مذاق ومزاح کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْمِلْنِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا حَامِلُوکَ عَلَی وَلَدِ نَاقَةٍ قَالَ وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ-
وہب بن بقیہ، خالد، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے سوار کردیجیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہم تو تجھے اونٹنی کے بچہ پر سوار کریں گے اس نے کہا کہ اونٹنی کا بچہ کا کیا کروں گا۔ آپ نے فرمایا کہ تو آخر کیا اونٹوں کو اونٹنی نہیں جنتی؟
Narrated Anas ibn Malik: A man came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Apostle of Allah! give me a mount. The Prophet (peace_be_upon_him) said: We shall give you a she-camel's child to ride on. He said: What shall I do with a she-camel's child? The Prophet (peace_be_upon_him) replied: Do any others than she-camels give birth to camels?
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ اسْتَأْذَنَ أَبُو بَکْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا فَلَمَّا دَخَلَ تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا وَقَالَ أَلَا أَرَاکِ تَرْفَعِينَ صَوْتَکِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ وَخَرَجَ أَبُو بَکْرٍ مُغْضَبًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ أَبُو بَکْرٍ کَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُکِ مِنْ الرَّجُلِ قَالَ فَمَکَثَ أَبُو بَکْرٍ أَيَّامًا ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَهُمَا قَدْ اصْطَلَحَا فَقَالَ لَهُمَا أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِکُمَا کَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِکُمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ فَعَلْنَا قَدْ فَعَلْنَا-
یحیی بن معین، حجاج بن محمد، یونس بن ابواسحاق، ابواسحاق، عیزار بن حریس، حضرت نعمان بن بشیر فرماتے ہیں کہ ایک بار حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بلند آواز انہوں نے سنی جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چانٹا مارنے کے لیے پکڑا اور فرمایا کہ ارے میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آواز بلند کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر کو روکنا شروع کیا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نکلے تو نے دیکھا میں نے کیسے تجھے آدمی سے بچایا۔ نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ روز رکے رہے پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی تو دونوں نے صلح کرلی تھی تو صدیق اکبر نے فرمایا کہ اپنی صلح میں مجھے بھی شامل کرلیں جس طرح آپ نے مجھے اپنی جنگ شامل کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے کرلیا ہم نے کرلیا۔
Narrated An-Nu'man ibn Bashir: When AbuBakr asked the permission of the Prophet (peace_be_upon_him) to come in, he heard Aisha speaking in a loud voice. So when he entered, he caught hold of her in order to slap her, and said: Do I see you raising your voice to the Apostle of Allah? The Prophet (peace_be_upon_him) began to prevent him and AbuBakr went out angry. The Prophet (peace_be_upon_him) said when AbuBakr went out: You see I rescued you from the man. AbuBakr waited for some days, then asked permission of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) to enter, and found that they had made peace with each other. He said to them: Bring me into your peace as you brought me into your war. The Prophet (peace_be_upon_him) said: We have done so: we have done so.
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَائِ عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَسَلَّمْتُ فَرَدَّ وَقَالَ ادْخُلْ فَقُلْتُ أَکُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ کُلُّکَ فَدَخَلْتُ-
مومل بن فضل، ولید بن مسلم، عبداللہ بن علا ء، بسر بن عبید اللہ، ابوادریس خولانی، حضرت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک الاشجعی فرماتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا آپ ایک چمڑے کے بنے ہوئے خیمے میں تھے میں نے سلام کیا تو آپ نے اس کا جواب دیا اور فرمایا اندر داخل ہوجا میں نے کہا کیا پورا اندر داخل ہوجاؤں اور فرمایا کہ ہاں پورا داخل ہوجا۔ چنانچہ میں اندر داخل ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِکَةِ قَالَ إِنَّمَا قَالَ أَدْخُلُ کُلِّي مِنْ صِغَرِ الْقُبَّةِ-
صفوان بن صالح، ولید، عثمان بن ابی العاتکہ کہتے ہیں کہ عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ جو پوچھا کہ پورا داخل ہوجاؤں اس لیے پوچھا کہ خیمہ چھوٹا تھا۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا شَرِيکٌ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ-
ابراہیم بن مہدی، شریک، عاصم، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے مجھ سے فرمایا کہ اے دو کانوں والے فرمایا کہ (کیونکہ دو کان تو ہر ایک کے ہوتے ہیں)
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet (peace_be_upon_him) addressed me as: O you with the two ears.