مرتدین کا حکم

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام أَحْرَقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَمْ أَکُنْ لِأُحْرِقَهُمْ بِالنَّارِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ وَکُنْتُ قَاتِلَهُمْ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ وَيْحَ ابْنِ عَبَّاسٍ-
احمد بن محمد بن حنبل، اسماعیل بن ابراہیم، ایوب، حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن ابی جہل) فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام سے پھر جانے والے چند لوگوں کو بلوا دیا تھا جب اس کی اطلاع حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو فرمایا کہ میں انہیں آگ میں نہیں جلاتا (کیونکہ) بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب (آگ) سے کسی کو عذاب نہ دو اور میں تو انہیں قتل کرتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قول کے مطابق کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنا دین تبدیل کرے تو اسے قتل کردو۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس ارشاد کی اطلاع جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پہنچی تو فرمایا کہ ویح ابن عباس (ان کی تعریف فرمائی) ویح کا لفظ کبھی ترحم اور ہمدردی کے لیے بولا جاتا ہے اور کبھی اظہار تاسف ولاعلمی کے لیے بولا جاتا ہے اور کبھی تعریف کے لیے بولا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالتَّارِکُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ-
عمروبن عون، ابومعاویہ، اعمش، عبداللہ بن مرہ، مسروق، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے جو کہ گواہی دیتا ہو اللہ کی وحدانیت کی اور اس بات کی کہ میں اللہ کا رسول ہوں سوائے تین وجہ کے۔ ایک یہ شادی شدہ ہو کر زنا کرے۔ کسی کو ناحق قتل کرے تو جان کے بدلے جان۔ وہ شخص جو اپنے دین اسلام کو چھوڑ دے اور (مسلمانوں کی) جماعت سے علیحدہ ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَی ثَلَاثٍ رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ إِحْصَانٍ فَإِنَّهُ يُرْجَمُ وَرَجُلٌ خَرَجَ مُحَارِبًا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ فَإِنَّهُ يُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَی مِنْ الْأَرْضِ أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا فَيُقْتَلُ بِهَا-
محمد بن سنان باہلی، ابراہیم بن ظہمان، عبدالعزیز بن رفیع، عبید بن عمیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے جو کہ اللہ وحدہ لاشریک کی واحدانیت کی اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گواہی دیتا ہو مگر تین باتوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے۔ ایک یہ کہ شادی شدہ ہو کر زنا کرے تو اسے رجم کیا جائے گا۔ دوسرے یہ کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جنگ کرتے ہوئے باغی ہوجائے تو اسے قتل کردیا جائے یا سولی یا جلاوطن کردیا جائے ۔ تیسرے یہ کہ کسی نفس کو قتل کرے ناحق تو اس کے عوض میں اسے قتل کیا جائے گا۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) Said: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is Allah's Apostle should not lawfully be shed except only for one of three reasons: a man who committed fornication after marriage, in which case he should be stoned; one who goes forth to fight with Allah and His Apostle, in which case he should be killed or crucified or exiled from the land; or one who commits murder for which he is killed.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ قَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ قَالَ قَالَ أَبُو مُوسَی أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَکِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاکِتٌ فَقَالَ مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَی مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ وَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی سِوَاکِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ قَالَ لَنْ نَسْتَعْمِلَ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَی عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَکِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَی أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَی الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ انْزِلْ وَأَلْقَی لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ مَا هَذَا قَالَ هَذَا کَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوئِ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّی يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ قَالَ اجْلِسْ نَعَمْ قَالَ لَا أَجْلِسُ حَتَّی يُقْتَلَ قَضَائُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاکَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي-
