لعان کا طریقہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ سَهْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ أَمْسِکْ الْمَرْأَةَ عِنْدَکَ حَتَّی تَلِدَ-
عبدالعزیز بن یحیی، محمد، ابن مسلمہ، محمد بن اسحاق ، عباس بن سہل، حضرت سہل سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عاصم بن عدی سے کہا کہ عورت کو (یعنی عویمر کی عورت کو) تم اپنے پاس رکھو یہاں تک کہ وہ ولادت سے فارغ ہو جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ حَضَرْتُ لِعَانَهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ فِيهِ ثُمَّ خَرَجَتْ حَامِلًا فَکَانَ الْوَلَدُ يُدْعَی إِلَی أُمِّهِ-
احمد بن صالح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد الساعدی سے روایت ہے کہ جس وقت ان دونوں نے لعان کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں موجود تھا اور اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی اس کے بعد راوی نے باقی حدیث بیان کی مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر وہ عورت حاملہ نکلی اور پیدائش کے بعد اس بچہ کو ماں کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرَکَانِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فِي خَبَرِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَدْعَجَ الْعَيْنَيْنِ عَظِيمَ الْأَلْيَتَيْنِ فَلَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ صَدَقَ وَإِنْ جَائَتْ بِهِ أُحَيْمِرَ کَأَنَّهُ وَحَرَةٌ فَلَا أُرَاهُ إِلَّا کَاذِبًا قَالَ فَجَائَتْ بِهِ عَلَی النَّعْتِ الْمَکْرُوهِ-
محمد بن جعفر، ابراہیم، ابن سعد، زہری، حضرت سہل بن سعد سے اسی لعان والے واقعہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دیکھو اگر یہ عورت ایسا بچہ جنے جس کی آنکھیں کالی ہوں اور کولھے بھاری ہوں تو میں سمجھوں گا کہ عویمر کا الزام درست تھا اور اگر اس کا رنگ گرو کی طرح مائل بہ سرخی ہوا تو میں سمجھوں گا کہ عویمر کا الزام غلط تھا اور کہتے ہیں کہ پھر اس کے بچہ نا پسندید طریق پر پیدا ہوا (یعنی عویمر کا الزام درست نکلا)
-
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَکَانَ يُدْعَی يَعْنِي الْوَلَدَ لِأُمِّهِ-
محمود بن خالد، اوزاعی، حضرت سہل بن سعد الساعدی سے اس حدیث کے ذیل میں روایت ہے کہ پھر وہ بچہ ماں کی طرف منسوب کر کے پکارا جاتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْفِهْرِيِّ وَغَيْرِهِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فِي هَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَطَلَّقَهَا ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْفَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ مَا صُنِعَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَّةٌ قَالَ سَهْلٌ حَضَرْتُ هَذَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَتْ السُّنَّةُ بَعْدُ فِي الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ لَا يَجْتَمِعَانِ أَبَدًا-
احمد بن عمرو، ابن سرح، ابن شہاب، حضرت سہل بن سعد سے اس حدیث کے سلسلہ میں مروی ہے کہ عویمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نافذ فرما دیا اور جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں کی جائے (اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس پر نکیر نہ فرمائیں تو) وہ سنت قرار پاتی ہے سہل کہتے ہیں کہ میں اس واقعہ لعان کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس میں موجود تھا اس کے بعد لعان کرنے والوں کے لیے یہی طریقہ قرار پایا کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کی جائے گی اور وہ کبھی جمع نہ ہو سکیں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَوَهْبُ بْنُ بَيَانٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ مُسَدَّدٌ قَالَ شَهِدْتُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَلَاعَنَا وَتَمَّ حَدِيثُ مُسَدَّدٍ وَقَالَ الْآخَرُونَ إِنَّهُ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فَقَالَ الرَّجُلُ کَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَکْتُهَا لَمْ يَقُلْ بَعْضُهُمْ عَلَيْهَا قَالَ أَبُو دَاوُد لَمْ يُتَابِعْ ابْنَ عُيَيْنَةَ أَحَدٌ عَلَی أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ-
