TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
کتاب الزکوٰة
مالداری کی حد اور زکوة کے مستحقین
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَائَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ کُدُوحٌ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْغِنَی قَالَ خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ قَالَ يَحْيَی فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ لِسُفْيَانَ حِفْظِي أَنَّ شُعْبَةَ لَا يَرْوِي عَنْ حَکِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَاهُ زُبَيْدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ-
حسن بن علی، یحیی بن آدم، سفیان، حکیم، بن جبیر، محمد بن عبدالرحمن بن یزید ، حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص سوال کرے گا اس حال میں کہ وہ مال دار ہوگا تو قیامت کے دن اسکے منہ میں خموش (یا خدوش یا کدوح) ہوگا صحابہ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ آدمی کس قدر مال سے غنی یعنی مال دار کہلاتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پچاس درہم سونے یا اسکی قیمت کے مساوی۔ یحیی نے کہا کہ عبداللہ بن عثمان نے سفیان سے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ شعبہ، حکیم بن جبیر سے روایت نہیں کرتے تو سفیان نے کہا کہ ہم سے اس روایت کو زبید نے محمد بن عبدالرحمن بن یزید سے روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي أَسَدٍ أَنَّهُ قَالَ نَزَلْتُ أَنَا وَأَهْلِي بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَقَالَ لِي أَهْلِي اذْهَبْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلْهُ لَنَا شَيْئًا نَأْکُلُهُ فَجَعَلُوا يَذْکُرُونَ مِنْ حَاجَتِهِمْ فَذَهَبْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُ عِنْدَهُ رَجُلًا يَسْأَلُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا أَجِدُ مَا أُعْطِيکَ فَتَوَلَّی الرَّجُلُ عَنْهُ وَهُوَ مُغْضَبٌ وَهُوَ يَقُولُ لَعَمْرِي إِنَّکَ لَتُعْطِي مَنْ شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْضَبُ عَلَيَّ أَنْ لَا أَجِدَ مَا أُعْطِيهِ مَنْ سَأَلَ مِنْکُمْ وَلَهُ أُوقِيَّةٌ أَوْ عِدْلُهَا فَقَدْ سَأَلَ إِلْحَافًا قَالَ الْأَسَدِيُّ فَقُلْتُ لَلِقْحَةٌ لَنَا خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا قَالَ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ فَقَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِکَ شَعِيرٌ وَزَبِيبٌ فَقَسَمَ لَنَا مِنْهُ أَوْ کَمَا قَالَ حَتَّی أَغْنَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو دَاوُد هَکَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ کَمَا قَالَ مَالِکٌ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، زید، بن اسلم، عطاء بن یسار، قبیلہ بنی اسد کے ایک شخص سے روایت ہے کہ میں اور میرے اہل خانہ بقیع عرقد میں جا کر اترے میری بیوی نے کہا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان سے اپنی ناداری اور غریبی بیان کر کے کھانے کے لیے کچھ لے آؤ۔ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ مانگ رہا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسکے جواب میں فرما رہے تھے کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تجھے دوں آخر کار وہ شخص غصہ میں اٹھ کر چلا گیا جارہا تھا کہ میری زندگی کی قسم تم جسکو چاہتے ہو دیتے ہو، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ شخص مجھ پر اس بنا پر غصہ ہو رہا ہے کہ میرے پاس اسکو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) جس کے پاس ایک اوقیہ (چالیس درہم) یا اسکے مساوی مال ہو اور وہ اسکے باوجود سوال کرے تو اس نے پریشان کرنے کے لیے سوال کیا یہ سن کر میں نے اپنے دل میں کہا کہ میرے پاس ایک اونٹنی ایک اوقیہ سے بہتر ہے اور ایک اوقیہ تو چالیس درہم کا ہی ہوتا ہے یہ سوچ کر میں لوٹ کر چلا آیا اور کچھ سوال نہیں کیا۔ اسکے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جو اور کشمش آئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسمیں ہمارا حصہ بھی لگایا یہاں تک کہ اللہ نے ہمیں غنی کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ ثوری نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے جس طرح مالک نے کیا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ فَقُلْتُ نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ هِيَ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ قَالَ هِشَامٌ خَيْرٌ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَرَجَعْتُ فَلَمْ أَسْأَلْهُ شَيْئًا زَادَ هِشَامٌ فِي حَدِيثِهِ وَکَانَتْ الْأُوقِيَّةُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا-
