مدینہ سے یہودیوں کے اخراج کا سبب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَکَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ وَکَانَ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ وَکَانَ کَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ کُفَّارَ قُرَيْشٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلَاطٌ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ وَکَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنْ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ الْآيَةَ فَلَمَّا أَبَی کَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَکَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزَعَتْ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِکُونَ فَغَدَوْا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ فَذَکَرَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي کَانَ يَقُولُ وَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَنْ يَکْتُبَ بَيْنَهُ کِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَی مَا فِيهِ فَکَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً-
محمد بن یحیی بن فارس، حکم بن نافع، شعیب، زہری، عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک، حضرت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ وہ ان تین اشخاص میں سے ایک ہیں جن کا گناہ (غزوہ تبوک) میں معاف ہوا تھا۔ اور کعب بن اشرف ایک یہودی تھا جو (اپنے اشعار میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذمت کیا کرتا تھا اور کفار قریش کو آپ کے حلاف بھڑکاتا تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ہجرت کر کے) مدینہ تشریف لائے تو یہاں مختلف مذاہب کے لوگ تھے جن میں مسلمان بھی تھے۔ بت پرست مشرکین بھی اور یہودی بھی جو (اپنے اشعار اور کلام کے ذریعہ) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو ایذاء پہنچاتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صبر اور درگزر کا حکم فرمایا اسی موقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی جس کا ترجمہ یہ ہے تم ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اس موقعہ پر اگر تم صبر کرو اور تقوی اختیار تو بیشک یہ بڑی ہمت کا کام ہے۔ پس جب کعب بن اشرف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تکلیف پہنچانے سے باز نہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سعد بن معاذ کو حکم فرمایا کہ وہ اس کو قتل کرنے کے لیے کچھ لوگوں کو بھیجیں پس انھوں نے محمد بن مسلمہ کو بھیجا۔ اور راوی نے اس کے قتل کا قصہ ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انھوں نے کعب بن اشرف کو قتل کر ڈالا تو یہودی اور مشرکین سب خائف ہو گئے اور یہ سب لوگ صبح کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور بولے چند لوگوں نے ہمارے سردار کو قتل کر دیا تو بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی وہ باتیں ان کے سامنے نقل کیں جو وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذمت میں کہا کرتا تھا اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا اب ہمارے اور تمہارے درمیان ایک قرارداد لکھی جانی چاہئیے جس پر دونوں فریق رک جائیں (اور اس سے تجاوز نہ کریں) پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ان کے اور تمام مسلمانوں کے درمیان ایک قرارداد لکھی۔
-
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْأَيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَی زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدِمَ الْمَدِينَةَ جَمَعَ الْيَهُودَ فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا قَبْلَ أَنْ يُصِيبَکُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَ قُرَيْشًا قَالُوا يَا مُحَمَّدُ لَا يَغُرَّنَّکَ مِنْ نَفْسِکَ أَنَّکَ قَتَلْتَ نَفَرًا مِنْ قُرَيْشٍ کَانُوا أَغْمَارًا لَا يَعْرِفُونَ الْقِتَالَ إِنَّکَ لَوْ قَاتَلْتَنَا لَعَرَفْتَ أَنَّا نَحْنُ النَّاسُ وَأَنَّکَ لَمْ تَلْقَ مِثْلَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِکَ قُلْ لِلَّذِينَ کَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ قَرَأَ مُصَرِّفٌ إِلَی قَوْلِهِ فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِبَدْرٍ وَأُخْرَی کَافِرَةٌ-