مسدد، وہب بن بیان، احمد بن عمرو بن سرح، عمرو بن عثمان، سفیان، زہری، حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ اس واقعہ لعان کے وقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھا اور اس وقت میری عمر پندرہ سال تھی جب وہ دونوں لعان سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق فرما دی یہ سفیان کی حدیث بواسطہ زہری کے الفاظ تھے اور مسدد کی حدیث یہاں پر پوری ہوگئی جبکہ دوسروں کی روایت یوں ہے کہ سہل بن سعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان کرنے والوں کے درمیان تفریق کر دی پس اس شخص (عویمر) نے کہا کہ اگر میں اس کو اپنے نکاح میں رکھوں تو میں نے اس پر جھوٹ بلا اور بعضوں نے کہا کہ اس نے علیہا نہیں کہا تھا ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس بات پر عیینہ کا کوئی متابع نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے درمیان تفریق کرا دی تھی
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَکَانَتْ حَامِلًا فَأَنْکَرَ حَمْلَهَا فَکَانَ ابْنُهَا يُدْعَی إِلَيْهَا ثُمَّ جَرَتْ السُّنَّةُ فِي الْمِيرَاثِ أَنْ يَرِثَهَا وَتَرِثَ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهَا-
سلیمان بن سعد، حضرت سہل بن سعد سے روایت ہے کہ وہ عورت حاملہ تھی اور عویمر نے اس بات سے انکار کیا کہ یہ حمل اس سے ہے پھر اس عورت کا بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب کر کے پکارا جاتا تھا پھر میراث کے معاملہ پر یہ سنت جاری ہوئی کہ وہ بچہ اپنی ماں کا وارث ہوگا اور ماں اس بچہ کی وارث قرار پائے گی جتنا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے مقرر فرمایا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّا لَلَيْلَةُ جُمُعَةٍ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ بِهِ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ فَإِنْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَکَلَّمَ بِهِ جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ قَتَلْتُمُوهُ أَوْ سَکَتَ سَکَتَ عَلَی غَيْظٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ افْتَحْ وَجَعَلَ يَدْعُو فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ هَذِهِ الْآيَةَ فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِکَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَجَائَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ قَالَ فَذَهَبَتْ لِتَلْتَعِنَ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْ فَأَبَتْ فَفَعَلَتْ فَلَمَّا أَدْبَرَا قَالَ لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيئَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا فَجَائَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا-
عثمان بن ابی شیبہ، جریر، اعمش، ابراہیم، علقمہ، حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ میں ایک دن جمعہ کی رات مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک انصاری شخص آیا اور کہنے لگا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی مرد کو پائے اور پھر وہ اس پر زنا کا الزام لگائے تو تم اس کو حد قذف میں کوڑے لگاؤ گے اور قتل کرنے پر اس کو قتل کر ڈالو گے اور اگر خاموشی اختیار کرے تو خون کے گھوٹ پئے خدا کی قسم میں یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ضرور دریافت کروں گا جب اگلا دن ہوا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے آیا اور یہی کہا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی مرد کو پائے اور اس پر زنا کا الزام لگائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو کوڑے لگائیں گے یا قتل کر دے تو اس کو قصاصا قتل کر دیں گے اور اگر خاموشی اختیار کرے تو خون کے سے گھونٹ پئے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس کے بارے میں کوئی حکم جاری فرما آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا کر ہی رہے تھے کہ یہ آیت نازل ہوئی (ترجمہ) جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگائیں اور ان کے پاس ثبوت پیش کر نے کے لیے کوئی گواہ موجود نہ ہو سوائے اپنی ذات کے تو۔ پس وہ شخص جو اس مصیبت میں مبتلا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس کی بیوی بھی آئی پھر دونوں نے لعان کیا یعنی پہلے مرد نے چار مرتبہ اللہ کا نام لے کر گواہی دی کہ وہ اپنے الزام میں سچا ہے پھر پانچویں مرتبہ لعنت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر خدا کی لعنت ہو جو جھوٹ بولے اس کے بعد عورت نے لعان کرنا چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو جھڑک دیا لیکن وہ نہیں مانی اور اس نے بھی اسی طرح لعان کیا جب وہ دونوں وہاں سے چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید اس عورت کے گھونگریالے بالوں والا بچہ سیاہ رنگ کا پیدا ہوگا پھر جب اس کے بچہ پیدا ہوا تو وہ گھونگریالے بالوں والا اور سیاہ رنگ کا تھا یعنی عورت پر زنا کا الزام درست نکلا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةُ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَی أَحَدُنَا