TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کتاب الزکوٰة
مال کا حق
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا نَعُدُّ الْمَاعُونَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَوَرَ الدَّلْوِ وَالْقِدْرِ-
قتیبہ بن سعید، ابوعوانہ، عاصم بن ابی نجود، شقیق، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں، ماعون، ڈول اور دیگچی وغیرہ دینے کو سمجھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ صَاحِبِ کَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُحْمَی عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُکْوَی بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ حَتَّی يَقْضِيَ اللَّهُ تَعَالَی بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا عَقْصَائُ وَلَا جَلْحَائُ کُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا کَانَتْ فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا کُلَّمَا مَضَتْ عَلَيْهِ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّی يَحْکُمَ اللَّهُ تَعَالَی بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ ثُمَّ يَرَی سَبِيلَهُ إِمَّا إِلَی الْجَنَّةِ وَإِمَّا إِلَی النَّارِ-
موسی بن اسماعیل، حماد، سہیل بن ابی صالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس مال ہے اور وہ پھر بھی اسکی زکوة نہیں دیتا تو قیامت کے دن اسی مال کو جہنم کی آگ میں گرم کر کے اسکی پیشانی، پسلی، اور پیٹھ کو داغا جائے گا یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے اس دن جو تمہارے اس دنیاوی حساب سے پچاس ہزار برس کا ہوگا اس کے بعد اسکو اپنی راہ معلوم ہوگی جنت کی طرف یا دوزخ کی طرف اسی طرح جو بکریوں والا انکی زکوة نہ دے گا تو قیامت کے روز وہ شخص ان بکریوں کے سامنے ایک صاف چٹیل میدان میں ڈال دیا جائے گا اور وہ بکریاں اسکو سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے کچلیں گی اور ان بکریوں میں کوئی بکری ٹیڑھے سینگ کی یا بے سینگ کی نہ ہو گی۔ جب ایک مرتبہ یہ بکریاں مار چکیں گی تب پھر دوبارہ سے پہلی والی بکری آئے گی (اور مارنا شروع کرے گی) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے گا جو تمہارے حساب سے پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا اس کے بعد اسکو اپنی راہ معلوم ہوگی کہ جنت کی طرف ہے یا دوزخ کی طرف اسی طرح جو اونٹ والا اپنے اونٹوں کی زکوة نہ دے گا قیامت کے دن وہ اونٹ لائے جائیں گے اور انکے مالک کو میدان میں بٹھا دیا جائے گا اور وہ اونٹ اسکو اپنے پیروں سے روندیں گے جب ایک گذر جائے گا تو دوسرا آجائے گا (اور اسکو روندے گا) اور پھر پہلا والا آجائے گا (اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ فیصلہ کردے اپنے بندوں کے درمیان اس دن جو پچاس ہزار برس کے برابر ہوگا اسکے بعد اسکو اپنی راہ معلوم ہوگی کہ جنت کی طرف ہے یا دوزخ کی طرف۔
-
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ فِي قِصَّةِ الْإِبِلِ بَعْدَ قَوْلِهِ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا قَالَ وَمِنْ حَقِّهَا حَلَبُهَا يَوْمَ وِرْدِهَا-
جعفر بن مسافر، ابن ابی فدیک، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، ابوصالح، ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث سابق کی طرح مروی ہے لیکن اونٹ کے قصہ میں جو یہ مذکور ہے کہ وہ انکا حق ادا نہ کرتا ہو حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں اسکے بعد یہ اضافہ ہے کہ انکے حق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ جب وہ اپنی باری پر پانی پینے آئیں تو انکا دودھ دوہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذِهِ الْقِصَّةِ فَقَالَ لَهُ يَعْنِي لِأَبِي هُرَيْرَةَ فَمَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ تُعْطِي الْکَرِيمَةَ وَتَمْنَحُ الْغَزِيرَةَ وَتُفْقِرُ الظَّهْرَ وَتُطْرِقُ الْفَحْلَ وَتَسْقِي اللَّبَنَ-
حسن بن علی، یزید بن ہارون، شعبہ، قتادہ ابوعمر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے پھر یہی قصہ بیان کیا جو پہلے گذرا راوی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اونٹوں کا حق کیا ہے؟ انہوں نے کہا اچھا اونٹ صدقہ میں دینا اور زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی بخش دینا اور سواری کے لیے دینا اور جفتی کے لیے نر کو مفت دے دینا اور لوگوں کو دودھ پلانا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ زَادَ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا-
