مبازرت کا بیان

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ تَقَدَّمَ يَعْنِي عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ وَتَبِعَهُ ابْنُهُ وَأَخُوهُ فَنَادَی مَنْ يُبَارِزُ فَانْتَدَبَ لَهُ شَبَابٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ مَنْ أَنْتُمْ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ لَا حَاجَةَ لَنَا فِيکُمْ إِنَّمَا أَرَدْنَا بَنِي عَمِّنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ يَا حَمْزَةُ قُمْ يَا عَلِيُّ قُمْ يَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْحَارِثِ فَأَقْبَلَ حَمْزَةُ إِلَی عُتْبَةَ وَأَقْبَلْتُ إِلَی شَيْبَةَ وَاخْتُلِفَ بَيْنَ عُبَيْدَةَ وَالْوَلِيدِ ضَرْبَتَانِ فَأَثْخَنَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ ثُمَّ مِلْنَا عَلَی الْوَلِيدِ فَقَتَلْنَاهُ وَاحْتَمَلْنَا عُبَيْدَةَ-
ہارون بن عبداللہ عثمان بن عمر اسرائیل، ابی اسحاق ، حارثہ بن مضرب، حضرت علی سے روایت ہے کہ (کافروں کی طرف سے مقابلہ کے لئے) عتبہ بن ربیعہ گیا اور اس کے پیچھے اس کا بیٹا اور بھائی بھی نکلا اور پکار کر کہا کہ کون ہمارے مقابلے کے لئے آتا ہے؟ تو انصار کے کئی نوجوانوں نے اس کا جواب دیا (یعنی مقابلہ کے لئے سامنے آئے) عتبہ نے پوچھا تم کون ہو؟ تو انہوں نے بتادیا کہ ہم انصار میں سے ہیں عتبہ نے کہا ہم نے تم سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ہم تو صرف اپنے چچا کے بیٹوں (مہاجرین قریش) سے جنگ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے حمزہ اٹھو! اے علی کھڑے ہو! اے عبیدہ بن حارث آگے بڑھو! پس حمزہ تو عتبہ کی طرف بڑھے اور میں شیبہ کی طرف بڑھا اور عبیدہ اور ولید کے درمیان جھڑپ ہوئی اور ہر ایک نے دوسرے کو سخت زخمی کیا پھر ہم ولید کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کو مار ڈالا اور عبیدہ کو ہم میدان جنگ سے اٹھا کر لائے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: (At the battle of Badr) Utbah ibn Rabi'ah came forward followed by his son and his brother and cried out: Who will be engaged in single combat? Some young men of the Helpers responded to his call. He asked: Who are you? They told him. He said: We do not want you; we, in fact, want only our cousins. The Prophet (peace_be_upon_him) said: Get up Hamzah get up Ali; get up Ubaydah ibn al-Harith. Hamzah went forward to Utbah, I went forward to Shaybah; and after two blows had been exchanged between Ubaydah and al-Walid, they wounded one another severely; so we turned against al-Walid and killed him, and we carried Ubaydah away.