رَجُلًا عَلَی امْرَأَتِهِ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّنَةُ وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِکَ فَقَالَ هِلَالٌ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبْرِئُ بِهِ ظَهْرِي مِنْ الْحَدِّ فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَقَرَأَ حَتَّی بَلَغَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا فَجَائَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا مِنْ تَائِبٍ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ وَقَالُوا لَهَا إِنَّهَا مُوجِبَةٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَکَّأَتْ وَنَکَصَتْ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ فَقَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَکْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيکِ ابْنِ سَحْمَائَ فَجَائَتْ بِهِ کَذَلِکَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَی مِنْ کِتَابِ اللَّهِ لَکَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ حَدِيثُ ابْنِ بَشَّارٍ حَدِيثُ هِلَالٍ-
محمد بن بشار، ابن ابی عدی، ہشام بن حسان عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی شریک بن سحماء پر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجود گی میں تہمت لگائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہلال سے فرمایا ثبوت پیش کر ورنہ حد قذف میں تیری پیٹھ پر کوڑے لگائے جائیں گے اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس کسی اجنبی مرد کو زنا کرتے ہوے پائے تو کیا وہ گواہ ڈھونڈ نے نکل جائے؟ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی فرماتے رہے کہ گواہ لا ورنہ قذف کے لیے تیار ہو جا ہلال نے کہا قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے کہ میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ یقینا میرے بارے میں کوئی ایسا حکم نازل فرمائے جس سے میری پیٹھ حد قذف میں کوڑے کھانے سے بچ جائے گی تب یہ آیت نازل ہوئی (تر جمہ) جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہ ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو من الصادقین تک پڑھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں (یعنی ہلال بن امیہ اور اس کی بیو ی) کو بلا بھیجا۔ پس پہلے ہلال بن امیہ کھڑے ہوے اور گواہی دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے جاتے تھے دیکھوں اللہ جانتا ہے کی تم دونوں میں سے ایک یقینا جھوٹا ہے کیا تم میں سے کوئی توبہ کرتا ہے پھر عورت کھڑی ہوئی اور اس نے بھی اسی طرح گواہی دی۔ جب پانچویں گواہی کا نمبر آیا یعنی یہ کہ اگر اس کا شوہر سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ لوگوں نے اس سے کہا کہ یہ پانچویں گواہی غضب کو واجب کر دے گی۔ ابن عباس کا بیان ہے کہ یہ سن کر وہ عورت ذرا جھکی اور الٹے پاؤں لوٹی یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ اپنے بیان سے پھر جائے گی۔ پھر وہ بولی میں زمانے بھر میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی اور یہ کہہ کر اس نے پانچویں گواہی بھی دے ڈالی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ دیکھو اگر اس کا بچہ کالی آنکھوں والا بڑے بڑے سرین والا اور موٹی موٹی پنڈلیوں والا پیدا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہے تو پھر اس کے ایسا ہی بچہ پیدا ہوا تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر اس باپ میں اللہ کا حکم نازل نہ ہو چکتا تو میں اس عورت کے ساتھ ضرور کچھ کرتا (یعنی اس پر حد زنا جاری کرتا ابوداؤد نے کہا کہ یہ حدیث ان احادیث میں سے ایک ہے جن میں اہل مدینہ منفرد ہوئے ہیں۔ یعنی ابن بشار کی حدیث کو بواسطہ ابن عدی ہشام بن حسان سے انھوں نے ہی روایت کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا حِينَ أَمَرَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يَتَلَاعَنَا أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَی فِيهِ عِنْدَ الْخَامِسَةِ يَقُولُ إِنَّهَا مُوجِبَةٌ-
