قیدی کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ مار پیٹ اور زور زبردستی کرنا

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَدَبَ أَصْحَابَهُ فَانْطَلَقُوا إِلَی بَدْرٍ فَإِذَا هُمْ بِرَوَايَا قُرَيْشٍ فِيهَا عَبْدٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ فَأَخَذَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلُوا يَسْأَلُونَهُ أَيْنَ أَبُو سُفْيَانَ فَيَقُولُ وَاللَّهِ مَالِي بِشَيْئٍ مِنْ أَمْرِهِ عِلْمٌ وَلَکِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ جَائَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ فَإِذَا قَالَ لَهُمْ ذَلِکَ ضَرَبُوهُ فَيَقُولُ دَعُونِي دَعُونِي أُخْبِرْکُمْ فَإِذَا تَرَکُوهُ قَالَ وَاللَّهِ مَالِي بِأَبِي سُفْيَانَ مِنْ عِلْمٍ وَلَکِنْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ قَدْ أَقْبَلُوا وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَسْمَعُ ذَلِکَ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّکُمْ لَتَضْرِبُونَهُ إِذَا صَدَقَکُمْ وَتَدَعُونَهُ إِذَا کَذَبَکُمْ هَذِهِ قُرَيْشٌ قَدْ أَقْبَلَتْ لِتَمْنَعَ أَبَا سُفْيَانَ قَالَ أَنَسٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ وَهَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی الْأَرْضِ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا جَاوَزَ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخِذَ بِأَرْجُلِهِمْ فَسُحِبُوا فَأُلْقُوا فِي قَلِيبِ بَدْرٍ-
موسی بن اسماعیل، حماد ثابت، حضرت انس سے روایت ہے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اصحاب کو (جنگ میں شرکت کے لئے) بلایا پس وہ سب مقام بدر کی طرف نکلے راستہ میں ان کو قریش کے وہ اونٹ ملے جن پر پینے کا پانی لدا ہوا تھا ان کے ساتھ بنی حجاج کا ایک حبشی غلام تھاپس صحابہ نے اس کو پکڑ لیا اور اس سے پوچھنے لگے کہ بتا ابوسفیان کہاں ہے؟ اس نے کہا بخدا مجھ کو اس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے البتہ قریش کے کچھ لوگ آئے ہیں جن میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف شامل ہیں جب اس نے یہ بتایا تو صحابہ اس کو مارنے لگے پھر وہ بولا مجھ کو چھوڑ دو میں بتاتا ہوں جب انہوں نے اس کو چھوڑ دیا تو وہ بولا بخدا ابوسفیان کے بارے میں کچھ علم نہیں البتہ قریش کے لوگ آئے ہیں جن میں ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف ہیں اس وقت جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور یہ سب کچھ سن رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے جب یہ سچ بولتا ہے تو تم اس کو مارتے ہو اور جب جھوٹ بولتا ہے تو چھوڑ دیتے ہو۔ یہ قریش ابوسفیان کو بچانے ہی تو آئے ہیں (ابوسفیان شام سے سامان تجارت لے کر مکہ جا رہے تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قافلہ پر حملہ کے لئے مدینہ سے نکلے مگر اسی دوران قریش کو اس کی خبر ہوگئی اور وہ بھی ابوسفیان اور قافلہ کی حفاظت کی غرض سے مکہ سے نکل کر مقام بدر پر پہنچے اس موقعہ پر جنگ بدر پیش آئی) حضرت انس کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کل کو یہ جگہ فلاں شخص کا مقتل بنے گی اور یہ جگہ فلاں شخص کی قتل گاہ ہوگی اور یہ جگہ فلاں شخص کی جائے وفات بنے گی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ کہتے جاتے تھے اور زمین پر ہاتھ مارتے جاتے تھے۔ (یعنی ہاتھ کے اشارے سے بتا رہے تھے) حضرت انس فرماتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جس جگہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ رکھ کر بتا دیا تھا کہ یہ فلاں شخص کے گرنے کی جگہ ہوگی اس میں ذرا سا بھی فرق نہیں یا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا تو ان سب کو ٹانگوں سے گھسیٹ کر بدر کے کنوئیں میں پھینک دیا گیا۔
-