداللہ اویسی، سلیمان بن بلال، ثور بن زید، حضرت عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یاسر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی ہیں جن کے قریب فرشتے نہیں جاتے۔ مردار کافر کی لاش پر، زعفران ملی خوشبو میں لتھڑے ہوئے شخص کے پاس اور جنبی کے پاس۔ الایہ کہ وہ جنبی وضو کرے کم ازکم۔ (غسل میں اگر دیر ہو تو بغیر وضو کے جنبی کو نہیں رہنا چاہیے)۔
Narrated Ammar ibn Yasir: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The angels do not come near three: the dead body of the unbeliever, one who smears himself with khaluq, and the one who is sexually defiled except that he performs ablution.
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَّةَ جَعَلَ أَهْلُ مَکَّةَ يَأْتُونَهُ بِصِبْيَانِهِمْ فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَکَةِ وَيَمْسَحُ رُئُوسَهُمْ قَالَ فَجِيئَ بِي إِلَيْهِ وَأَنَا مُخَلَّقٌ فَلَمْ يَمَسَّنِي مِنْ أَجْلِ الْخَلُوقِ-
ایوب بن محمد رقی، عمر بن ایوب، جعفر بن برقان، ثابت بن حجاج، ولید، فرماتے ہیں کہ جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ مکرمہ فتح فرمایا تو اہل مکہ اپنے بچوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لانے لگے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے۔ ولید کہتے ہیں کہ مجھے آپ کے پاس لے جایا گیا اور مجھ پر خلوق لگی ہوئی تھی پس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خلوق کی وجہ سے مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔
Narrated Al-Walid ibn Uqbah: When the Prophet of Allah (peace_be_upon_him) conquered Makkah. The people of Makkah began to bring their boys and he would invoke a blessing on them and rub their heads. I was brought, but as I had been perfumed with khaluq, he did not touch me because of the khaluq.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلْمٌ الْعَلَوِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُوَاجِهُ رَجُلًا فِي وَجْهِهِ بِشَيْئٍ يَکْرَهُهُ فَلَمَّا خَرَجَ قَالَ لَوْ أَمَرْتُمْ هَذَا أَنْ يَغْسِلَ هَذَا عَنْهُ-
عبیداللہ بن عمر، میسرہ، حماد، زید، سلم، ، العلوی، انس، مالک، فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ کے پاس حاضر ہوا اس کے اوپر زردی کا اثر تھا زعفران کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی شخص کے سامنے ہونے پر اگر کوئی ناگوار بات دیکھتے تو بہت کم اس کے سامنے بیان کرتے تھے جب باہر نکل گیا تو فرمایا کہ کاش تم اس کو حکم دیتے کہ وہ اسے دھو ڈالے اپنے سے۔
Narrated Anas ibn Malik: A man came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and he had the mark of yellowness (of saffron). The Prophet (peace be upon him rarely mentioned a thing which he disliked before a man. When he went away, he said: Would that you tell this man that he should wash this off him.