مجوسیوں سے جزیہ لینے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ أَهْلَ فَارِسَ لَمَّا مَاتَ نَبِيُّهُمْ کَتَبَ لَهُمْ إِبْلِيسُ الْمَجُوسِيَّةَ-
احمد بن سنان، محمد بن بلال، عمران، قطان ابوحمزہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب اہل فارس کے پیغمبر کا انتقال ہو گیا تو ابلیس نے ان کو مجوسیت پر لگا دیا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ بَجَالَةَ يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ وَأَبَا الشَّعْثَائِ قَالَ کُنْتُ کَاتِبًا لِجَزْئِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ إِذْ جَائَنَا کِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا کُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ کُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنْ الزَّمْزَمَةِ فَقَتَلْنَا فِي يَوْمٍ ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ وَفَرَّقْنَا بَيْنَ کُلِّ رَجُلٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَحَرِيمِهِ فِي کِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا کَثِيرًا فَدَعَاهُمْ فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَی فَخْذِهِ فَأَکَلُوا وَلَمْ يُزَمْزِمُوا وَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ الْوَرِقِ وَلَمْ يَکُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّی شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ-
مسدد بن مسرہد، سفیان، عمرو بن دینار، حضرت عمرو بن اوس اور ابوالشعثاء سے روایت ہے کہ بجالہ کا بیان ہے کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا منشی تھا۔ ایک مرتبہ ہمارے پاس حضرت عمر کا ایک خط انکی وفات سے ایک سال قبل آیا جس میں یہ لکھا تھا کہ مار ڈالو ہر جادوگر کو اور مجوسیوں کے محارم میں جدائی کر دو (وہ محارم میں شادی کر لیتے ہیں) اور منع کر دو ان کو گنگنانے سے (یہ لوگ کھانے کے بعد گنگناتے ہیں۔ تو ہم نے ایک دن میں تین جادوگروں کو قتل کیا اور جس مجوسی کے نکاح میں اس کی محرم عورت تھی اسمیں تفریق کر دی اور احمد بن قیس نے بہت سا کھانا پکوایا پھر پارسیوں کو بلا بھیجا اور تلوار کو اپنی ران پر رکھا انھوں نے کھایا لیکن گنگنایا نہیں اور انھوں نے ایک خچر یا دو خچروں کے بوجھ کے برابر چاندی پیش کیا اور حضرت عمر نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا یہاں تک کہ عبدالرحمن بن عوف نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجر پارسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ (ہجر ایک گاؤں کا نام ہے۔ )
Narrated Umar ibn al-Khattab: Amr ibn Aws and AbulSha'tha' reported that Bujalah said: I was secretary to Jaz' ibn Mu'awiyah, the uncle of Ahnaf ibn Qays. A letter came to us from Umar one year before his death, saying: Kill every magician, separate the relatives of prohibited degrees from the Magians, and forbid them to murmur (before eating). So we killed three magicians in one day, and separated from a Magian husband his wife of a prohibited degree according to the Book of Allah. He prepared abundant food and called them, and placed the sword on his thigh. They ate (the food) but did not murmur. They threw (on the ground) one or two mule-loads of silver. Umar did not take jizyah from Magians until AbdurRahman ibn Awf witnessed that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) had taken jizyah from the Magians of Hajar.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْکِينٍ الْيَمَامِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَسْبَذِيِّينَ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ وَهُمْ مَجُوسُ أَهْلِ هَجَرَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَکَثَ عِنْدَهُ ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُهُ مَا قَضَی اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِيکُمْ قَالَ شَرٌّ قُلْتُ مَهْ قَالَ الْإِسْلَامُ أَوْ الْقَتْلُ قَالَ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَبِلَ مِنْهُمْ الْجِزْيَةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَتَرَکُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنْ الْأَسْبَذِيِّ-
محمد بن مسکین، یحیی بن حسان، ہشیم، داؤد بن ابی ہند، قشیر بن عمرو، بجالہ بن عبدہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ بحرین کے رہنے والے اسبذیوں میں سے ایک شخص (یہ ہجر کے مجوسی ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور تھوڑی دیر آپ کے پاس ٹھہرا رہا۔ جب وہ جانے لگا تو میں نے اس سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمھارے بارے میں کیا فیصلہ کیا؟ کہنے لگا بہت برا میں نے کہا چپ رہ پھر اس نے فیصلہ کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ تمھارے پیغمبر نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ یا تو ہم اسلام قبول کرلیں یا قتل کے لیے تیار ہو جائیں۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ مگر عبدالرحمن بن عوف کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف سے جزیہ لینا قبول کیا تھا اور لوگوں نے عبدالرحمن بن عوف کے قول ہی کو معتبر مانا ہے اور انھوں نے اسبذی سے جو سنا اس کو چھوڑ دیا۔ (کیونکہ عبدالرحمن بن عوف ایک جلیل القدر صحابی ہیں اور عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں جبکہ اسبذی ایک کافر ہے لہذا اس کا قول معتبر نہ ہوگا۔ )
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man belonging to Usbadhiyin of the people of Bahrayn, who were the Magians of Hajar, came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and remained with him (for some time), and then came out. I asked him: What have Allah and His Apostle of Allah decided for you? He replied: Evil. I said: Silent. He said: Islam or killing. AbdurRahman ibn Awf said: He accepted jizyah from them. Ibn Abbas said: The people followed the statement of AbdurRahman ibn Awf, and they left that which I heard from the Usbadhi.