مصرف بن عمرو، یونس یعنی ابن بکیر، محمد بن اسحاق، محمد بن ابی محمد، زید بن ثابت، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ بدر میں قریش پر فتح حاصل کرلی اور آپ مدینہ لوٹ آئے تو آپ نے یہودیوں کو بنی قینقاع کے بازار میں جمع کیا اور فرمایا اے یہودیو! اسلام قبول کرلو قبل اس لئے کہ تمھارا بھی وہی حشر ہو جو قریش کا ہو چکا ہے۔ انھوں نے جواب دیا۔ اے محمد! تم اس بات پر نہ اکڑو کہ تم نے چند ناتجربہ کار اور اصول جنگ سے ناواقف قریش کو قتل کر ڈالا۔ اگر تمھارا مقابلہ ہم سے ہوتا تو تمھیں پتہ چلتا کہ ہم کتنے بہادر اور تربیت مافتہ لوگ ہیں اور تم ہم جیسا یہادر اور جنگ باز کسی کو نہ دیکھتے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (قُلْ لِّ لَّذِيْنَ كَفَرُوْا سَ تُغْلَبُوْنَ) 3۔ آل عمران : 12) اس حدیث کے ایک راوی مصرف نے اس آیت کو فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ (3۔ آل عمران : 13) بِبَدْرٍ وَأُخْرَی کَافِرَةٌ۔ تک پڑھا۔
-
حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مَوْلًی لِزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَتْنِي ابْنَةُ مُحَيْصَةَ عَنْ أَبِيهَا مُحَيْصَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ظَفِرْتُمْ بِهِ مِنْ رِجَالِ يَهُودَ فَاقْتُلُوهُ فَوَثَبَ مُحَيْصَةُ عَلَی شَبِيبَةَ رَجُلٍ مِنْ تُجَّارِ يَهُودَ کَانَ يُلَابِسُهُمْ فَقَتَلَهُ وَکَانَ حُوَيْصَةُ إِذْ ذَاکَ لَمْ يُسْلِمْ وَکَانَ أَسَنَّ مِنْ مُحَيْصَةَ فَلَمَّا قَتَلَهُ جَعَلَ حُوَيْصَةُ يَضْرِبُهُ وَيَقُولُ يَا عَدُوَّ اللَّهِ أَمَا وَاللَّهِ لَرُبَّ شَحْمٍ فِي بَطْنِکَ مِنْ مَالِهِ-
مصرف بن عمرو، یونس ابن اسحاق ، زید بن ثابت، حضرت محیصہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہودیوں میں سے جس مرد کو تم پاؤ اسکو قتل کر ڈالو تو محیصہ نے ایک یہودی تاجر پر حملہ کردیا جس کا نام شبیبہ تھا اور اس کو قتل کر ڈالا اس وقت تک محیصہ یہودیوں میں ملے جلے رہتے تھے اور ان کے بڑے بھائی حویصہ تب تک مسلمان نہ ہوئے تھے تو جب محیصہ نے اس یہودی کو قتل کیا تو حویصہ اپنے بھائی محیصہ کو مارتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے کہ اے دشمن خدا! بخدا تیرے پیٹ میں اس کے مال کی بہت چربی ہے۔
Narrated Muhayyisah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: If you gain a victory over the men of Jews, kill them. So Muhayyisah jumped over Shubaybah, a man of the Jewish merchants. He had close relations with them. He then killed him. At that time Huwayyisah (brother of Muhayyisah) had not embraced Islam. He was older than Muhayyisah. When he killed him, Huwayyisah beat him and said: O enemy of Allah, I swear by Allah, you have a good deal of fat in your belly from his property.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْطَلِقُوا إِلَی يَهُودَ فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّی جِئْنَاهُمْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا فَقَالُوا قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِکَ أُرِيدُ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ اعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَکُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ فَمَنْ وَجَدَ مِنْکُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
قتیبہ بن سعید، لیث، سعید بن ابوسعید، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ہم مسجد میں تھے اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے اور فرمایا یہودیوں کی طرف چلو پس ہم حضرت کے ساتھ چلے یہاں تک کہ ہم یہودیوں کے مقام تک پہنچ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور ان کو پکارا جب وہ آ گئے تو فرمایا اے گروہ یہود! اسلام لے آؤ سلامت رہو گے۔ انھوں نے کہا اے ابوالقاسم تم نے بس اپنا پیغام پہنچا دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دوبارہ یہی فرمایا کہ اسلام لے آؤ سلامت رہو گے۔ انھوں نے پھر یہی جواب دیا کہ اے ابوالقاسم تم نے بس اپناپیغام پہنچا دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بس میں بھی یہی چاہتا تھا (یعنی تمھارایہ اقرار کہ میں نے اپنا پیغام تم تک پہنچا دیا ہے) پھر آپ نے تیسری مرتبہ اتمام حجت کی خاطر اپنی بات دہرائی اور فرمایا جان لو زمین تو اللہ اور اسکے رسول کے لیے ہے اور میں تم کو اس سر زمین سے بے دخل کر نے کا ارادہ رکھتا ہوں لہذا تم میں سے جو شخص اپنے اموال سے محبت رکھتا ہو اس کو چاہئیے کہ وہ اس کو بیچ ڈالے ورنہ جان لو کہ زمین تو اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہی ہے۔
-