یحیی بن خلف، ابوعاصم، ابن جریج، ابوزبیر، عبید بن عمر، حضرت عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پوچھا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ کا حق کیا ہے؟ پھر حدیث سابق کا مضمون بیان کیا اور اس حدیث میں یہ اضافہ ہے پانی پلانے کا ڈول عاریةًدینا (اسکا دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ دودھ پلانے کے لیے تھنوں کو عاریةً دینا)۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ مِنْ کُلِّ جَادِّ عَشْرَةِ أَوْسُقٍ مِنْ التَّمْرِ بِقِنْوٍ يُعَلَّقُ فِي الْمَسْجِدِ لِلْمَسَاکِينِ-
عبدالعزیز بن یحیی، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، محمس بن یحیی، بن حبا، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا کہ جو شخص دس وسق کھجور کو کاٹے تو وہ ایک خوشہ مسجد میں مسکینوں کے لیے لٹکا جائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ وَمُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ جَائَ رَجُلٌ عَلَی نَاقَةٍ لَهُ فَجَعَلَ يُصَرِّفُهَا يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ ظَهْرٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَی مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ کَانَ عِنْدَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَی مَنْ لَا زَادَ لَهُ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ لَا حَقَّ لِأَحَدٍ مِنَّا فِي الْفَضْلِ-
محمد بن عبداللہ موسیٰ بن اسماعیل، ابواشہب، ابونضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اتنے میں ایک شخص اونٹ پر سوار آیا اور وہ اپنے اونٹ کو دائیں بائیں گھما رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس ضرورت سے زائد سواری کا جانور ہو تو وہ اس شخص کو دے دے جس کے پاس سواری نہیں ہے اور جسکے پاس فاضل توشہ ہو تو اسکو دیدے جس کے پاس توشہ نہیں ہے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ کسی کو ضرورت سے زائد چیز رکھنے کا حق نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَعْلَی الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا غَيْلَانُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَالَّذِينَ يَکْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ قَالَ کَبُرَ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا أُفَرِّجُ عَنْکُمْ فَانْطَلَقَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهُ کَبُرَ عَلَی أَصْحَابِکَ هَذِهِ الْآيَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضْ الزَّکَاةَ إِلَّا لِيُطَيِّبَ مَا بَقِيَ مِنْ أَمْوَالِکُمْ وَإِنَّمَا فَرَضَ الْمَوَارِيثَ لِتَکُونَ لِمَنْ بَعْدَکُمْ فَکَبَّرَ عُمَرُ ثُمَّ قَالَ لَهُ أَلَا أُخْبِرُکَ بِخَيْرِ مَا يَکْنِزُ الْمَرْئُ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ وَإِذَا أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ وَإِذَا غَابَ عَنْهَا حَفِظَتْهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، یحیی بن یعلی، غیلان، جعفربن ایاس، مجاہد، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت (وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ ۔ الخ) 9۔ التوبہ : 34) نازل ہوئی تو مسلمانوں پر بیعت شاق ہوئی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا میں تمہاری مشکل حل کرتا ہوں اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آیت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب پر بہت شاق ہو رہی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے زکوة اس لیے فرض کی تاکہ تمہارا باقی مال پاک ہو جائے (لہذا وہ مال جسکی زکوة دیدی جائے وہ کنز میں شامل نہیں ہے) اور اللہ نے میراث مقرر کی تاکہ بعد والے لوگوں کو مال ملے یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کیا میں تجھ کو وہ بات نہ بتاؤں جو سب چیزوں سے بہتر ہے فرمایا وہ نیک عورت ہے کہ جب مرد اسکو دیکھے تو وہ اسکو خوش کردے اور جب کسی بات کا حکم دے تو اسکی تعمیل کرے اور مرد کی عدم موجودگی میں اسکے حقوق کی حفاظت کرے۔
-