مخلد بن خالد، سفیان، عاصم بن کلیب، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان کرنے والوں کو لعان کے لیے فرمایا تو ایک شخص کو حکم دیا کہ جب وہ پانچویں گواہی پر پہنچے تو اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دے اور اس سے کہا کہ یہ پانچویں گواہی لعنت کا موجب ہو گی۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: When the Prophet (peace_be_upon_him) ordered a man and his wife to invoke curses on each other, he ordered a man to put his hand on his mouth when he came to the fifth utterance, saying that it would be the deciding one.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَجَائَ مِنْ أَرْضِهِ عَشِيًّا فَوَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ رَجُلًا فَرَأَی بِعَيْنِهِ وَسَمِعَ بِأُذُنِهِ فَلَمْ يَهِجْهُ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ غَدَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي جِئْتُ أَهْلِي عِشَائً فَوَجَدْتُ عِنْدَهُمْ رَجُلًا فَرَأَيْتُ بِعَيْنَيَّ وَسَمِعْتُ بِأُذُنَيَّ فَکَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَائَ بِهِ وَاشْتَدَّ عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَائُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ الْآيَتَيْنِ کِلْتَيْهِمَا فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبْشِرْ يَا هِلَالُ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَکَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا قَالَ هِلَالٌ قَدْ کُنْتُ أَرْجُو ذَلِکَ مِنْ رَبِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلُوا إِلَيْهَا فَجَائَتْ فَتَلَاهَا عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَکَّرَهُمَا وَأَخْبَرَهُمَا أَنَّ عَذَابَ الْآخِرَةِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ الدُّنْيَا فَقَالَ هِلَالٌ وَاللَّهِ لَقَدْ صَدَقْتُ عَلَيْهَا فَقَالَتْ قَدْ کَذَبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاعِنُوا بَيْنَهُمَا فَقِيلَ لِهِلَالٍ اشْهَدْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ فَلَمَّا کَانَتْ الْخَامِسَةُ قِيلَ لَهُ يَا هِلَالُ اتَّقِ اللَّهَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْکَ الْعَذَابَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَيْهَا کَمَا لَمْ يُجَلِّدْنِي عَلَيْهَا فَشَهِدَ الْخَامِسَةَ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنْ الْکَاذِبِينَ ثُمَّ قِيلَ لَهَا اشْهَدِي فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْکَاذِبِينَ فَلَمَّا کَانَتْ الْخَامِسَةُ قِيلَ لَهَا اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْکِ الْعَذَابَ فَتَلَکَّأَتْ سَاعَةً ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي فَشَهِدَتْ الْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَقَضَی أَنْ لَا يُدْعَی وَلَدُهَا لِأَبٍ وَلَا تُرْمَی وَلَا يُرْمَی وَلَدُهَا وَمَنْ رَمَاهَا أَوْ رَمَی وَلَدَهَا فَعَلَيْهِ الْحَدُّ وَقَضَی أَنْ لَا بَيْتَ لَهَا عَلَيْهِ وَلَا قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمَا يَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَيْرِ طَلَاقٍ وَلَا مُتَوَفَّی عَنْهَا وَقَالَ إِنْ جَائَتْ بِهِ أُصَيْهِبَ أُرَيْصِحَ أُثُيْبِجَ حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِهِلَالٍ وَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جُمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ فَهُوَ لِلَّذِي رُمِيَتْ بِهِ فَجَائَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا جَمَالِيًّا خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا الْأَيْمَانُ لَکَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ عِکْرِمَةُ فَکَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَمِيرًا عَلَی مُضَرَ وَمَا يُدْعَی لِأَبٍ-
حسن بن علی یزید بن ہارون، عباد، بن منصور، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ہلال بن امیہ ان تین آدمیوں میں سے ایک ہے جن کا اللہ نے غزوہ تبوک کے موقع پر (جہاد میں عدم شرکت کا) قصور معاف فرما دیا تھا پس ہلال بن امیہ رات کو اپنی زمین (کھیت) سے گھر آئے تو اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو زنا کرتے ہوئے) پایا۔ پس اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا۔ ہلال نے نہ اس کو ڈانٹا اور نہ دھمکایا۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں شام کو اپنے گھر گیا تو اپنی بیوی کے پاس ایک شخص کو پایا۔ پس میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور (ان کی آوازوں کو) اپنے کانوں سے سنا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری۔ ہلال پر یہ امر سخت گزرا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی (تر جمہ) جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگاتے ہیں مگر ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتا تو ان میں سے ہر ایک پر چار گواہیاں ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر وحی کی شدت جاتی رہی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے ہلال خوش ہوجا اللہ نے تیرے واسطے وسعت پیدا کی اور راستہ نکالا۔ ہلال نے کہا مجھے بھی اپنے رب سے ہی امید تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو بلا بھیجو وہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے سامنے یہی آیت پڑھی اور نصیحت کی اور خبردار کیا کہ آخرت کی تکلیف دنیا کی تکلیف سے شدید تر ہے۔ ہلال نے کہا کہ خدا کی قسم میں نے سچ کہا اس کا حال۔ عورت نے کہا یہ جھوٹ بولتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اپنے اصحاب سے) فرمایا کہ ان دونوں کو لعان کر آؤ۔ پہلے ہلال سے کہا گیا کہ گواہیاں دیں کہ میں سچ کہتا ہوں۔ جب پانچویں گواہی کا نمبر آیا تو ہلال سے کہا گیا کہ اے ہلال اللہ سے ڈر کہ دنیا کی سزا آخرت کی سزا سے ہلکی ہے اور یہی آخری گواہی ہے جو۔ جھوٹا ہونے پر تیرے اوپر عذاب کو واجب کر دے گی ہلال نے کہا خدا کی قسم اللہ اس عورت پر الزام کی بنا پر مجھے عذاب نہیں دے گا جس طرح اس نے میری پیٹھ کو کوڑے لگنے سے بچایا ہے۔ سو اس نے پانچویں گواہی بھی دیں دی کہ مجھ پر اللہ کی لعنت اگر میں جھوٹ بولوں۔ اس کے بعد عورت سے کہا گیا کہ تو بھی گواہیاں دے۔ اس نے بھی اللہ کا نام لے کر چار گواہیاں دیں کہ وہ (یعنی اس کا شوہر) جھوٹا ہے جب پانچویں گواہی کا نمبر آیا تو اس سے بھی کہا گیا کہ اللہ سے ڈر کیونکہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے کم ہے اور یہی پانچویں گواہی تجھ پر جھوٹا ہونے کی صورت میں اللہ کا عذاب واجب کر دے گی یہ سن کر وہ عورت ایک لمحے کے لیے ہچکچائی۔ پھر بولی خدا کی قسم میں اپنی قوم کو رسوا نہ کروں گی۔ اور یہ کہہ کر اس نے پانچویں گواہی بھی دیں دی کہ اگر اس کا شوہر الزام میں سچا ہو تو اس پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس کے بعد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کے بچہ کو باپ کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس عورت کو زنا کے الزام سے متہم کیا جائے گا اور نہ اس کے بچہ کو ولدالزنا کہا جائے گا اور جو شخص اس عورت پر زنا کی اور اس کے بچہ پر ولدالزنا ہونے کی تہمت لگائے تو اس پر حد قذف جاری کی جائے گی اور یہ بھی فیصلہ فرمایا کہ مرد کے ذمہ عورت کے لیے ٹھکانا فراہم کرنا اور نان و نفقہ دینا لازم نہیں ہے کیونکہ کہ یہ دونوں بغیر طلاق کے جدا ہوئے ہیں اور نہ اس کے شوہر کی وفات ہوئی نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا اگر اسکے بچہ بھورے بالوں والا پتلے سرین والا چوڑے پیٹ والا اور دبلی پنڈلیوں والا ہو تو یہ بچہ ہلال کا ہے اور اگر گندمی رنگ بال فربہ موٹی پنڈلیوں اور بڑی سرین والا پیدا ہو تو اس شخص کا ہے جس کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی گئی ہے پس جب اسکے بچہ پیدا ہوا تو وہ گندم گوں گھنگریالے بال فربہ موٹی پنڈلیوں والا اور بھاری سرین والا پیدا ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر پہلے گواہیاں نہ ہو چکی ہوتیں تو میں اس عورت کو سزا دیتا عکرمہ کہتے ہیں کہ بعد میں (وہ بچہ بڑا ہو کر) مصر کا حاکم بنا لیکن اسکو باپ کی طرف منسوب کر کے نہ پکارا جاتا تھا
Narrated Abdullah Ibn Abbas: Hilal ibn Umayyah was one of three people whose repentance was accepted by Allah. One night he returned from his land and found a man with his wife. He witnessed with his eyes and heard with his ears. He did not threaten him till the morning. Next day he went to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in the morning, and said: Apostle of Allah! I came to my wife at night and found a man with her. I saw with my own eyes and heard with my own ears. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) disliked what he described and he took it seriously. Thereupon the following Qur'anic verse came down: "And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them...." When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to himself (after the revelation ended), he said: Glad tidings for you, Hilal. Allah, the Exalted, has made it easy and, a way out for you. Hilal said: I expected that from my Lord. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Send for her. She then came. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) recited (the verses) to them that the punishment in the next world was more severe than that in this world. Hilal said: I swear by Allah, I spoke the truth against her. She said: He told a lie. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Apply the method of invoking curses on each other. Hilal was told: Bear witness. So he bore witness before Allah four times that he spoke the truth. When he was about to utter a fifth time, he was told: Hilal, fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world; and this is the deciding one that will surely cause punishment to you. He said: I swear by Allah. Allah will not punish me for this (act), as He did not cause me to be flogged for this (act). So he bore witness a fifth time invoking the curse of Allah on him if he was one of those who told lies. Then the people said to her: Testify. So she gave testimony before Allah that he was a liar. When she was going to testify a fifth time, she was told: Fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world. This is the deciding one that will surely cause punishment to you. She hesitated for a moment, and then said: By Allah, I shall not disgrace my people. So she testified a fifth time invoking the curse of Allah on her if he spoke the truth. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) separated them from each other, and decided that the child would not be attributed to its father. Neither she nor her child would be accused of adultery. He who accused her or her child would be liable to punishment. He also decided that there would be no dwelling and maintenance for her (from the husband), as they were separated without divorce. He then said: If she gives birth to a child with reddish hair, light buttocks, wide belly and light shins, he will be the child of Hilal. If she bears a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttock he will be the child of the one who was accused of adultery. She gave birth to a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Had there been no oaths I should have dealt with her severely. Ikrimah said: Later on he became the chief of the tribe of Mudar. He was not attributed to his father.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ سَمِعَ عَمْرٌو سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُتَلَاعِنَيْنِ حِسَابُکُمَا عَلَی اللَّهِ أَحَدُکُمَا کَاذِبٌ لَا سَبِيلَ لَکَ عَلَيْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي قَالَ لَا مَالَ لَکَ إِنْ کُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَإِنْ کُنْتَ کَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَلِکَ أَبْعَدُ لَکَ-
احمد بن حنبل، سفیان بن عیینہ، عمرو بن سعید بن جبیر، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لعان کرنے والوں سے فرمایا کیا تم دونوں کا حساب اللہ کے پاس ہے تم دونوں میں سے یقینا ایک جھوٹا ہے (مرد سے فرمایا) تجھ کو اس عورت پر قابو نہیں اس نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرا مال(یعنی اس سے میرا وہ مال دلایئے جو میں نے بطور مہر اسکو دیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو سچا ہے تو تیرا مال اسکے بدلہ میں گیا کہ تو نے اسکی شرم گاہ کو اپنے اوپر حلال کیا ہے اور اگر تو نے اس پر جھوٹ باندھا تو پھر وہ مہر مانگنا تیرے شایان شان نہیں
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ وَقَالَ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَکُمَا کَاذِبٌ فَهَلْ مِنْکُمَا تَائِبٌ يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا-
احمد بن محمد بن حنبل، اسماعیل، ایوب، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے (تو کیا ان کے درمیان تفریق کی جائے گی) انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عجلان کے دو بھائی بہنوں کو (عویمر اور اس کی بیوی کو) جدا کر دیا تھا اور فرمایا تھا کہ یقینا یہ بات اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے پس تم میں سے کون توبہ کرتا ہے؟ آپ نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے (لیکن جب ان دونوں میں کسی نے توبہ نہیں کی اور اپنی اپنی بات پر جمے رہے) تو آپ نے ان دونوں کے درمیان تفریق فرما دی
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَی مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مَالِکٌ قَوْلُهُ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ و قَالَ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ فِي حَدِيثِ اللِّعَانِ وَأَنْکَرَ حَمْلَهَا فَکَانَ ابْنُهَا يُدْعَی إِلَيْهَا-
قعنبی، مالک، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص نے اپنی بیوی سے لعان کیا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے نے سے انکار کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان تفریق کر دی اور بچہ کے نسب کو عورت سے منسوب کیا۔
-