مجنوں چوری کرلے یا کوئی حد والا چوری کرلے

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الْمُبْتَلَی حَتَّی يَبْرَأَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَکْبُرَ-
عثمان بن ابوشیبہ، یزید بن ہارون، حماد بن سلمہ، حماد، ابراہیم، اسود، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہوجائے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, an idiot till he is restored to reason, and a boy till he reaches puberty.
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ مُرَّ بِهَا عَلَی عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قَالُوا مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ قَالَ فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّی يَبْرَأَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَعْقِلَ قَالَ بَلَی قَالَ فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ قَالَ لَا شَيْئَ قَالَ فَأَرْسِلْهَا قَالَ فَأَرْسَلَهَا قَالَ فَجَعَلَ يُکَبِّرُ-
عثمان ابوشیبہ، جریر، اعمش، ابوظبیان، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک دیوانی عورت کو لایا گیا جس نے زنا کیا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے بارے میں لوگوں سے مشورہ طلب کیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔ اس عورت کے پاس سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ گذرے تو فرمایا کہ اس عورت کا کیا معاملہ ہے لوگوں نے کہا کہ یہ عورت پاگل ہے اس نے زنا کیا تھا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حکم دیا سنگسار کرنے کا ۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اسے واپس لے چلو پھر وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا کہ اے امیر المومنین کیا آپ کو معلوم نہیں کہ تین قسم کے افراد پر سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہو جائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیوں نہیں پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا پھر تیرا کیا خیال ہے اس عورت کے بارے میں اسے سنگسار کردیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کچھ نہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ پھر اسے چھوڑ دیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے چھوڑ دیا اور تکبیر کہنے لگے (خوشی میں کہ ایک بڑی غلطی سے اللہ نے بچا لیا)۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: Ibn Abbas said: A lunatic woman who had committed adultery was brought to Umar. He consulted the people and ordered that she should be stoned. Ali ibn AbuTalib passed by and said: What is the matter with this (woman)? They said: This is a lunatic woman belonging to a certain family. She has committed adultery. Umar has given orders that she should be stoned. He said: Take her back. He then came to him and said: Commander of the Faithful, do you not know that there are three people whose actions are not recorded: a lunatic till he is restored to reason, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty? He said: Yes. He then asked: Why is it that this woman is being stoned? He said: There is nothing. He then said: Let her go. He (Umar) let her go and began to utter: Allah is most great.
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ وَقَالَ أَيْضًا حَتَّی يَعْقِلَ وَقَالَ وَعَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّی يَفِيقَ قَالَ فَجَعَلَ عُمَرُ يُکَبِّرُ-
یوسف بن موسیٰ وکیع، حضرت اعمش سے اس طرح حدیث مروی ہے اس میں انہوں نے کہا کہ بچہ جب عقل مند ہوجائے اور پاگل کو افاقہ ہوجائے اور کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تکبیر کہنا شروع کردی۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مُرَّ عَلَی عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِمَعْنَی عُثْمَانَ قَالَ أَوَ مَا تَذْکُرُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ الْمَغْلُوبِ عَلَی عَقْلِهِ حَتَّی يَفِيقَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَحْتَلِمَ قَالَ صَدَقْتَ قَالَ فَخَلَّی عَنْهَا-
ابن سرح، ابن وہب، جریر بن حازم، سلیمان بن مہران، ابوظبیان، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ گذرے پوری وہی حدیث بیان کی جو عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کی تھی۔ (حدیث نمبر 993 اس میں یہ فرق ہے کہ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیا آپ کو یاد نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہوجائے فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ آپ نے سچ کہا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پھر اس عورت کا راستہ چھوڑ دیا۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: Ibn Abbas said: A lunatic woman passed by Ali ibn AbuTalib. He then mentioned the rest of the tradition to the same effect as Uthman mentioned. This version has: Do you not remember that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) has said: There are three whose actions are not recorded: a lunatic whose mind is deranged till he is restored to consciousness, a sleeper till he awakes, and a boy till he reaches puberty?
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَی عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ قَالَ هَنَّادٌ الْجَنْبيُّ قَالَ أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ قَدْ فَجَرَتْ فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا فَمَرَّ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَخَذَهَا فَخَلَّی سَبِيلَهَا فَأُخْبِرَ عُمَرُ قَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا فَجَائَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَبْلُغَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الْمَعْتُوهِ حَتَّی يَبْرَأَ وَإِنَّ هَذِهِ مَعْتُوهَةُ بَنِي فُلَانٍ لَعَلَّ الَّذِي أَتَاهَا وَهِيَ فِي بَلَائِهَا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ لَا أَدْرِي فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام وَأَنَا لَا أَدْرِي-
ہناد، ابواحوص، عثمان بن ابوشیبہ، جریرمعنی، عطاء بن سایئب، حضرت ابوظبیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک بدکاری کرنے والی عورت لائی گئی تو انہوں نے اسے سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرم اللہ وجہہ وہاں سے گذرے تو انہوں نے اسے پکڑا اور چھوڑ دیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو میرے پاس لاؤ حضرت علی کرم اللہ وجہہ تشریف لائے اور کہا کہ اے امیر المومنین آپ جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہوجائے۔ اور بیشک یہ عورت تو پاگل ہے فلاں قبیلہ کی جس نے اس سے بدکاری کی شاید وہ اس کے پاگل پنے کے وقت کیا ہوگا (اسے پتہ ہی نہ چل سکا) راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اور مجھے بھی نہیں معلوم۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: AbuZubyan said: A woman who had committed adultery was brought to Umar. He gave orders that she should be stoned. Ali passed by just then. He seized her and let her go. Umar was informed of it. He said: Ask Ali to come to me. Ali came to him and said: Commander of the Faithful, you know that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: There are three (people) whose actions are not recorded: A boy till he reaches puberty, a sleeper till he awakes, a lunatic till he is restored to reason. This is an idiot (mad) woman belonging to the family of so and so. Someone might have done this action with her when she suffered the fit of lunacy. Umar said: I do not know. Ali said: I do not know.
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي الضُّحَی عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ النَّائِمِ حَتَّی يَسْتَيْقِظَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّی يَحْتَلِمَ وَعَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّی يَعْقِلَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَادَ فِيهِ وَالْخَرِفِ-
موسی بن اسماعیل، وہب، خالد، ابوضحی، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (مکلف ہونے کا) قلم تین آدمیوں پر سے اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہوجائے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو ابن جریح نے قاسم بن یزید سے اور انہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ اتنے بوڑھے شخص سے مغلوب الحو اس والعقل شخص سے بھی۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: The Prophet (peace_be_upon_him) said: There are three (persons) whose actions are not recorded: a sleeper till he awakes, a boy till he reaches puberty, and a lunatic till he comes to reason.