ماں اور باپ میں سے بچہ کی پر ورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنِي هَذَا کَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَائً وَثَدْيِي لَهُ سِقَائً وَحِجْرِي لَهُ حِوَائً وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْتَزِعَهُ مِنِّي فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْکِحِي-
محمود بن خالد، سلمی ولید، ابی عمرو، اوزاعی، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئی اور بولی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ میرا بیٹا ہے۔ زمانہ حمل میں میرا پیٹ اسکا غلاف تھا اور زمانہ رضاعت میری چھاتی اسکے پینے کا برتن اور میری گود اسکا ٹھکانا۔ اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دیدی اور چاہتا ہے کہ اس بچہ کو مجھ سے چھین لے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا تو ہی اس کی زیادہ حقدار ہے جب تک کہ تو کسی اور سے نکاح نہ کرے۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: A woman said: Apostle of Allah, my womb is a vessel to this son of mine, my breasts, a water-skin for him, and my lap a guard for him, yet his father has divorced me, and wants to take him away from me. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You have more right to him as long as you do not marry.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَی مَوْلًی مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ رَجُلَ صِدْقٍ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فَقَالَتْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اسْتَهِمَا عَلَيْهِ وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِکَ فَجَائَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَقَدْ نَفَعَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَهِمَا عَلَيْهِ فَقَالَ زَوْجُهَا مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا أَبُوکَ وَهَذِهِ أُمُّکَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، ابوعاصم، ابن جریج زیاد ہ، ہلال بن اسامہ، ابومیمونہ، حضرت ہلال بن اسامہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ابومیمونہ جس کا نام سلمہ تھا اہل مدینہ کا آزاد کردہ غلام اور سچا آدمی تھا اس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک فارسی عورت آئی اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا جس کے بارے میں میاں بیوی دعویدار تھے اور اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے رکھی تھی اس نے فارسی زبان میں حضرت ابوہریرہ سے گفتگو کی کہ میرا شو ہر مجھ سے میرے بیٹے کو چھیننا چاہتا ہے حضرت ابوہریرہ نے اس کی بات سن کر کہا دونوں اس پر قرعہ اندازی کرلو یہ بات انھوں نے فارسی میں اس کو سمجھا دی۔ اس کے بعد اس کا خاوند آیا اور بولا مجھ سے میرے بچہ کے بارے میں کون جھگڑتا ہے؟ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا بخدا یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی۔ میں آپ کی مجلس میں موجود تھا۔ میں نے سنا وہ کہہ رہی تھی میرا شوہر مجھ سے میرا بیٹا چھیننا چاہتا ہے۔ حالانکہ میرا بیٹا مجھ کو ابوعتبہ کے کنوئیں سے پانی لا کر پلاتا ہے اور میری خدمت کرتا ہے۔ (یعنی میں نے پال پوس کر بڑا کیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دونوں قرعہ ڈالو۔ بعد میں اس کا شوہر آیا اور بولا مجھ سے میرا بچہ کے بارے میں کون جھگڑتا ہے؟ تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا۔ یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے ان میں سے جس کا جی چاہے تو ہاتھ پکڑ لے پس اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ اس کو لے کر چلی گئی۔
Narrated AbuHurayrah: Hilal ibn Usamah quoted AbuMaymunah Salma, client of the people of Medina, as saying: While I was sitting with AbuHurayrah, a Persian woman came to him along with a son of hers. She had been divorced by her husband and they both claimed him. She said: AbuHurayrah, speaking to him in Persian, my husband wishes to take my son away. AbuHurayrah said: Cast lots for him, saying it to her in a foreign language. Then her husband came and asked: Who is disputing with me about my son? AbuHurayrah said: O Allah, I do not say this, except that I heard a woman who came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) while I was sitting with him, and she said: My husband wishes to take away my son, Apostle of Allah, and he draws water for me from the well of AbuInabah, and he has been good to me. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Cast lots for him. Her husband said: Who is disputing with me about my son? The Prophet (peace_be_upon_him) said: This is your father and this your mother, so take whichever of them you wish by the hand. So he took his mother's hand and she went away with him.
