مرحبہ کی تردید

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَفْضَلُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْعَظْمِ عَنْ الطَّرِيقِ وَالْحَيَائُ شُعْبَةٌ مِنْ الْإِيمَانِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، سہیل بن ابوصالح، عبداللہ بن دینار، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایمان کے ستر سے کچھ اوپر شعبے ہیں ان میں سب سے افضل شعبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے ادنی شعبہ ایمان کا یہ ہے کہ راستہ سے ہڈی ہٹائی جائے اور حیاء ایمان کا ایک شعبہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي أَبُو جَمْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا الْخُمْسَ مِنْ الْمَغْنَمِ-
احمد بن حنبل، یحیی بن سعید، شعبہ، ابوحمزہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جب وفد عبدالقیس والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے انہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایمان باللہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں آپ نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دو کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور اس بات کی گواہی دو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکواة ادا کرنا، رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور یہ کہ تم مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْکُفْرِ تَرْکُ الصَّلَاةِ-
احمد بن حنبل، وکیع، سفیان ابوزبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ اور کفر کے درمیان (فرق کی چیز) نماز ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا تَوَجَّهَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْکَعْبَةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَکَيْفَ الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يُصَلُّونَ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَمَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَکُمْ-
محمد بن سلیمان انباری، عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، سماک، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ مکرمہ کی طرف منہ کرنا شروع کیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جو انتقال کر گئے اور وہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے؟ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ ( وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِ يُضِيْعَ اِيْمَانَكُمْ) 2۔ البقرۃ : 143) اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ عَنْ يَحْيَی بْنِ الْحَارِثِ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَعْطَی لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ فَقَدْ اسْتَکْمَلَ الْإِيمَانَ-
مومل بن فضل، محمد بن شعیب بن شابور، یحیی بن حارث ، قاسم، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جس نے اللہ تعالیٰ کی خاطر محبت کی، اللہ کی وجہ سے نفرت کی اور اللہ ہی کی خاطر (مال) دیا اور اللہ ہی کی خاطر (مال) روکا تو بیشک اس نے ایمان مکمل کرلیا۔
Narrated AbuUmamah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone loves for Allah's sake, hates for Allah's sake, gives for Allah's sake and withholds for Allah's sake, he will have perfect faith.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ بَکْرِ بْنِ مُضَرَ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَلَا دِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْکُنَّ قَالَتْ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ قَالَ أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَأَمَّا نُقْصَانُ الدِّينِ فَإِنَّ إِحْدَاکُنَّ تُفْطِرُ رَمَضَانَ وَتُقِيمُ أَيَّامًا لَا تُصَلِّي-
احمد بن عمر، سرح، عبداللہ بن دینار، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (عورتوں سے) میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونے کے باوجود عقل مند کو بیوقوف بنانے والا تم سے زیادہ نہیں دیکھا ایک عورت نے کہا کہ (عورتوں کے) عقل اور دین میں کیا کمی ہے؟ آپ نے فرمایا کہ عقل کی کمی تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کے برابر ہوتی ہے اور دین کا نقصان یہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک عورت رمضان میں کئی روزے نہیں رکھتی اور بہت سے ایام میں نماز نہیں پڑھتی۔ (حیض ونفاس کی وجہ سے)۔
-