لاوارث زمین کو آباد کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ-
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ایوب، ہشام بن عروہ، حضرت سعید بن زید سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص لا وارث زمین کو آباد کرے گا تو وہ اسی کا حق ہوگا اور ظلم کے درخت کا (جو اس نے جبرًا لگا دیا ہو) کوئی حق نہ ہوگا۔
Narrated Sa'id ibn Zayd: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone brings barren land into cultivation, it belongs to him, and the unjust vein has no right.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحْيَا أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ وَذَکَرَ مِثْلَهُ قَالَ فَلَقَدْ خَبَّرَنِي الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَرَسَ أَحَدُهُمَا نَخْلًا فِي أَرْضِ الْآخَرِ فَقَضَی لِصَاحِبِ الْأَرْضِ بِأَرْضِهِ وَأَمَرَ صَاحِبَ النَّخْلِ أَنْ يُخْرِجَ نَخْلَهُ مِنْهَا قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا وَإِنَّهَا لَتُضْرَبُ أُصُولُهَا بِالْفُؤُوسِ وَإِنَّهَا لَنَخْلٌ عُمٌّ حَتَّی أُخْرِجَتْ مِنْهَا-
ہناد بن سری، عبدہ، محمد، بن اسحاق ، یحیی بن عروہ، حضرت عروہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص لا وارث اور بنجر زمین کو آباد کرے گا تو وہ اسی کی ہو گی۔ اور عروہ نے سابقہ حدیث کے مثل روایت کیا۔ اس کے بعد عروہ نے کہا کہ مجھ سے اسی شخص نے بیان کیا جس نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دو شخصوں نے جھگڑا کیا ان میں سے ایک نے دوسرے کی زمین میں (اس کی مرضی کے بغیر) کھجور کے درخت لگا دیئے تھے۔ جس کی زمین تھی آپ نے وہ زمین اسی کو دلوائی اور درخت لگا نے والے کو حکم دیا کہ وہ اپنے درخت اس زمین سے اکھاڑ لے۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے دیکھا کہ ان درختوں کی جڑیں کلہاڑی سے کاٹی جا رہی ہیں حالانکہ وہ درخت بڑے ہو گئے تھے یہاں تک وہ درخت اس زمین سے نکال لیے گئے۔
Narrated Urwah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone brings barren land into cultivation, it belong to him. He then transmitted a similar tradition mentioned above (No. 3067).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ حَدَّثَنَا وَهْبٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ عِنْدَ قَوْلِهِ مَکَانَ الَّذِي حَدَّثَنِي هَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَکْثَرُ ظَنِّي أَنَّهُ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ فَأَنَا رَأَيْتُ الرَّجُلَ يَضْرِبُ فِي أُصُولِ النَّخْلِ-
احمد بن سعید، وہب، ابن اسحاق سے بھی اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی روایت مذکور ہے مگر اس میں یوں مذکور ہے کہ عروہ نے یوں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا میرا ظن غالب یہ ہے کہ وہ ابوسعید خدری ہوں گے۔ ان کا بیان ہے کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے درختوں کی جڑوں پر کلہاڑی چلا رہا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْآمُلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی أَنَّ الْأَرْضَ أَرْضُ اللَّهِ وَالْعِبَادَ عِبَادُ اللَّهِ وَمَنْ أَحْيَا مَوَاتًا فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ جَائَنَا بِهَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ جَائُوا بِالصَّلَوَاتِ عَنْهُ-
احمد بن عبدہ، عبداللہ بن عثمان، عبداللہ بن مبارک، نافع بن عمر، ابن ابی ملیکہ، حضرت عروہ سے روایت ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فیصلہ فرمایا زمین بھی اللہ کی ہے اور بندے بھی اللہ کے ہیں اور جو شخص مردہ (بنجر) زمین کو زندہ کرے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔ یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہم سے ان لوگوں نے بیان کی ہے جنھوں نے آپ سے نماز سے متعلق روایات بیان کی ہیں۔
Narrated Urwah: I testify that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) decided that the land is the land of Allah, and the servants are the servants of Allah. If anyone brings barren land into cultivation, he has more right to it. This tradition has been transmitted to us from the Prophet (peace_be_upon_him) by those who transmitted the traditions about prayer from him.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَاطَ حَائِطًا عَلَی أَرْضٍ فَهِيَ لَهُ-
احمد بن حنبل، محمد بن بشیر، سعید، قتادہ، حسن، حضرت سمرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے بنجر زمین کے اردگرد دیوار سے احاطہ بنا لیا وہ زمین اسی کی ہو گی۔