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَی مَکَّةَ فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا آخُذُهَا أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي خَالَتُهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا فَقَالَ زَيْدٌ أَنَا أَحَقُّ بِهَا أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ حَدِيثًا قَالَ وَأَمَّا الْجَارِيَةُ فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ تَکُونُ مَعَ خَالَتِهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ-
عباس بن عبدالعظیم، عبدالملک، عبدالعزیز بن محمد، یزید بن ہاد، محمد بن ابراہیم، نافع، ابن عجیر، حضرت علی سے روایت ہے کہ زید بن حارثہ مکہ گئے تو وہاں سے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ کی بیٹی کو لے کر آئے۔ جعفر نے کہا اس کو تو میں لوں گا میں ہی اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میرے نکاح میں اس کی خالہ بھی ہے اور خالہ تو ماں ہوتی ہے حضرت علی نے کہا میں اس کا زیادہ حقدار ہوں یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میرے نکاح میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی ہیں اور وہ بھی اس کی زیادہ حقدار ہیں۔ زید بولے میں اس کا زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میں ہی اس کی خاطر گیا اور اس کو لے کر آیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تو فرمایا لڑکی جعفر کو ملے گی کیوں کہ اس طرح وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی جو ماں کے درجہ میں ہوتی ہے
Narrated Ali ibn AbuTalib: Zayd ibn Harithah went out to Mecca and brought the daughter of Hamzah with him. Then Ja'far said: I shall take her; I have more right to her; she is my uncle's daughter and her maternal aunt is my wife; the maternal aunt is like mother. Ali said: I am more entitled to take her. She is my uncle's daughter. The daughter of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) is my wife, and she has more right to her. Zayd said: I have more right to her. I went out and journeyed to her, and brought her with me. The Prophet (peace_be_upon_him) came out. The narrator mentioned the rest of the tradition. He (i.e. the Prophet) said: As for the girl, I decided in favour of Ja'far. She will live with her maternal aunt. The maternal aunt is like mother.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي فَرْوَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ قَالَ وَقَضَی بِهَا لِجَعْفَرٍ وَقَالَ إِنَّ خَالَتَهَا عِنْدَهُ-
محمد بن عیسی، سفیان ابوفروہ، حضرت عبدالر حمن بن ابی لیلی رضی اللہ تعالیٰ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن مکمل نہیں ہے۔ اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ لڑکی جعفر کے پاس رہے گی کیونکہ اس کے نکاح میں اس کی خالہ ہے
-
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی أَنَّ إِسْمَعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هَانِئٍ وَهُبَيْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَکَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَالَ دُونَکِ بِنْتَ عَمِّکِ فَحَمَلَتْهَا فَقَصَّ الْخَبَرَ قَالَ وَقَالَ جَعْفَرٌ ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي فَقَضَی بِهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا وَقَالَ الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ-
عباد بن موسی، اسماعیل بن جعفر، اسرائیل، ابواسحاق ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ جب ہم مکہ چلنے لگے تو حمزہ کی بیٹی ہمارے پیچھے آئی اور پکارنے لگی چچا چچا پس حضرت علی نے اس کو اٹھا لیا اور ہاتھ پکڑ کر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیدیا اور کہا لو سنبھالو اپنی چچاکی بیٹی کو پس حضرت فاطمہ نے اس کو اپنے ساتھ لے لیا اس کے بعد یہی قصہ بیان کیا۔ جعفر نے کہا۔ یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا خالہ ماں کی طرح ہے
Narrated Ali ibn AbuTalib: When we came out from Mecca, Hamzah's daughter pursued us crying: My uncle. Ali lifted her and took her by the hand. (Addressing Fatimah he said:) Take your uncle's daughter. She then lifted her. The narrator then transmitted the rest of the tradition. Ja'far said: She is my uncle's daughter. Her maternal aunt is my wife. The Prophet (peace_be_upon_him) decided in favour of her maternal aunt, and said: The maternal aunt is like mother.