قتیبہ بن سعید، ہشام بن عمار، عبدالرحمن بن ابی رجال، عمارہ بن غزیہ، عبدالرحمن بن ابی سعید، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص سوال کرے اس حال میں کہ اسکے پاس ایک اوقیہ کے برابر مال ہو تو اس نے الحاف کیا (لگ لپٹ کر مانگا اور یہ ممنوع ہے) میں نے کہا میرے پاس ایک اونٹنی ہے جسکا نام یاقوتہ ہے وہ چالیس درہم سے بہتر ہے میں لوٹ کر چلا آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال نہیں کیا ہشام کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْکِينٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي کَبْشَةَ السَّلُولِيِّ حَدَّثَنَا سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلَاهُ فَأَمَرَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا وَأَمَرَ مُعَاوِيَةَ فَکَتَبَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا فَأَمَّا الْأَقْرَعُ فَأَخَذَ کِتَابَهُ فَلَفَّهُ فِي عِمَامَتِهِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُيَيْنَةُ فَأَخَذَ کِتَابَهُ وَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَکَانَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتُرَانِي حَامِلًا إِلَی قَوْمِي کِتَابًا لَا أَدْرِي مَا فِيهِ کَصَحِيفَةِ الْمُتَلَمِّسِ فَأَخْبَرَ مُعَاوِيَةُ بِقَوْلِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَکْثِرُ مِنْ النَّارِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ وَمَا الْغِنَی الَّذِي لَا تَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ قَالَ قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْ يَکُونَ لَهُ شِبْعُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَکَانَ حَدَّثَنَا بِهِ مُخْتَصَرًا عَلَی هَذِهِ الْأَلْفَاظِ الَّتِي ذَکَرْتُ-
عبداللہ بن محمد، مسکین، محمد بن مہاجر، بیعہ بن یزید، ابوکبشہ، حضرت سہل بن حنظلیہ سے روایت ہے کہ عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا انہوں نے جو مانگا تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو وہ دینے کا حکم کیا اور معاویہ کو حکم دیا ان کے واسطے ایک تحریر لکھ دینے کا ۔ اقرع نے تو وہ تحریر لے کر اپنے عمامہ میں لپیٹ لی اور چلے۔ لیکن عیینہ وہ تحریر لے کر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور بولے اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ چاہتے ہیں کہ میں اپنی قوم کے پاس ایسی تحریر لے کر جاؤں جسکا مضمون مجھے معلوم نہیں جیسا کہ متلمس کا صحیفہ تھا معاویہ نے انکی یہ بات رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو سوال کرے گا غناء کے ساتھ تو گویا وہ زیادہ کرتا ہے جہنم کی آگ کو ایک دوسری جگہ نفیلی نے کہا جہنم کے انگاروں کو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غناء کا مفہوم کیا ہے اور ایک دوسرے مقام پر نفیلی نے کہا کہ وہ کیا غنا ہے جس سے سوال حرام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس صبح اور شام کا کھانا موجود ہو ایک روایت میں نفیلی نے کہا جس کے پاس ایک دن رات کے لیے پیٹ بھر کر کھانے کے لیے موجود ہو ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث جو ہم نے ذکر کی ہے نفیلی نے مختصر طور پر بیان کی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ بْنِ غَانِمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيَّ أَنَّهُ سَمِعَ زِيَادَ بْنَ الْحَارِثِ الصُّدَائِيَّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ فَذَکَرَ حَدِيثًا طَوِيلًا قَالَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَعْطِنِي مِنْ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی لَمْ يَرْضَ بِحُکْمِ نَبِيٍّ وَلَا غَيْرِهِ فِي الصَّدَقَاتِ حَتَّی حَکَمَ فِيهَا هُوَ فَجَزَّأَهَا ثَمَانِيَةَ أَجْزَائٍ فَإِنْ کُنْتَ مِنْ تِلْکَ الْأَجْزَائِ أَعْطَيْتُکَ حَقَّکَ-
عبداللہ بن مسلمہ، عبداللہ ابن عمر بن حاتم، عبدالرحمن بن زیاد، حضرت زیاد بن حارث صدائی سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی اور طویل قصہ بیان کیا پھر یہ کہا ایک شخص رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا صدقہ میں سے مجھے بھی کچھ دیجیئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ صدقہ کے بارے میں کسی پیغمبر وغیرہ کے حکم پر راضی نہیں ہوا بلکہ خود ہی اسکا حکم دیا ہے اور آٹھ قسم کے آدمیوں پر صدقہ کو تقسیم کیا اگر تو ان آٹھ آدمیوں میں سے کسی قسم میں شامل ہے تو میں تجھے دوں گا اور وہ تیرا حق ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ الْمِسْکِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ وَالْأَکْلَةُ وَالْأَکْلَتَانِ وَلَکِنَّ الْمِسْکِينَ الَّذِي لَا يَسْأَلُ النَّاسَ شَيْئًا وَلَا يَفْطِنُونَ بِهِ فَيُعْطُونَهُ-