احمد بن حنبل، مسدد، یحیی بن سعید، مسدد، ناقرہ بن خالد، عمیر بن ہل، ابوبردہ، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دواشعری آدمیوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوا ایک میرے دائیں جانب تھا اور دوسرا میرے بائیں جانب تھا ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عامل (گورنر) کا عہدہ طلب کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ان کے اس سوال کے جواب میں) خاموش تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوموسیٰ یا فرمایا کہ اے عبدالرحمن بن قیس (حضرت ابوموسیٰ کی کنیت) تمہاری کیا رائے ہے؟ میں نے کہا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ (نبی بناکر) بھیجا ہے انہوں نے مجھے اپنے دلوں کی بات سے مطلع نہیں کیا اور مجھے یہ احساس بھی نہ ہوا کہ یہ دونوں عامل (گورنری) کا عہدہ طلب کرنا چاہتے ہیں ابوموسیٰ کہتے ہیں کہ اور گویا کہ میں آپ کی مسواک کو آپ کے ہونٹ کے نیچے دیکھ رہاہوں کہ ہونٹ اوپر کو اٹھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہم ہرگز اسے گورنر نہیں بنائیں یا فرمایا کہ ہم اسے گورنر نہیں بنائیں گے اپنے کاموں پر جو اسے چاہے لیکن ابوموسی یا فرمایا اے عبداللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم جاؤ تو انہیں یمن کا گورنر بنا کر بھیج دیا پھر ان کے بعد حضرت معاذ بن جبل کو (گورنر) بنایا۔ راوی کہتے ہیں کہ جب حضرت معاذ ابوموسی کے پاس آئے تو ابوموسیٰ نے فرمایا کہ اترئیے اور ان کے لیے تکیہ رکھا تو انہوں نے دیکھا کہ ایک شخص بندھا ہوا پڑا ہے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے ابوموسیٰ نے فرمایا کہ یہ پہلے یہودی تھا پھر اسلام لے آیا پھر دوبارہ اپنے دین کی طرف لوٹ گیا ہے جو برا دین ہے۔ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں اس وقت تک نہیں بیٹھوں کا جب تک اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق اسے قتل نہ کیا جائے ۔ تین مرتبہ یہ فرمایا چنانچہ اس کے قتل کا حکم دیا گیا تو اسے قتل کردیا گیا پھر دونوں کے درمیان رات کے قیام کا تذکرہ ہوا تو دونوں میں سے ایک نے غالبا حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہی فرمایا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے میں تو سوتا ہوں اور قیام بھی کرتا ہوں فرمایا کہ قیام اللیل بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں اپنی نیند کے بارے میں بھی اسی (اجروثواب کی) امید رکھتا ہوں جس کی اپنے قیامُ الَّلیل میں رکھتا ہوں۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal: AbuMusa said: Mu'adh came to me when I was in the Yemen. A man who was Jew embraced Islam and then retreated from Islam. When Mu'adh came, he said: I will not come down from my mount until he is killed. He was then killed. One of them said: He was asked to repent before that.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا الْحِمَّانِيُّ يَعْنِی عَبْدَ الْحَمِيدِ ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَی وَبُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَدِمَ عَلَيَّ مُعَاذٌ وَأَنَا بِالْيَمَنِ وَرَجُلٌ کَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ فَارْتَدَّ عَنْ الْإِسْلَامِ فَلَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ قَالَ لَا أَنْزِلُ عَنْ دَابَّتِي حَتَّی يُقْتَلَ فَقُتِلَ قَالَ أَحَدُهُمَا وَکَانَ قَدْ اسْتُتِيبَ قَبْلَ ذَلِکَ-
حسن بن علی حمانی یعنی عبدالحمید بن عبدالرحمن، حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ میرے پاس آئے اور میں یمن میں (گورنر) تھا اور ایک آدمی جو پہلے یہودی تھا پھر اسلام لے آیا تو اس کے بعد وہ اسلام سے مرتد ہوگیا۔ جب حضرت معاذ تشریف لائے تو کہا کہ میں اپنی سواری سے اس وقت تک نہیں اتروں گا جب تک کہ اسے قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ اسے قتل کیا گیا بعد میں ان دونوں میں سے کسی ایک نے کہا کہ اس سے اس سے پہلے توبہ طلب کی جا چکی تھی۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَأُتِيَ أَبُو مُوسَی بِرَجُلٍ قَدْ ارْتَدَّ عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَاهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا فَجَائَ مُعَاذٌ فَدَعَاهُ فَأَبَی فَضَرَبَ عُنُقَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ لَمْ يَذْکُرْ الِاسْتِتَابَةَ وَرَوَاهُ ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَی لَمْ يَذْکُرْ فِيهِ الِاسْتِتَابَةَ-