Narrated Samurah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone surrounds a land with a wall, it belongs to him.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِکٌ قَالَ هِشَامٌ الْعِرْقُ الظَّالِمُ أَنْ يَغْرِسَ الرَّجُلُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ فَيَسْتَحِقَّهَا بِذَلِکَ قَالَ مَالِکٌ وَالْعِرْقُ الظَّالِمُ کُلُّ مَا أُخِذَ وَاحْتُفِرَ وَغُرِسَ بِغَيْرِ حَقٍّ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، مالک، ہشام، حضرت امام مالک سے روایت ہے کہ ہشام بن عروہ کا کہنا ہے کہ ظالم لوگ سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص پرائی زمین درخت لگائے اور پھر اس پر اپنا حق جتلائے۔ امام مالک کہتے ہیں کہ ظالم لوگ سے مراد یہ ہے کہ پرائی زمین میں سے کچھ لیوے یا وہاں گڑھا کھودے اور جبرًا درخت لگائے۔
-
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَکَّارٍ حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَی عَنْ الْعَبَّاسِ السَّاعِدِيِّ يَعْنِي ابْنَ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَبُوکَ فَلَمَّا أَتَی وَادِي الْقُرَی إِذَا امْرَأَةٌ فِي حَدِيقَةٍ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ اخْرُصُوا فَخَرَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ أَحْصِي مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَيْنَا تَبُوکَ فَأَهْدَی مَلِکُ أَيْلَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةً بَيْضَائَ وَکَسَاهُ بُرْدَةً وَکَتَبَ لَهُ يَعْنِي بِبَحْرِهِ قَالَ فَلَمَّا أَتَيْنَا وَادِي الْقُرَی قَالَ لِلْمَرْأَةِ کَمْ کَانَ فِي حَدِيقَتِکِ قَالَتْ عَشْرَةَ أَوْسُقٍ خَرْصَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَی الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ مِنْکُمْ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيَتَعَجَّلْ-
سہل بن بکار، وہیب بن خالد، عمرو بن یحیی، عباس بن سہل بن سعد، حضرت ابوحمید الساعدی سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقعہ پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ قری میں پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ ایک عورت اپنے باغ میں بیٹھی ہوئی ہے۔ آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا کہ اس کے باغ کے پھل کا تخمینہ لگاؤ کہ کتنا ہوگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنا اندازہ دس وسق تھا۔ آپ نے اس عورت سے فرمایا کہ جب پھل نکل آئے (یعنی درخت سے توڑ لیا جائے) تو اس کا ناپ یاد رکھنا۔ پھر ہم سب تبوک آئے تو ایلہ کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک سفید رنگ کا خچر تحفہ میں بھیجا۔ آپ نے بھی جواب میں اس کو ایک چادر عطاء فرمائی اور اسکو (جزیہ کی شرط پر) اس کے ملک کی سند لکھ دی۔ پھر جب ہم لوٹ کر وادی قری میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے پوچھا کہ تیرے باغ میں کتنا پھل نکلا۔ اس نے کہا دس وسق اور آپ کا اندازہ بھی یہی تھا۔ آپ نے فرمایا مجھے مدینہ پہنچنے کی جلدی ہے پس تم میں سے جو کوئی میرے ساتھ جلد پہنچنا چاہتا ہو تو چلے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ کُلْثُومٍ عَنْ زَيْنَبَ أَنَّهَا کَانَتْ تَفْلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ وَنِسَائٌ مِنْ الْمُهَاجِرَاتِ وَهُنَّ يَشْتَکِينَ مَنَازِلَهُنَّ أَنَّهَا تَضِيقُ عَلَيْهِنَّ وَيُخْرَجْنَ مِنْهَا فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوَرَّثَ دُورَ الْمُهَاجِرِينَ النِّسَائُ فَمَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَوُرِّثَتْهُ امْرَأَتُهُ دَارًا بِالْمَدِينَةِ-
عبدالواحد بن غیاث، عبدالواحد بن زیاد، اعمش، جامع بن شداد، کلثوم، ام المومنین حضرت زینب سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر میں جوئیں ڈھونڈ رہی تھی۔ اس وقت آپ کے پاس حضرت عثمان بن عفان کی بیوی اور چند دوسری مہاجر عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں اور اپنے گھروں کی شکایات کر رہی تھیں کہ وہ (ہمارے شوہروں کے انتقال کے بعد) ہم پر تنگ کر دیئے جاتے ہیں اور ہمیں وہاں سے نکالا جاتا ہے۔ یہ سن کر آپ نے حکم فرمایا کہ آئندہ مہاجرین کے گھروں کی وراث ان کی بیویاں ہوں گی۔ پس جب عبداللہ بن مسعود کا انتقال ہوا۔ تو ان کے گھر کی وارث ان کی بیوی قرار پائیں یہ گھر مدینہ میں تھا۔
Narrated Zaynab: She was picking lice from the head of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) while the wife of Uthman ibn Affan and the immigrant women were with him. They complained about their houses that they had been narrowed down to them and they were evicted from them. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) ordered that the houses of the Immigrants should be given to their wives. Thereafter Abdullah ibn Mas'ud died, and his wife inherited his house in Medina.