عثمان بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب، جریر، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہے جو دربدر پھرتا ہے اور ایک ایک دو دو کھجور اور ایک ایک دو لقمے پاتا ہے بلکہ مسکین وہ ہے جو لوگوں سے سوال نہیں کرتا اور نہ لوگ اسکے حال سے واقف ہیں کہ اسکو کچھ دیں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَأَبُو کَامِلٍ الْمَعْنَی قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ وَلَکِنَّ الْمِسْکِينَ الْمُتَعَفِّفُ زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ لَيْسَ لَهُ مَا يَسْتَغْنِي بِهِ الَّذِي لَا يَسْأَلُ وَلَا يُعْلَمُ بِحَاجَتِهِ فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ فَذَاکَ الْمَحْرُومُ وَلَمْ يَذْکُرْ مُسَدَّدٌ الْمُتَعَفِّفُ الَّذِي لَا يَسْأَلُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَجَعَلَا الْمَحْرُومَ مِنْ کَلَامِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَصَحُّ-
مسدد، عبیداللہ بن عمرو ابوکامل، عبدالواحد بن زیاد، معمر، زہری، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (جیسا کہ پہلی حدیث میں گذرا) لیکن مسکین متعفف (یعنی بچنے والا مسکین) مسدد نے اپنی حدیث میں اسکی تعریف یوں کی ہے کہ جس کے پاس اتنا مال نہیں جو اسکی محتاجی کو رفع کر سکے لیکن وہ لوگوں سے سوال نہیں کرتا اور نہ اسکی ضروریات کا لوگوں کو علم ہے کہ اسکے پاس صدقہ آئے اسی کو محروم کہتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ محمد بن ثور اور عبدالرزاق نے معمر سے نقل کیا کہ المحروم زہری کا قول ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ قَالَ أَخْبَرَنِي رَجُلَانِ أَنَّهُمَا أَتَيَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يُقَسِّمُ الصَّدَقَةَ فَسَأَلَاهُ مِنْهَا فَرَفَعَ فِينَا الْبَصَرَ وَخَفَضَهُ فَرَآنَا جَلْدَيْنِ فَقَالَ إِنَّ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُکُمَا وَلَا حَظَّ فِيهَا لِغَنِيٍّ وَلَا لِقَوِيٍّ مُکْتَسِبٍ-
مسدد، عیسیٰ بن یونس، ہشام، بن عروہ، عبیداللہ بن عدی بن خیار حضرت عبیداللہ بن عدی بن الخیار سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے مجھے خبر دی کہ ہم حجة الوداع کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدقہ بانٹ رہے تھے انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مانگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نگاہ اٹھا کر انکو دیکھا پھر نظر جھکالی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پایا کہ یہ دونوں آدمی تندرست جوان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہو تو میں تم کو صدقہ دے دوں گا لیکن صدقہ میں اس شخص کا کوئی حق نہیں جو غنی ہو یا صحت مند ہو اور کمانے کے لائق ہو۔
-
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَی الْأَنْبَارِيُّ الْخُتُّلِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ کَمَا قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَعْدٍ قَالَ لِذِي مِرَّةٍ قَوِيٍّ وَالْأَحَادِيثُ الْأُخَرُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضُهَا لِذِي مِرَّةٍ قَوِيٍّ وَبَعْضُهَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ و قَالَ عَطَائُ بْنُ زُهَيْرٍ أَنَّهُ لَقِيَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَقَالَ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِقَوِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ-
عباد بن موسی، ابراہیم، ابن سعد، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صدقہ حلال نہیں ہے غنی کے واسطے اور طاقتور مضبوط آدمی کے واسطے ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسکو سفیان نے سعد بن ابراہیم سے اس طرح روایت کیا ہے جسے ابراہیم نے روایت کیا ہے اور شعبہ نے سعد سے روایت کرتے ہوئے لذی مرة قوی کہا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بعض دوسری روایات میں لذی مرة قوی ہے اور بعض میں لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ ہیعطاء بن زبیر کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ الفاظ ذکر کئے إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِقَوِيٍّ وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ۔
-