محمد بن علاء، حفص بن شیبانی، ابوبردہ سے یہی قصہ مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک شخص لایا گیا جو اسلام سے پھر گیا تھا انہوں نے اس شخص کو تقریبا لگ بھگ بیس راتوں تک اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ پھر حضرت معاذ تشریف لائے تو انہوں نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نے انکار کردیا تو انہوں نے اس کی گردن ماردی۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو عبدالمالک بن عمیر نے ابوبردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے اس میں اس بات کا ذکر نہیں ہے اس سے توبہ طلب کی گئی تھی جبکہ ابن فضیل نے شیبانی سے انہوں نے سعید بن ابی بردہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابوموسیٰ سے یہی حدیث روایت کی ہے اور اس میں بھی طلب توبہ کا تذکرہ نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ الْقَاسِمِ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ فَلَمْ يَنْزِلْ حَتَّی ضُرِبَ عُنُقُهُ وَمَا اسْتَتَابَهُ-
ابن معاذ، ابی، مسعود، قاسم سے یہی حدیث منقول ہے اس میں یہ ہے کہ حضرت معاذ اپنی سواری سے نہیں اترے حتی کہ اس کی گردن مار دی گئی اور اس سے توبہ نہیں طلب کی گئی۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ يَکْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَزَلَّهُ الشَّيْطَانُ فَلَحِقَ بِالْکُفَّارِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْتَلَ يَوْمَ الْفَتْحِ فَاسْتَجَارَ لَهُ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَأَجَارَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن محمد مروزی، علی بن حسن، بن واقد، ، یزیدنخلی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سعد بن ابی السرح، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کاتب تھے انہیں شیطان نے پھسلا دیا اور وہ کفار سے جا ملے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے روز ان کے قتل کا حکم دے دیا حضرت عثمان بن عفان نے ان کے لیے امان مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں امان دے دی۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Abdullah ibn AbuSarh used to write (the revelation) for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). Satan made him slip, and he joined the infidels. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) commanded to kill him on the day of Conquest (of Mecca). Uthman ibn Affan sought protection for him. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) gave him protection.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَکَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَجَائَ بِهِ حَتَّی أَوْقَفَهُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا کُلُّ ذَلِکَ يَأْبَی فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ أَمَا کَانَ فِيکُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَی هَذَا حَيْثُ رَآنِي کَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ فَقَالُوا مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِکَ أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِکَ قَالَ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَکُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ-
عثمان بن ابوشیبہ، احمد بن فضل، اسباط بن نصر، زعم سدی، حضرت مصعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سعد اپنے والد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ فتح مکہ کے روز عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، حضرت عثمان بن عفان کے پاس چھپ کر بیٹھ گئے وہ انہیں لے کر آئے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا کردیا اور فرمایا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبداللہ کو بیعت کرلیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور ان کی طرف تین مرتبہ دیکھا اور ہر مرتبہ انکار کیا پھر تین مرتبہ کے بعد ان کو بیعت کرلیا پھر اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ تم میں کوئی رجل رشید نہیں تھا کہ جو اس کی طرف کھڑا ہو کر اسے قتل کردیتا۔ جب اس نے مجھے دیکھا کہ میں نے اس کو بیعت کرنے سے ہاتھ روک لیا ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نہیں معلوم تھا کہ آپ کے دل میں کیا ہے آپ نے اپنی آنکھ سے ہماری طرف اشارہ کیوں نہیں فرمایا ؟ فرمایا کہ کسی نبی کے لیے مناسب نہیں کہ وہ آنکھوں کی خیانت کرے۔
Narrated Sa'd ibn AbuWaqqas: On the day of the conquest of Mecca, Abdullah ibn Sa'd ibn AbuSarh hid himself with Uthman ibn Affan. He brought him and made him stand before the Prophet (peace_be_upon_him), and said: Accept the allegiance of Abdullah, Apostle of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time. Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him? They said: We did not know what you had in your heart, Apostle of Allah! Why did you not give us a signal with your eye? He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ إِلَی الشِّرْکِ فَقَدْ حَلَّ دَمُهُ-
قتبیہ بن سعید، شعبی، جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب غلام (مسلمان بندہ) شرک کی طرف بھاگ جائے تو بے شک اس کا خون حلال ہوگیا۔
-